اطالوی وزیر داخلہ کی جانب سے افریقی مہاجرین کو خوش آمدید
15 نومبر 2018مہاجرین کے حوالے سے سخت موقف کے حامل اطالوی وزیر داخلہ ماتیو سالوینی اب تک امیگریشن پر اپنے اسی نقطہ نظر کو آگے بڑھاتے چلے آئے ہیں۔ روم کے قریب ایک ملٹری ایئر پورٹ پر سالوینی نے اکیاون افریقی مہاجرین سے ملاقات کی، جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچوں پر مشتمل خاندان تھے۔
سالوینی نے ان مہاجرین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ایسی خواتین اور بچوں کے لیے مہاجرت کا سفر اختیار کرنا جو مشکل میں ہیں، محفوظ راستہ صرف ہوائی جہاز کے ذریعے ہے نہ کی ڈنگی کشتیوں سے، کیونکہ کشتیوں سے سمندر پار کرانے کا انتظام انسانی اسمگلر کرتے ہیں جو اس طرح حاصل ہونے والی آمدنی سے ہتھیار خریدتے ہیں۔ مہاجرین کو اس طرح لیبیا سے لانا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ اٹلی ایک فراخ دل اور مدد گار ملک ہے جہاں مجھے اس عمل کو اصول و ضوابط کے مطابق کرانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔‘‘
بتیس بالغوں اور انیس بچوں پر مشتمل پناہ گزینوں کے اس گروپ کا تعلق ایتھوپیا، اریٹیریا، صومالیہ اور سوڈان سے ہے۔ یہ اُن دو ہزار تین سو غیر محفوظ افراد میں سے ہیں جنہیں یو این ایچ سی آر نے گزشتہ برس دسمبر سے نائجیریا کے راستے لیبیا سے نکالا ہے۔ ان مہاجرین کو کیتھولک ایسوسی ایشن نے اٹلی میں میزبان خاندانوں کے سپرد کیا ہے۔
پینتالیس سالہ سالوینی سن 2013ء سے انتہائی دائیں بازو کی جماعت لیگ کے سربراہ ہیں۔ اس سے قبل وہ اٹلی کے شمالی حصے کی علیحدگی کی حامی جماعت شمالی لیگ کے سربراہ تھے، تاہم انہوں نے حالیہ کچھ عرصے میں ’اطالوی فرسٹ‘ کے نعرے کے ساتھ اپنے آپ کو نہ صرف قومی سیاسی دھارے میں شامل کیا بلکہ اب ان کی جماعت کو بڑی عوامی مقبولیت بھی حاصل ہے۔
سالوینی مہاجرین کے حوالے سے بہت سخت موقف رکھتے ہیں۔ کٹر نظریات کے حامل اطالوی وزیر داخلہ سالوینی کا کہنا ہے کہ وہ اٹلی کو ’مہاجر کیمپ‘ نہیں بننے دیں گے۔
ص ح / ش ح / نیوز ایجنسی