افغانستان میں تین روزہ سیز فائر، امن کا ایک اور موقع
24 مئی 2020حالیہ مہینوں کے دوران افغان طالبان کی طرف سے پرتشدد مہم کے بعد اچانک اس تین روزہ سیز فائر کے اعلان کو ایک خوش کن پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ طالبان کی طرف سے اس اقدام کے بعد اتوار کے دن افغان صدر اشرف غنی نے اپنے عید الفطر کے عوامی پیغام میں کہا کہ ’بطور ذمہ دار حکومت ہم ایک اور قدم بڑھائیں گے۔ میں اعلان کرتا ہوں کہ (جیلوں میں مقید) طالبان کی رہائی کے عمل کو تیز کر دیا جائے گا‘۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ طالبان بھی اپنی قید میں افغان حکومتی اہلکاروں کی رہائی میں تیزی دیکھائیں۔
اشرف غنی نے اس سے قبل اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ملکی فوج طالبان کی طرف سے سیز فائر کی پیشکش کا مکمل احترام کرے گی.
اشرف غنی نے کہا، ’’افغان حکومت کی طرف سے امن کی اس دعوت کو قبول کیا جاتا ہے۔ بطور کمانڈر ان چیف، میں نے اے این ڈی ایس ایف (ملکی فوج) کو ہدایات جاری کر دی ہیں کہ وہ اس تین روزہ ڈیل کا احترام کرے اور صرف حملے کی صورت میں دفاع کرے۔‘‘
سن 1996 تا 2001ء تک افغانستان پر حکمرانی کرنے والے طالبان نے عید سے ایک روز قبل ہفتے کے دن اس سیز فائر کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'اگر حملہ کیا گیا تو دشمن کو بھرپور جواب دیا جائے گا‘۔یہ امر اہم ہے کہ امریکا کے ساتھ دوحہ ڈیل کے باوجود حالیہ کچھ عرصے سے طالبان جنگجو افغان حکومت کے خلاف اپنے حملوں میں تیزی لے آئے تھے۔
طالبان اور امریکا کے مابین اس ڈیل میں اہم کردار ادا کرنے والے امن مذاکرات کار زلمے خلیل زاد نے طالبان اور کابل حکومت کی طرف سے امن کے اس پیغام کو اہم قرار دیتے ہوئے اسے ایک خوش کن پیش رفت قرار دیا ہے۔
انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ 'طالبان کی طرف سے عید کے موقع پر سیز فائر پر عمل کرنے کے اعلان اور اسی طرح افغان حکومت کی طرف سے اپنی سیز فائر ڈیل کے اعلان کو خوش آئند قرار دیتے ہیں‘۔ امریکی سفارت کار خلیل زاد نے مزید کہا کہ 'یہ دعوت امن عمل میں تیزی کا ایک موقع ہے‘۔
مغربی عسکری اتحاد کے سیکرٹری جنرل ژینس اشٹولٹن برگ نے بھی افغانستان میں اس پیشرفت پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'تمام فریقین کو چاہیے کہ وہ اس موقع کو قیام امن کی خاطر استعمال کریں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ 'نیٹو افغانستان میں طویل المدتی بنیادوں پر سکیورٹی کی خاطر پرعزم ہے‘۔
یہ امر اہم ہے کہ افغان طالبان نے رمضان کے دوران بھی ایسے ہی سیز فائر معاہدے کی حکومتی پیشکش مسترد کر دی تھی۔ طالبان نے قیام امن کی اس کوشش کو 'غیرمنطقی‘ قرار دے دیا تھا۔
ع ب / ع س / خبر رساں ادارے