آسٹریلیا میں مشتبہ دہشت پسندگروہ کے اراکین گرفتار
4 اگست 2009سڈنی میں آسٹریلیا کی وفاقی پولیس کے چیف کمیشنر ٹونی نیگس نے صحافیوں کو بتایا کہ ان افراد کی گرفتاری کے لئے پولیس کے 400 سے زائد اہلکاروں نے ملبورن میں، آج منگل کے روز سورج نکلنے سے قبل، 19 مختلف گھروں پر چھاپے مارے۔
یہ کارروائی گزشتہ تین برسوں کے دوران ملکی پولیس کا انسداد دہشت گردی کا سب سے بڑا آپریشن تھا۔ گرفتار شدگان کا تعلق آسٹریلیا میں مقیم صومالی مہاجرین کی اس برادری سے ہے جس کے ارکان کی تعداد سولہ ہزار سے زائد بنتی ہے۔
آسٹریلوی پولیس کے چیف کمیشنر کے بقول جن چار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، وہ ہیں تو آسٹریلوی شہری مگر نسلی طور پر ان کا تعلق صومالیہ یا لبنان سے ہے۔
بتایا گیا ہے کہ پولیس ان ملزمان کی سرگرمیوں پر اس سال جنوری سے نظر رکھے ہوئے تھی، اور یہ مشتبہ دہشت گرد کئی مرتبہ سڈنی میں آسٹریلوی فوج کے ہولسوردی بیرکس نامی اڈے اور دیگر فوجی تنصیبات کے بارے میں معلومات جمع کرتے پائے گئے تھے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق یہ ملزم ممکنہ طور پر سڈنی میں ایک فوجی اڈے پر خود کش حملہ کرنا چاہتے تھے اور پولیس کو شبہ ہے کہ یہ چاروں ملزمان صومالیہ میں مسلمان عسکریت پسندوں کے الشباب نامی گروپ کے ساتھ رابطے میں تھے۔
ایک آسٹریلوی اخبار کے مطابق پولیس کے وسیع تر چھاپوں سے قبل ان مشتبہ افراد کی الیکڑانک ذرائع سے کی جانے والی نگرانی سے یہ واضح ہو گیا تھا کہ وہ خود کار ہتھیاروں سے سڈنی میں ہولسوردی بیرکس پر حملہ کرکے، اپنی موت سے پہلے زیادہ سے زیادہ فوجیوں کو ہلاک کرنا چاہتے تھے۔
آسٹریلوی وزیر اعظم Kevin Rudd کے بقول ملک میں اس مبینہ حملے کی منصوبہ بندی کا علم ہونے کے بعد دہشت گردی کے خلاف وارننگ کا لیول بڑھانے کی ضرورت نہیں ہے۔