آسیان کا مضبوط سیاسی ومعاشی اتحاد کا عزم
25 اکتوبر 2009تھائی لینڈ کے سیاحتی مقام ہواہِن میں اس اجلاس کے پر امن انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے غیر معمولی سیکیوریٹی انتظامات کئے گئے تھے۔ تین روز تک جاری رہنے والے اجلاس میں تنظیم کے دس رکن ممالک کے علاوہ جاپان، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، بھارت اور چین نے بھی شرکت کی۔
آخری روز، غیر متوقع طور پر میانمار، سابقہ برما کے ویزراعظم تھائن سائن سو نے کہا کہ وہاں کی فوجی حکومت،نظر بند آونگ سان سوچی پر پابندیاں نرم کے بارے میں سوچ رہی ہے۔ واضح رہے کہ اگلے سال کے انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کے لئے، فوجی حکومت نوبل انعام یافتہ سوچی کی توسیع شدہ اٹھارہ ماہ تک نظر بندی کے احکاما ت جاری کر رکھے ہیں۔
میانمار کے وزیراعظم کا حوالہ دیتے ہوے تھائی وزیراعظم ابھیشیک ویجا جیواکا کہنا تھا سوچی نے بھی مصالحتی عمل میں کردار ادار کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ واضح رہے کہ حقائق جانچنے کے لئے ایک امریکی مبصر مشن بھی اگلے ماہ میانمار کا دورہ کرے گا۔
اجلاس کے دوران خطے کے ممالک کے باہمی تجارتی روابط میں بہتری اور امریکہ پر انحصار کم کرنے کی ضرورت بھی اجاگر کی گئی۔ جاپان اور آسٹریلیا کی جانب سے علاقائی تعاون سے متعلق دو منصوبے پیش کئے گئے۔ آسٹریلیا نے ایشیا پیسیفک سطح پر اتحاد بنانے جبکہ جاپان نے مشرقی ایشائی کمیونٹی کے قیام کی کوششوں کو مزید تیز کرنے پر زوردیا ۔
آسیان ممالک نے چین، بھارت، آسٹریلیا، جنوبی کوریا اور جاپان کے ساتھ آزار تجارت کے معاملات کو حتمی شکل دیتے ہوے مشرقی ایشائی خطے میں آزاد تجارت کے معاملے پر بھی غوروخوص شروع کردیا ہے جس کے مشترکہ GDP کا تخمینہ چودہ اعشاریہ ایک ٹریلئن ڈالر لگایا گیا ہے۔
آخری روز طے پانے والے دیگر معاملات میں آسیان تنظیم کا ایک اعلیٰ سطحی ٹاسک فورس کے قیام کا اعلان ہوا جسے انفراسٹرکچر کی بہتری کے لئے فنڈ کے حصول اور ماسٹر پلان کی تیاری کا ہدف دیا گیا ہے۔
چین کی جانب سے چائینا۔آسیان سرمایہ کاری میں تعاون سے متعلق دس بلین ڈالر کے فنڈ جبکہ کمرشل کریڈٹ کی مد میں پندرہ بلین ڈالر کے فنڈ کے قیام کا اعلان کیا گیا۔
خیال رہے کہ اس تنظیم کے رکن، مشرقی ایشیا کے یہ ممالک قدرتی آفات کا شدید شکار رہے ہیں، اجلاس میں اس سے بچاو کے لئے کئی بلین ڈالر کے مختلف منصوبے طے کئے گئے۔
اس سے قبل سربراہی کانفرنس کے دوسرے روز، بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ کی اپنے چینی ہم منصب وین جیا باو کے ساتھ اہم ملاقات ہوئی تھی۔ اس ملاقات کو دونوں ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی اور دلائی لامہ کے ارونا چل پردیش کی ایک خانقاہ کے دورےکے تناظر میں پیدا ہونے والی بیان بازی کے حوالے سے خاصی اہمیت دی گسی تھی۔ چینی خبررساں ادارے کے مطابق فریقین نے سرحدی تنازعات سمیت دیگر معاملات کے حل کی جانب پیش رفت کی ہے۔
اجلاس کے شرکا نے، افتتاحی روز خطے کے پہلے انسانی حقوق کے تحفظ کے ادارے کے قیام کا اعلان کیا تھا جو ایک انتہائی مثبت پیش رفت قرار دی گئی ہے۔
آسیان ممالک کے درمیان علاقائی سطح پر آزاد تجارت سے متعلق معاہدے پر مزید اقدامات کی توقع نومبر میں سنگاپور منعقدہ ایشیا پیسیفک معاشی تعاون کانفرنس میں ہونے کے امکان ہے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عابد حسین قریشی