ہنگری بھی سیاسی پناہ کے یورپی قوانین سے استثنیٰ کا خواہاں
8 اکتوبر 2024گزشتہ ماہ نیدرلینڈز کی حکومت نے یورپی کمیشن سے درخواست کی تھی کہ اسے یورپی یونین کے سیاسی پناہ کے قوانین سے استثنیٰ دے دیا جائے۔ اس کے جواب میں یورپی کمیشن نے کہا تھا کہ اس حوالے سے ''فوری تبدیلیوں‘‘ کی کوئی توقع نہیں ہے۔
اس بلاک کے تمام رکن ممالک یورپی یونین کے تمام معاہدوں پر عمل درآمد کے پابند ہوتے ہیں اور کسی بھی ملک کو کسی بھی قسم کی رعایت یا پھر استثنیٰ دینے کے لیے یونین کے تمام 27 رکن ممالک کا متفق ہونا ضروری ہوتا ہے۔
بوسنیا کی خاتون جنگل میں مہاجرین کی کیسے مدد کر رہی ہے؟
یورپی یونین نے رواں برس مئی میں سیاسی پناہ سے متعلق نئے قوانین منظور کیے تھے، جو سن 2026ء میں لاگو ہو جائیں گے۔ ان قوانین کا مقصد یورپ آنے والے مہاجرین کو اس بلاک کے تمام 27 ممالک میں بانٹنے کے ساتھ ساتھ پناہ کے لیے نااہل سمجھے جانے والے مہاجرین اور تارکین وطن کی ملک بدری کو تیز بنانا ہے۔
پیر سات اکتوبر کی شام ہنگری کے وزیر برائے یورپی یونین امور یانوش بوکا نے فیس بک پر لکھا کہ سیاسی پناہ کے یورپی قوانین سے استثنیٰ کے لیے یورپی یونین کے ہوم افیئرز کمشنر کو باقاعدہ درخواست دے دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''ہنگری کی حکومت اپنی سرحدوں کی حفاظت اور غیر قانونی ترک وطن کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کے لیے پرعزم ہے۔‘‘
ہنگری مسترد مہاجرین کو بھوکا رکھتا ہے، اقوام متحدہ
انہوں نے مزید کہا کہ ترک وطن سے متعلق ''مضبوط قومی کنٹرول بحال کرنا، غیر قانونی ہجرت کو روکنے کے لیے واحد آپشن‘‘ ہے۔
ہنگری اکثر یورپی کمیشن پر الزام عائد کرتا ہے کہ اس کی پالیسیوں اور نقطہ نظر کی وجہ سے غیرقانونی ہجرت کے سلسلے کو ہوا مل رہی ہے۔
ابھی جون میں ہی یورپی عدالت برائے انصاف نے پناہ کے متلاشی تارکین وطن کے لیے بین الاقوامی طریقہ کار کو برقرار رکھنے میں ناکامی پر ہنگری کو جرمانہ بھی کیا تھا۔
ا ا / م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)