آئر لینڈ کا نیا بچتی پلان
25 نومبر 2010آئر لينڈ میں بچت کے سرکاری اقدامات کے اثرات محسوس کئے جانے لگے ہيں۔ جوان معذور افراد کو مہيا کی جانے والی سہولتوں ميں کمی کے آثار دکھائی ديتے ہيں۔ ہسپتال جانے والوں کو ڈاکٹروں کا زيادہ انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ پبلک شعبے میں ہر جگہ بچت کے اقدامات کئے جارہے ہيں۔ ان سے يہ اندازہ لگايا جاسکتا ہے کہ برطانيہ، پرتگال ، اسپين اور دوسرے ملکوں ميں بھی يہی حالات پيش آنے والے ہيں۔
جب سے آئر لينڈ کو شديد اقتصادی مشکلات کا سامنا ہے جنہوں نے اسے ديواليہ ہوجانے کے قريب تک پہنچا ديا تھا، اُس وقت سے وہ بچت کے سلسلے ميں مغربی يورپ کے ممالک ميں سب سے آگے نکل گيا ہے۔ اس نے سرکاری شعبے ميں اخرجات ميں سب سے زيادہ کمی کی گئی ہے۔ سرمايہ کاری کرنے والے ادارے اُس کے ان اقدامات کی بہت تعريف کررہے ہيں اور اُن کا دوسرے ممالک سے مطالبہ ہے کہ وہ بھی آئر لينڈ کی مثال پر عمل کريں۔
ريڑھ کی ہڈی کے زخمی ہوجانے کی وجہ سے معذور مائيکل ڈوائل نے، جو آئرش وھيل چير ايسوسی ايشن کے ايک ريجنل ڈائرکٹر ہيں، کہا کہ آپ ابھی سے بچت کے اثرات محسوس کرسکتے ہيں اور ہمارا خيال ہے کہ ابھی حالات اور خراب ہوں گے۔
آئر لينڈ ميں بچت کے رياستی اقدامات کا سب سے زيادہ اثر پبلک سيکٹر پر پڑا ہے۔ دسمبر ميں اس شعبے کے اخراجات ميں پانچ سے لے کر 15 فيصد تک کی کمی کردی گئی ہے اور اگلے مہينوں کے دوران مزيد کمی کا انديشہ ہے۔ اس کی وجہ سے سرکاری ملازمين کو اپنے قرض پر خريدے ہوئے مکانات کی قسطوں کی ادائيگی ميں مشکلات کا سامنا ہے۔
تاہم اس پر سماجی بے چينی کچھ زيادہ نظر نہيں آتی۔ ايک دو بڑے احتجاجی مظاہرے ہوئے ہيں، بسا اوقات ڈبلن ميں شام کے وقت چھوٹے پيمانے پر پر تشدد احتجاجات کئے گئے ہيں اور پچھلے سال عوامی شعبے ميں ايک ہڑتال بھی کی گئی تھی۔ ليکن بہت کم ہی لوگ يہ سمجھتے ہيں کو ڈبلن ميں، يونان جيسے شديد احتجاجات ہوں گے۔
يوروايشيا گروپ کے تجزيہ نگار ايلن ليوی کا کہنا ہے کہ آئر لينڈ نے منڈی ميں اپنی ساکھ کو بحال کرنے ميں دوسروں سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کيا ہے اور ملک کے اندر ان امور پر اتفاق رائے بھی زيادہ تر دوسرے ممالک کے مقابلے ميں بہتر ہے۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: عابد حسین