افغان سرحد سے فوج واپس بلا سکتے ہیں، پاکستان
12 جولائی 2011امریکہ کی جانب سے 800 ملین ڈالر کی فوجی امداد روکے جانے کے بعد پاکستانی بری فوج کے کور کمانڈرز کی کانفرنس منگل کو راولپنڈی میں واقع فوج کے صدر دفتر میں منعقد ہوئی۔
بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کی زیرصدارت ہونیوالی کانفرنس کے اختتام پر جاری اعلامیے کے مطابق کانفرنس میں شرکاء نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ ملکی مفاد میں اپنے وسائل سے جاری رکھی جائے گی۔ اعلامیے کے مطابق کانفرنس میں کرم اور مہمند ایجنسی میں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری فوجی کارروائی پر بھی غور کیا گیا۔
عسکری ذرائع کے مطابق کور کمانڈرز نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ مشروط امریکی امداد قبول نہیں کی جائے گی۔ دفاعی تجزیہ نگار لیفٹیننٹ جنرل( ر ) معین الدین حیدر کا کہنا ہے کہ فوج کا یہ ردعمل غیر متوقع نہیں اور امریکہ کو اسے سمجھنا ہوگا انہوں نے کہا، ’’امریکہ کو اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ پاکستانی معیشت اس وقت سہارا چاہتی ہے اور یہ جو پاکستانی افواج دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے اس پر جو خرچ آ رہا ہے اس سے خطے میں امن قائم ہوگا امریکہ کو سوچنا چاہیے کہ یہ فیصلہ ان کے اور خطے کے حق میں بہتر نہیں ہوگا۔‘‘
دوسری جانب وزیردفاع احمد مختار کا کہنا ہے کہ امریکی فوجی امداد کی بندش کے بعد پاکستان افغان سرحد سے اپنی فوج واپس بلائے گا۔ ایک انگریزی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے احمد مختار نے کہا، ’’ہم طویل عرصے تک فوج کو پہاڑوں میں رکھنے کا خرچ برداشت نہیں کر سکتے، پہاڑوں میں رہنے والی فوج پر اضافی خرچہ اٹھتا ہے۔ یقیناً ہم ان کی واپسی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کریں گے۔‘‘
پاکستان میں خارجہ پالیسی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی انتظامیہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بین الاقوامی کے بجائے اپنے اندرونی حالات کے تناظر میں دیکھ رہی ہے۔ امریکہ میں پاکستان کی سابق سفیر ملیحہ لودھی کا کہنا ہے، ’’کافی حد تک وہ اپنی پالیسی کو اندرونی سیاسی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں لگتا یہ ہے کہ ان کی سفارتکاری کا بہت سا حصہ کیپیٹل ہل پر تیار کیا گیا ہے لیکن اس کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ امریکہ کو پاکستان کی نسبت زیادہ نقصان ہوگا اس سے امریکی اثر و رسوخ بڑھے گا نہیں بلکہ کم ہوگا‘‘۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق امریکی فوجی امداد کی بندش سے یقیناﹰ پاکستانی فوج کو مایوسی ہوئی لیکن اب یہ وقت ہی بتائے گا کہ پاکستانی فوج امریکی اقدام کا عملاً جواب کس طرح دیتی ہے۔
رپورٹ: شکور رحیم ، اسلام آباد
ادارت: امتیاز احمد