آئی اے ای اے کی رپورٹ کا انتظار
8 نومبر 2011وائٹ ہاؤس کے مطابق ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے باز رکھنے کے حوالے سے دباؤ ڈالنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنے نے اپنی بریفنگ کے دوران ایران پر ممکنہ حملے کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا۔ اس دوران انہوں نے مرکزی اہمیت سفارتی ذرائع کو دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ تہران حکومت بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری کرے۔ اپنی بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ ایران کو تنہا کرنے کے لیے کوششیں جاری رہیں گی، ’’ہمیں معلوم بھی ہے اور ایرانی صدر احمدی نژاد خود بھی اس امر کو تسیلم کر چکے ہیں کہ ان اقدامات سے دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔‘‘
جوہری توانائی کا بین الاقوامی ادارہ رواں ہفتے کے دوران ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ شائع کرنے والا ہے۔ سفارت کاروں کے مطابق آئی اے ای اے کی رپورٹ کی تیاری میں ایران میں جوہری توانائی کے شعبے میں ہونے والے تمام تر تکنیکی اور سائنسی پہلوؤں کو شامل کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی امید کی جا رہی ہے کہ اس رپورٹ میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے حوالے سے نئے شواہد بھی شامل ہوں گے۔
ایران کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ تہران حکام ممکنہ طور پر جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے حوالے سے کافی پیش رفت کر چکے ہیں۔ ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ ان کا ملک جوہری توانائی کے حصول میں جلد ہی دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلہ کرنے کے قابل ہو جائے گا۔ تاہم انہوں نے اس موقع پراپنا مؤقف ایک مرتبہ پھر دہرایا تھا کہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : افسر اعوان