آئر لینڈ: مالی بحران کے بعد اب سیاسی پیچیدگی
23 نومبر 2010انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ اور یورپی یونین کے ساتھ آئرش حکام کی اقنصادی مسائل کے حوالے سے بیل ابھی منڈھے نہیں چڑھی کہ اندرون ملک سیاسی جماعتوں نے اس صورت حال کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس تناظر میں وزیر اعظم برائن کوین نے پارلیمنٹ میں عنددیہ دیا ہے کہ نئے سال کے شروع میں عام انتخابات کا انعقاد ممکن ہے۔ اس مناسبت سے ان کا مزید کہنا ہے کہ سردست ان کی حکومت کیلئے بجٹ پیش کرنا اہم ہے۔ کوین حکومت چھ ارب یورو کا سالانہ بجٹ اگلے ماہ دسمبر کی سات تاریخ کو پیش کرے گی۔
وزیر اعظم کوین کی حکومت کیلئے بجٹ پیش کرنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ یہ ان کی بین الاقوامی کمٹمنٹ ہے۔ یورپی یونین اور عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ کمزور آئرش اقتصادیات کے لئے بیل آؤٹ پیکج کی بنیادی تفصیلات ابھی دو روز قبل ہی طے کی گئی ہیں۔ اس کے تحت آئرش مالیاتی حکام کو پندرہ ارب یورو کی خصوصی کٹوتیوں کی تجاویز اگلے ایک دو روز میں بین الاقوامی اداروں کو پیش کرنا ہوں گی۔
اس کے علاوہ اگلے بجٹ میں کفایت شعاری کے پلان کو بھی شامل کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کوین حکومت اگلے چار سالوں کے سالانہ مالیاتی بجٹوں کے بنیادی خدوخال وضع کر کے آئی ایم ایف اور یورپی یونین کے حکام کو پیش کرے گی۔ یورپی یونین کے اقتصادی کمشنر اولی رہن نے بتا دیا ہے کہ آئرش مالیاتی بحران سے متعلق بات چیت کا عمل نومبر کے آخر میں مکمل ہو گا۔
کوین کے انتخابی وعدے کے مطابق آئر لینڈ میں اگلے عام انتخابات امکانی طور پر فروری یا مارچ سے قبل ممکن نہیں ہو سکتے۔ پارلیمنٹ میں پیش کردہ بجٹ کو بعد میں فرداً فرداً ٹریژری یا حکومتی بینچوں کی جانب سے پیش کردہ مطالبات زر کی روشنی میں مرحلہ وار منظور کیا جاتا ہے۔ وزیر اعظم کوین نے سن 2008 میں گرین پارٹی کے ساتھ مخلوط حکومت قائم کی تھی۔
اسی گرین پارٹی نے نوے ارب یورو کے مالیاتی پیکج کی حکومت کی جانب سے منظوری کے اعلان کے بعد سب سے پہلے نئے الیکشن کا مطالبہ پیش کیا تھا۔ اب مرکزی اپوزیشن جماعتوں فائن گیل پارٹی اور شین فین نے بھی فوری الیکشن کو آئرش عوام کے اندر اعتماد کی بحالی کے لئے اہم قرار دے دیا ہے۔ اس مناسبت سے یورپی یونین کے اقتصادی کمشنر اولی رہن کا کہنا ہے کہ آئر لینڈ میں پیدا شدہ سیاسی اکھاڑ پچھاڑ سے یورپی یونین اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے آئر لینڈ کے لئے پروگرام یا مذاکرات کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امجد علی